دنیا بھر میں غیر متوازن غذا اور لائف سٹائل کے سبب مردوں میں قوت باہ، جنسی طاقت جیسے مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔ ان کے لیے مختلف طریقوں پر بات ہوتی ہے۔ بہت سے دعوے کیے جاتے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کسی ایک غذا میں کوئی ایسی بات موجود ہے جو کہ قدرتی طور پر قوت باہ اور جنسی طاقت جیسے مسائل حل کرسکے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ایک غذا نہیں بلکہ متوازن خوراک، صحت مند جسم و دماغ جو جنسی لذت کو بہتر بناتے ہیں۔ ایسی غذا جو جسم کے اندر خوشی پیدا کرنے والے ہارمونز کو متحرک کرتی ہے شاید ایک نہیں بلکہ ایک متوازن خوراک ہے۔
ماہرین کی آرا میں دیکھتے ہیں کہ وہ کون کون سے غذا یا خوراک ہوسکتی ہے۔
اوئسٹرز یا کستورا مچھلی کے فائدے
اوئسٹرز قوت باہ کے لیے بہت مشہور ہے۔ کہتے ہیں کہ محبت کی یونانی دیوی کا جنم سمندر سے ہوا، جس وجہ سے پانی یا سمندر سے حاصل کردہ خوراک کو قوت باہ بڑھانے کا زریعہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اوئسٹرز زنک سے مالا مال ہوتا ہے جو جسم میں ٹیسٹیسٹیرون کی پیداوار بڑھانے کا اہم عنصر ہے۔ زنگ مردوں میں بانچھ پن کا علاج کرتی ہے اور مردون کے مادّہِ منویہ کو طاقتور بناتی ہے۔
زنگ حاصل کرنے کا بہترین زریعہ مچھلی ہے۔ یہ گوشت، کدّو، حشیش کے علاوہ اخروٹ، بادام، کاجو لوبیا جیسی پھلیوں کے علاوہ دودھ اور پنیر وغیرہ میں بھی ملتا ہے۔
اب زنک کسی ایک غذا میں نہیں ہے بلکہ یہ توازن خوراک کا نام ہے۔
ڈارک چاکلیٹ کیا کرتی ہے؟
اکثر کہا جاتا ہے کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے سے محبت کے احساسات پیدا ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ چاکلیٹ میں فینائیل تھیلامائین ہے جس کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ یہ خوشی پیدا کرتے ہیں۔
فینائیل تھیلامائین براہ راست دماغ کے اس حصے کو جو خوشی کو محسوس کرتا ہے وہاں پر جا کر متحرک ہوتی ہے۔
اب ماہرین کے مطابق اب بات یہ بھی ہے کہ چاکلیٹ میں فینائیل تھیلامائین مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ پھر کیا اس سے اثر پڑتا ہے تو کچھ ماہرین کے نزدیک اثر پڑتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ناریل سے حاصل ہونے والے کوکو سے خون کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
اب خون کا بہاو تیز کرنا جو کہ جنسی زندگی کے لیے اہم ہے صرف چاکلیٹ ہی سے حاصل نہیں ہوتا دیگر زرائع بھی ہیں جس میں ورزش، واک شامل ہیں جبکہ غذا میں دیگر زرائع میں انڈے، مرغیاں، ساگ، چار مغز، بادام وغیرہ شامل ہیں۔
جنسی کمزوری کو کم ہونے سے کیسے روک سکتے ہیں؟
اب ہم اپنے موضوع کی طرف بڑھتے ہیں کہ جنسی کمزوری کو کم ہونے سے روکنے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟ تو ذیل میں یہ سارے طریقے موجود ہیں۔
پودوں والی خوراک میں ‘فلاوونائڈ’ ہوتی ہے جس میں جسنی کمزوری کو روکے جانے کے امکات کافی ہوتے ہیں۔ اس کے لیے بلیوبیریز، مالٹوں، سنگتروں کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ جب ان کا موسم ہو تو ضرور استعمال کریں۔
خوراک میں پھلوں کی مقدار زیادہ ہو تو جنسی کمزوری نہ ہونے کے 14فیصد امکانات ہوتے ہیں۔ خوراک کے ساتھ ورزش اور واک اس بات کے امکانات بڑھا دیتے ہیں کہ جنسی کمزوری کا خطرہ کم رہے گا۔
ماہرین کے مطابق اجناس، پھل، سبزیاں، پھلیاں، اخروٹ اور زیتون کے تیل کی مقدار زیادہ رکھنا چاہے۔
اس طرح بیر، سیاہ توت، کالی کشمش یا منقہ، کرینبری، کروندا، بینگن اور بند گوبھی کو بھی خوراک میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
قوت باہ میں اضافے کے لیے کبھی بھی کسی ایک غذا پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا بلکہ متوازن خوراک لازمی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون مفاد عامہ کے لیئے شائع کیا گیا ہے۔ کسی بھی طبی نوعیت کے مسئلے کی صورت میں اپنے طبی معالج سے رجوع کریں۔