کراچی : 4 نومبر کو صبح 10 بجے کے قریب، 16 سالہ شمس الرحمٰن اور 14 سالہ فیض الرحمان کو لسبیلہ میں پولیس نے پی او آر کارڈ رکھنے کے باوجود اٹھایا ۔ پھر انہیں ہتھکڑیاں لگا کر جمشید کوارٹر تھانے لے جایا گیا ۔ بعد ازاں انہیں سہراب گوٹھ ایس پی آفس لے جایا گیا ، جہاں انہیں سلطان آباد کیمپ کے لیے بس میں روانہ کر دیا گیا ۔
حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے 2 نومبر کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشن نمبر SO(F)HD/5-1/2023) میں کہا گیا ہے کہ "کوئی بھی افغان شہری جس کے پاس PoR کارڈ ہو گا اس کو قبضے میں نہیں رکھا جائے گا ، اسی طرح افغان اوریجن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز اور افغان پاسپورٹ پر درست ویزا رکھنے والوں کو بھی پریشان نہیں کیا جائے گا ۔
تاہم اس کے باوجود بھی سندھ پولیس کی جانب سے پی او آر کارڈز ہونے اور حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن کے باوجود شمس الرحمان اور فیض الرحمان کو کیوں اٹھایا گیا ہے ، جس پر سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے ۔
ادھر اس حوالے سے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ اور سول سوسائٹی کی جانب سے اس معاملے میں شدید احتجاج کیا جا رہا ہے تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اس معاملے پر انسانی ہمدردی کے پہلووں پر بھی مکمل بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے اور بلکہ عصبیت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔
ٹویٹر پر ماہم طارق نے لکھا ہے کہ ’’ یہ 10 سالہ لڑکا روز سے اپنے 16 سالہ بھائی کی رہائی کا انتظار کر رہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ اسے رہا کر دیا جائے گا ، تاہم اطلاع ملی ہے کہ اسے ملک بدر کرنے کے لیے بس میں بٹھا دیا گیا ہے ، جبکہ اس نابالغ کا خاندان پاکستان میں ہے ۔
واضح رہے کہ اس کم سن بچے کا پی او آر کارڈ کی مدت ابھی باقی ہے جب کہ خاندان پاکستان میں جب کہ اسے افغانستان بدر کرنے کے انتظامات کئے گئے ہیں ۔ اس حوالے سے ذرائع کا دعوی ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 200 افراد کو اٹھایا گیا ۔ جن کی کیمپ 2 میں کارروائی مکمل کی گئی اور بعد ازاں 66 افراد کو رہا کیا گیا کیونکہ ان کے پاس POR یا ACC تھا جب کہ باقیوں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے یا امین ہاؤس کیمپ حاجی کیمپ میں نظر بند کر دیا گیا ہے جنہیں وکلاء تک رسائی بھی نہیں دی جا رہی ہے ۔
ادھر یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاکستان میں افغان شہریوں کی واپسی کے لئے کیئے جانے والے اقدامات میں اب تک 5 بسوں کے زریعے 142 افراد چمن بارڈر روانہ کئے جا چکے ہیں ، جن میں 48 مرد، 40 خواتین اور 54 بچے شامل ہیں اور اب تک 6 روز کے دوران 460 افراد چمن بارڈر بھیجے گئے ہیں ۔