پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نوجوان اوپننگ بیٹسمین امام الحق نے جب اپنے بین الاقوامی کریئر کا آغاز کیا تو ان کے سلیکشن کو چچا بھتیجے کی رشتے داری کے تناظر میں دیکھا گیا لیکن امام الحق یہ ثابت کرچکے ہیں کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے انھیں بھتیجا ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ٹیم میں منتخب کیا تھا۔
امام الحق نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی سلیکشن کے علاوہ فخر زمان کے ساتھ دوستی اور ون ڈے کی ریکارڈ اوپننگ پارٹنرشپ کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ہے۔
زمبابوے کے خلاف بولاوائیو میں امام الحق اور فخر زمان نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 304 رنز بنا کر سری لنکا کے سنتھ جے سوریا اور اپل تھارنگا کے 286 رنز کا ریکارڈ توڑا تھا۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ انھیں ورلڈ ریکارڈ پارٹنرشپ کا کب پتہ چلا؟
’جب ریکارڈ بنتے ہیں تو پتہ نہیں چلتا۔ جب میں اور فخر بیٹنگ کر رہے تھے تو اس وقت ہمیں ورلڈ ریکارڈ پارٹنرشپ کے بارے میں پتہ نہیں تھا لیکن جب میں آؤٹ ہو کر جانے لگا تو فخر نے مجھ سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید ہماری یہ پارٹنرشپ ون ڈے کی بہترین اوپننگ پارٹنرشپ ہو گئی ہے۔
فخر کا یہ محض خیال تھا کیونکہ انھیں بھی یقین سے معلوم نہیں تھا لیکن جب میں ڈریسنگ روم میں گیا تو وہاں پتہ چلا کہ ہم نے پہلی وکٹ کی ورلڈ ریکارڈ شراکت قائم کردی ہے۔‘
فخر زمان کے ساتھ دوستی کے بارے میں امام الحق کہتے ہیں کہ ’مجھے فخر کے ساتھ کھیلنے میں مزہ آتا ہے۔ ہماری دوستی بھی بہت اچھی ہے اور ہم ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اگرچہ پاکستانی ٹیم میں ہم دونوں کو ایک ساتھ اوپننگ کرتے ہوئے صرف چند ہی میچز ہوئے ہیں لیکن ہم دونوں ڈومیسٹک کرکٹ میں دو سال سے حبیب بینک کی طرف سے اوپننگ کر رہے ہیں۔ فخر کا انداز جارحانہ ہے جبکہ میں پہلے سیٹ ہوتا ہوں پھر جارحانہ بیٹنگ کرتا ہوں۔‘
امام الحق کا کہنا ہے کہ فخر زمان اور وہ ایک دوسرے کو بیٹنگ کے دوران مدد بھی کرتے ہیں۔ ’جب ہم ایک ساتھ کھیل رہے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں مثلاً جب مجھے رنز بنانے میں دشواری ہورہی ہوتی ہے تو فخر مجھے کہتا ہے کہ تم جلدبازی مت کرو اور خراب گیند کا انتظار کرو میں اپنے اینڈ سے سکور کرلوں گا اور جب وہ جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُوٹ پٹانگ شاٹس کھیلتا ہے تو میں اسے سمجھاتا ہوں کہ دو تین گیندوں پر اگر رنز نہیں بھی بن رہے ہیں تو پریشان مت ہو کیونکہ تم ایسے بیٹسمین ہو کہ دو تین گیندوں پر ہی حساب برابر کرسکتے ہو۔‘
امام الحق کہتے ہیں کہ میڈیا کی تنقید نے انھیں زیادہ بہتر کھلاڑی بننے پر مجبور دیا۔ ’میں نے جب سے انٹرنیشنل کرکٹ شروع کی ہے اللہ کی مہربانی سے میرے لیے چیزیں آسان ہوتی جارہی ہیں۔ میں اس کا کریڈٹ اپنے کوچز کو دینا چاہتا ہوں۔ میں اس سلسلے میں میڈیا کا بھی ذکر کروں گا جس نے میری سلیکشن پر اتنی زیادہ تنقید کی کہ میں نے سوچ لیا تھا کہ میں نے اس تنقید کو غلط ثابت کرنا ہے۔ جتنی زیادہ تنقید مجھ پر ہوتی میں اتنی ہی زیادہ محنت شروع کردیتا۔ حالانکہ مجھ پر تنقید بغیر سوچے سمجھے اور میرے اعداد و شمار دیکھے بغیر ہوئی لیکن اس کا فائدہ مجھے یہ ہوا کہ میں نے اپنے کھیل پر زیادہ توجہ مرکوز کی اور معاملات میرے لیے آسان ہوگئے۔‘
امام الحق کی ایک یادگار اننگز آئرلینڈ کے خلاف ناقابل شکست 74 رنز کی میچ وننگ اننگز تھی۔ اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ حالات کی مناسبت سے یہ میری یادگار ترین اننگز ہے کیونکہ یہ میرا پہلا ٹیسٹ میچ تھا ظاہر ہے میں نروس بھی تھا۔ پہلی اننگز میں میں جلد آؤٹ ہوگیا تھا اور دوسری اننگز میں پاکستان کی تین وکٹیں صرف چودہ رنز پر گرگئی تھیں۔ کنڈیشنز بولرز کے لیے مددگار تھیں۔ میں نے اپنے اوپر کوئی پریشر نہیں لیا۔ بابراعظم اور میں نے یہی فیصلہ کیا تھا کہ اپنا نیچرل گیم کھیلنا ہے اور جو بھی خراب گیند ملے گی اس پر اٹیک کرنا ہے۔ اس سنچری پارٹنرشپ میں بابراعظم کا بھی اہم کردار رہا۔ بدقسمتی سے وہ 59رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے تاہم ہم دونوں کی اننگز یادگار رہیں گی۔‘