Home پاکستان اعلی تعلیمی کمیشن نے مطالعہ پاکستان کے حوالے سے نئی پالیسی جاری...

اعلی تعلیمی کمیشن نے مطالعہ پاکستان کے حوالے سے نئی پالیسی جاری کر دی

پاکستان کی جامعات میں انڈرگریجویٹ پالیسی کے حوالے سے اعلی تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے حالیہ ترمیمات اور پالیسی تبدیلیوں کو جامع عملدرآمد کے لئے پیش رفت سامنے آئی ہے ۔ جس کا مقصد تعلیمی معیار میں بہتری، طلبا کی تعلیمی ضروریات کے مطابق کورسز کی فراہمی، اور جامعات کی خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے پالیسی کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔

اعلی تعلیمی کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کی جانب سے 19 ستمبر 2024 کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے ، جس کے تحت انڈرگریجویٹ ڈگری پروگرامز میں مطالعہ پاکستان کو لازمی طور پر دو کریڈٹس کے ساتھ دوبارہ شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یہ فیصلہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کہ بعض جامعات کے چارٹرز میں یہ شرط شامل ہے کہ پاکستان اسٹڈیز کورس لازمی طور پر پڑھایا جائے ۔ پہلے "آئیڈیالوجی اینڈ کانسٹیٹیوشن آف پاکستان” کورس کے متبادل کے طور پر پیش کیے گئے تھے تاہم اس کورس کو بعض جامعات کے لیے ناکافی قرار دیا گیا تھا۔

یہ ترمیمات ایچ ای سی کی انڈرگریجویٹ پالیسی 2023 کی بنیاد پر کی گئی ہیں، جس کے تحت 120 کریڈٹس کی حد کو بڑھا کر کم از کم 122 کریڈٹس کیا گیا ہے ۔ اس پالیسی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ طلبہ کو ایسی تعلیم فراہم کی جائے جو انہیں مختلف شعبوں کا علم دے اور عملی زندگی کے لیے تیار کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ، جامعات کی خودمختاری کا بھی مکمل احترام کیا گیا ہے، تاکہ وہ اپنے داخلی فیصلوں میں آزاد رہیں۔

ایچ ای سی نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ ان تمام پالیسی ترمیمات کی تفصیلات اور متعلقہ کورس آؤٹ لائن باقاعدہ مراسلے کے ذریعے تمام جامعات کو ارسال کر دی گئی ہیں تاکہ انڈرگریجویٹ پروگرامز میں ان تبدیلیوں کو فوری طور پر نافذ کیا جا سکے۔

اس کے ساتھ، جامعات کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی فیصلہ ساز کمیٹیوں یا بورڈز جیسے بورڈ آف اسٹڈیز، اکیڈمک کونسل اور سنڈیکیٹ کے ذریعے ان تبدیلیوں کو مربوط طریقے سے نافذ کریں، تاکہ تعلیمی معیار اور خود مختاری دونوں کو برقرار رکھا جا سکے ۔

سفارشات میں یہ بھی شامل ہے کہ ایچ ای سی ان پالیسیوں کی مزید مانیٹرنگ کریگی اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے نفاذ میں جامعات کی خود مختاری کا مکمل خیال رکھا جائے۔ مزید برآں، پالیسی کی تشکیل کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول طلبہ، اساتذہ اور انتظامیہ، کی آراء کو بھی شامل کیا جائے تاکہ یہ پالیسی متوازن اور قابل عمل ہو۔

Exit mobile version