کراچی : دادا بھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن (ڈی آئی ایچ ای) میں ایل ایل بی کے امتحانات ملتوی کرنے کے بعد اب آن لائن امتحانات کا انوکھا اعلان کر دیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے پوش علاقے میں قائم دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن (ڈی آئی ایچ ای) میں فکلیٹی آف لا سمیت دیگر شعبہ جات کے امتحانات 23 مئی سے شروع ہونے تھے جن کو ری شیڈول کر کے 27 مئی کو کیا گیا تھا ۔
27 مئی کو پیپر سے قبل ہی انسٹیٹیوٹ کا جریٹر جل گیا تھا ۔ جس کی وجہ سے پیپر مذید تاخیر کا شکار ہو گئے ، پیپروں میں مذید تاخیر ہونے کے خدشہ کے پیش نظر اب انسٹیٹیوٹ انتظامیہ نے پیپر آن لائن لینے کا اعلان کر دیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کی بجلی کا کنکشن کے الیکٹرک نے یہ کہہ کر منقطع کر دیا کہ آپ کا استعمال زیادہ ہے اس لئے آپ اپنی علیحدہ سے PMT لگا لیں ۔ جس کے بعد دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کی انتظامیہ نے اپنا جنریٹر چلا لیا تھا ۔
تاہم جنریٹر دو تین روز بعد ہی خراب ہو گیا جس کے باعث امتحانات کا سلسلہ ایک بار پھر ملتوی کر دیا گیا ، جس کے بعد اب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ 31 مئی کو تمام طلبہ سے آن لائن امتحانات لیئے جائیں گے جس کے بعد 31 مئی کی صبح طلبا نے امتحانات دینے کیلئے یونیورسٹی کے لرننگ مینجمنٹ سسٹم (LMS) کو Login کیا تو سرور ڈائون ہونے کی وجہ سے طلبا آن لائن امتحانات نہیں دے پائے ۔
جس کے بعد یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے طلبا کو تاحال کوئی رہنمائی فراہم نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے طلبا شدید ذہبی اذیت کا شکار ہیں ۔
مذکورہ دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن میں فکلیٹی آف ری ہیبلی ٹیشن سائنس ، بزنس فکیلٹی اور فکیلٹی آف لا کے تحت مختلف شعبہ جات قائم ہیں ، جب کہ انسٹیٹیوٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کے مطابق 21 برس بعد سہولیات میسر نہیں ہیں اور پی ایچ ڈی کے اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے ۔ جب کہ ادارے میں وزٹنگ فکلیٹی کی بھرمار ہے ۔
معلوم رہے کہ سندھ اسمبلی کے ایکٹ کے تحت دادابھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کو ڈگری دینے والے ادارے کی حیثیت سے چارٹر دیا گیا تھا ۔ اُس وقت کے اپنے بہترین تعلیمی پروگرامز، اعلیٰ تعلیم یافتہ فیکلٹی اور سہولیات کی فراوانی کے باعث 2005 میں ڈی آئی ایچ ای کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ڈبلیو، اے کیٹیگری میں شامل کیا گیا تھا ۔ 2006 میں دادا بھائی کے لا پروگرام کو پاکستان بار کونسل نے بھی تصدیق کر کے اس کی سیٹیں 100 کے بجائے 150 کر دی تھیں ۔