ایک نہایت مشکل، دشمن ماحول میں ایمان کو برقرار کیسے رکھنا ہے۔ یہ اس ناول کا مرکزی موضوع ہے۔ پرتگالی کیتھولک مشنری جن کا کام 16ویں صدی میں جاپان میں خوب پھلا پھولا لیکن بعد میں کس بے رحمی سے دبایا گیا۔
مرکزی کردار فادر روڈریگس ہے، ایک مشنری اپنے ایک اور ساتھی پادری کے ساتھ خفیہ طور پر جاپان پہنچتا ہے تاکہ اپنے سابق استاد کا پتہ لگائے، جو پہلے رپورٹیں بھیج رہا تھا لیکن جس کے بارے میں افواہیں ہیں کہ اس نے مذہب ترک کر دیا ہے۔ انہیں ابتدا میں ایک عیسائی گاؤں میں خوش آمدید کہا جاتا ہے، لیکن جلد ہی یہ واضح ہو جاتا ہے کہ حکام غریب کسانوں کو سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں تاکہ ان کے ذریعے پادریوں کے یقین کو متزلزل کیا جا سکے۔ خاموشی نام کا عنوان بھی گہرے معنی لیے ہوئے ہے۔ قید اور مشکلات کے دوران روڈریگس کے ذہن میں کیسے کیسے خیالات اور وہم جنم لیتے ہیں ۔ اس ظلم کی انتہا پر بھی ہر طرف خاموشی کیوں ہے؟؟؟ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو تو کسی حد تک برداشت کیا جاسکتا ہے لیکن آپ کے یقین اور ایمان کی وجہ
سے کسی دوسروں کو سزا ملے اس کا مداوا کیسے ممکن ہے۔
اس یقین اور بے یقینی کی کشمکش پر مشتمل بہت اچھا ناول ہے۔ مسعود اشعر صاحب کا ترجمہ بھی بہت شاندار ہے۔