Home تازہ ترین جامعہ کراچی سینیٹ کے بعد سنڈیکیٹ اجلاس بھی التوا کا شکار

جامعہ کراچی سینیٹ کے بعد سنڈیکیٹ اجلاس بھی التوا کا شکار

کراچی : جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کا اجلاس ملتوی ہو گیا ، اجلاس میں صرف دس اراکین پہنچے ، جب کہ ایجنڈے میں اراکین کی تعداد 18 درج تھی 1972 کے ایکٹ کے مطابق اجلاس میں اس حساب سے 9 اراکین کی موجودگی سے کورم پورا ہو سکتا تھا ۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے سنڈیکٹ اجلاس شروع کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سنڈیکیٹ اراکین کی کل تعداد 22 ہے اس لیے کورم 11 اراکین سے مکمل ہوتا ہے ۔جس پر سنڈیکیٹ کے رکن ڈاکٹر حارث نے بارآور کرانے کی کوشش کی کہ ایجنڈے کے ساتھ منسلک فہرست میں کل 18 اراکین کے نام ہیں باقی سیٹیں الیکشن یا نامزدگیاں نہ ہونے کی وجہ سے خالی ہیں ۔

سنڈیکیٹ اراکین کے مطابق سڈیکیٹ کا کورم درج اراکین کی تعداد کے نصف سے ہی ہوتا ہے تاہم وائس چانسلر نے ان کی بات کو تسلیم کیا نہیں کیا نہ ہی دو ممبران کو آن لائن کورم میں شامل کرنے کی درخواست پر عمل کیا گیا ۔ سنڈیکیٹ کے دو اراکین محسن اور عتیق رزاق سنڈیکیٹ اجلاس میں آن لائن لینے پر آمادہ تھے تاہم ان کو شامل نہیں کیا گیا ۔ وائس چانسلر سے سوال کیا گیا کہ سنڈیکیٹ اراکین محسن اور عتیق رزاق کو کیوں شامل نہیں کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ تعلیمی رخصت پر ہیں جس پر ڈاکٹر حارث شعیب نے کہا کہ ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے اور رخصت والوں کا نام بھی ایجنڈے میں موجود ہے اور انہیں باقاعدہ ایجنڈا بھی بھیجا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ کہا گیا کہ رخصت والوں کو آن لائن شامل نہ کرنے پر کوئی قانونی قدغن بھی نہیں ہے ۔

حیران کن امر یہ ہے کہ یونیورسٹی کی سینیٹ گزشتہ 3 چار برس سے نہیں ہو سکی اور سنڈیکیٹ کے اجلاس کو بھی التوا کا شکار کر دیا گیا ہے جب کہ جامعہ کراچی کو گزشہ کئی برس سے بغیر بجٹ منظوری کے چلایا جا رہا ہے جو براہ راست نیب ریفرنس کے مترادف ہے ۔ جامعہ کے اساتذہ کے مطابق یونیورسٹی میں بحرانی کیفیت کے باوجود سنڈیکیٹ کے ماہانہ اجلاس کے بغیر چلانے کی بھی کوشش شروع کر دی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں اس وقت ایک جانب طلبہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں کہ ان پر ایک ساتھ خلاف ضابطہ طورپر 30 فیصد فیسیں بڑھا کر ظلم کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب اعلی عہدوں پر ایڈہاک ازم چل رہا ہے اور ساتھ ہی من پسند کورسز بغیر متعلقہ منظوری کے شروع کرائے جا رہے ہیں ، اور اب اساتذہ کے نمائندہ پلیٹ فارم کو بھی بے وقعت کیا جا رہا ہے ۔

سنڈیکیٹ اراکین اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کو معلوم تھا کہ حالیہ اکیڈمک کونسل میں من پسند کورس اور فیسیوں میں اضافہ کی عجلت میں منظوری کے بعد سنڈیکیٹ اجلاس میں اساتذہ کے پی ایچ ڈی الائونسز ، ہائوس سیلنگ کی کٹوتی ، تنخواہ میں اضافے جیسے اہم مسائل کا سامنا کیا جانا تھا جس کی وجہ سے اجلاس ہی نہیں ہونے دیا گیا ۔

Exit mobile version