Home اسلام مسجدِ نبوی کے پاکستانی خطاط: شیخ کی نظر اور شفیق الزمان کی...

مسجدِ نبوی کے پاکستانی خطاط: شیخ کی نظر اور شفیق الزمان کی زندگی بدل گئی

یہ کہانی تقریباً چار دہائی قبل کراچی میں شروع ہوئی جب شفیق الزمان، جو پیشے کے لحاظ سے خطاط اور پینٹر تھے، ایک ہورڈنگ بورڈ پر کام کر رہے تھے۔ اس وقت کراچی میں اشتہارات، بورڈز، اور اخبارات کی طباعت کا زیادہ تر کام ہاتھ سے کیا جاتا تھا اور شفیق الزمان اپنے فن میں مہارت رکھتے تھے۔ شفیق نے کبھی باضابطہ طور پر خطاطی کی تعلیم حاصل نہیں کی تھی، مگر ترک خطاط حامد الامدی سے بے حد متاثر تھے اور ان کی طرزِ خطاطی کو اپنا روحانی استاد مانتے تھے۔

شفیق الزمان کی زندگی کا بڑا موڑ اس وقت آیا جب ایک عربی شیخ نے کراچی کی ایک سڑک پر ان کے کام کو دیکھا۔ شیخ نے شفیق کو سعودی عرب میں مسجد نبوی کے گنبدوں کی خطاطی کے لیے مدعو کیا، جہاں عثمانی دور کی خطاطی خراب ہو چکی تھی اور اس کی بحالی کی ضرورت تھی۔ 1990 کی دہائی کے آغاز میں یہ مقابلہ منعقد کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے 400 ماہر خطاط شامل ہوئے، جن میں ترک، عرب، اور دیگر اسلامی ممالک کے خطاط بھی شامل تھے۔

شفیق الزمان نے بھی اس مقابلے میں حصہ لیا اور اللہ کے فضل سے وہ مسجد نبوی میں خطاطی کے عظیم کام کے لیے منتخب ہو گئے۔ اس لمحے کو یاد کرتے ہوئے شفیق بتاتے ہیں کہ ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ اپنے اللہ کا شکر ادا کر رہے تھے کہ انہیں مسجد نبوی کی خدمت کا موقع ملا۔

پچھلے 35 سالوں سے شفیق الزمان مسجد نبوی کے تاریخی گنبدوں کی خطاطی کی بحالی میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق، ترک دور کے گنبدوں پر خطاطی خراب ہو چکی تھی یا ماند پڑ گئی تھی، جسے دوبارہ زندہ کرنا تھا۔ اس کام کے دوران، انہوں نے خط ثلث کا استعمال کیا، جو اسلامی خطاطی میں بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔

شفیق الزمان کے مطابق، خطاطی کے اس مشکل اور محنت طلب کام میں جلدی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایک ایک فن پارہ تیار کرنے میں انہیں کئی مہینے لگے، اور روزانہ کئی گھنٹے کی محنت کے بعد صرف ایک یا دو میٹر کی خطاطی ممکن ہو پاتی ہے۔

اب، شفیق الزمان مسجد نبوی کے اندر روضہ رسولؐ پر بھی کام کر رہے ہیں، جہاں وہ کچھ کام ہاتھ سے اور کچھ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مکمل کرتے ہیں۔ مسجد کے دروازوں کے نام اور دفاتر کے بورڈز پر بھی ان کا ہاتھ سے خطاطی کیا ہوا کام دیکھا جا سکتا ہے۔

شفیق الزمان کے مطابق، ان کا ایک خواب تھا کہ مسجد نبوی میں ان کے کام کا ایک کتبہ نصب ہو جائے، اور آج اللہ نے ان کو اس عظیم سعادت سے نوازا ہے کہ پوری مسجد نبوی میں وہ خطاطی کا کام کر رہے ہیں۔

Previous articleپاکستان میں مارشل لاء کا نفاذ
Next articleمسجدالحرام اور مسجد نبویﷺ میں نئے اماموں کی تقرری کی شاہی منظوری
عثمان ایوب ایک تجربہ کار صحافی، اینکر اور لیکچرر ہیں جن کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ وہ مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکے ہیں جن میں تہذیب ٹی وی، الرٹ، زاجل نیوز (دبئی) اور دی پاکستان گزٹ شامل ہیں۔ عثمان ایوب نہ صرف رپورٹر، اینکر اور نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں بلکہ انھیں مذہبی پروگرامز کی میزبانی، بلاگز اور آرٹیکلز لکھنے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ عثمان اس وقت یونیورسٹی آف لاہور کے اکیڈمی آف لینگوئجز اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ میں بطور لیکچرر عربی زبان کی تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعلیمی قابلیت میں اسلامک میڈیا اور دعوت میں بیچلرز، اور عربی زبان میں ڈپلومہ شامل ہے۔ صحافت کے ساتھ ساتھ عثمان ایوب نے سماجی اور رفاہی اداروں میں بطور میڈیا آرگنائزر اور والنٹیئر بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کی مہارتوں میں رپورٹنگ، تحقیق، مواد نویسی، ویڈیو ایڈیٹنگ، ٹیم مینجمنٹ، اور کمیونیکیشن اسکلز شامل ہیں۔

Exit mobile version