لاہور میں منعقدہ ای او بی آئی ریٹائرڈ ایمپلائیز ویلفیئر ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) پاکستان کے دوسرے سالانہ اجلاس عام میں شرکت کے لئے صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں سے متعدد ریٹائرڈ ساتھی تشریف لائے تھے ۔ ان میں ہمارے ایک دیرینہ دوست اے ڈی مسعود بھی شامل تھے جو ساہیوال سے تشریف لائے تھے ۔ ان سے ایک طویل عرصہ بعد ملاقات ہوئی تھی اور اس دوران انہوں نے ہمیں بڑے خلوص کے ساتھ ساہیوال آنے کی دعوت دی تھی ۔
چنانچہ آج ہم ان سے ملاقات کے لئے لاہور سے بذریعہ سڑک کراچی واپس جاتے ہوئے ساہیوال جا پہنچے، جہاں اے ڈی مسعود لب سڑک ہمارے منتظر تھے ۔ جو بڑی گرمجوشی سے ملے اور فوراً بصد اصرار لاثانی چرغہ ہاؤس لے گئے اور جہاں بیحد پر تکلف ظہرانہ کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ ظہرانہ سے واپسی پر اپنے خوبصورت مہمان خانہ لے آئے اور وہاں گرما گرم چائے اور بسکٹ وغیرہ سے تواضع کی ۔ آج شب ان کے آرام دہ مہمان خانہ میں ہمارا قیام ہے ۔
اے ڈی مسعود زمانہ طالب علمی سے ہی ایک باشعور فرد اوع شعلہ بیاں مقرر کے طور پر معروف رہے ہیں ۔ جو اپنی ولولہ انگیز تقاریر کے ذریعہ حاضرین میں زبردست جوش و جذبہ پیدا کر دیا کرتے تھے ۔ اے ڈی مسعود اپنی دردمند اور فعال شخصیت کی حیثیت سے ساہیوال شہر کے سماجی اور سیاسی شعبوں میں ایک نمایاں پہچان رکھتے ہیں ۔
مزید پڑھیں:ٹرانسجینڈر بل اور جوائے لینڈ فلم ملک کی معاشرتی و نظریاتی سرحد پر حملہ ہیں، محمد ثروت اعجاز قادری
اے ڈی مسعود کا شمار ای او بی آئی کے ان چند مخلص اور بے لوث اسٹاف ملازمین میں کیا جاتا ہے جن کی ملازمت کا ایک بڑا حصہ ادارہ میں ٹریڈ یونین کے فروغ اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں گزرا ہے ۔
آپ نے فروری 1978ء میں ای او بی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی اور پہلی تعیناتی راولپنڈی میں عمل میں آئی تھی ۔ جہاں آپ عرصہ دس ماہ تک یومیہ اجرت پر ملازمت کرتے رہے اور بعد ازاں ریگولر کردئیے گئے تھے ۔ 1979ء میں آپ کا تبادلہ لاہور اور 1980ء میں صرف ایک دن کے لئے ملتان اور پھر ان کے آبائی علاقہ ساہیوال تبادلہ کردیا گیا تھا ۔
جب 1986ء میں ای او بی آئی کی انتظامیہ کی جانب سے ادارہ میں ٹریڈ یونین کے خاتمہ کے لئے شب خون مارا گیا تو آپ نے ای او بی آئی ایمپلائیز فیڈریشن آف پاکستان (سی بی اے) کے صدر کی حیثیت سے صنعتی تعلقات کے قومی کمیشن (NIRC) سے لے کر سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد تک ایک صبر آزما اور طویل قانونی جدوجہد کی تھی ۔
جس کے نتیجہ میں بالآخر سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہ صرف ای او بی آئی میں ٹریڈ یونین کے وجود کو جائز قرار دیا بلکہ ای او بی آئی میں پنشن فنڈ کی سرمایہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ادارہ کو ایک قسم کی "صنعت” قرار دیا تھا ۔
مزید پڑھیں:طلبہ یونین کو بحال نہ کرنا طلبہ کو انکے حقوق سے دور رکھنے کے مترادف ہے، ایڈووکیٹ سیف الدین
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اس تاریخی فیصلہ کے نتیجہ میں ای او بی آئی میں ٹریڈ یونین کا وجود تسلیم کرنے کے نتیجہ میں سینکڑوں اسٹاف ملازمین کے بنیادی حقوق کا تحفظ ممکن ہو سکا ۔
1999 ء میں آپ کو ایگزیکٹیو افسر کے عہدہ پر ترقی دیدی گئی اور گجرات تبادلہ کردیا گیا ۔ آپ نے دوران ملازمت ملتان اور فیلڈ آفس وہاڑی میں بھی خدمات انجام دیں اور 2011ء میں مطلق العنان اور بدعنوان چیئرمین ظفر اقبال گوندل کے دور میں آپ کو سزا کے طور پر ساہیوال سے ڈیرہ غازی خان تبادلہ کردیا گیا ۔
آپ ذاتی وجوہات کی بناء پر اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر سے ڈیڑھ برس قبل اکتوبر 2014 ء میں ادارہ کی ملازمت سے ہوگئے تھے ۔ بے شک ای او بی آئی کے اسٹاف ملازمین کی فلاح وبہبود کے لئے اے ڈی مسعود کی خدمات غیر معمولی اور ناقابل فراموش ہیں ۔ جسے جس قدر سراہا جائے وہ کم ہے ۔
ہم ای او بی آئی کے اسٹاف ملازمین کے لئے اے ڈی مسعود کی گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی صحت اور سلامتی کے لئے دعاگو ہیں۔