یہ مناظر ہیں جہنم کی شادی کے۔ اس لڑکی کو مرنے کے بعد بھی دلہن بننے کا ’’اعزاز‘‘ حاصل ہو رہا ہے۔ اس انوکھی شادی کا رواج چین میں پایا جاتا ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق ملک کی قدیم تہذیب کے ماننے والے تو ہم پرستوں کے یہاں مرنے کے بعد بھی شادیاں کی جاتی ہیں، جس شخص کا انتقال شادی سے پہلے ہو جائے تو مرنے کے بعد اس کی لاش کی شادی کسی کنواری لڑکی کی لاش کے ساتھ کی جاتی ہے، ان لوگوں کے خیال میں اس شادی کے بغیر مردے کو چین نہیں آتا، مقامی لوگوں کے یہاں اس شادی کو ”جہنم کی شادی“ کہا جاتا ہے۔ عموماً خاتون کی لاش کا حصول مشکل ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے عوض منہ مانگی رقم ادا کی جاتی ہے۔
گزشتہ دنوں چینی صوبے شن ژی میں ایک خاندان نے اپنے بیٹے کی بعد از مرگ شادی کے لئے کنواری لڑکی کی لاش 27 ہزار ڈالر میں حاصل کی۔ اس شادی تقریب کا چین بھر میں ان دنوں چرچا ہے۔ چینی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک نوجوان لڑکے کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہو چکا تھا۔ اس کے والدین اس کی بعد از مرگ شادی کرنا چاہتے تھے اور اس کے لیے "دلہن” کی تلاش میں تھے۔
گزشتہ دنوں اسی علاقے میں ایک کنواری لڑکی انتقال کر گئی تھی اور اس لڑکے کے والدین نے اس کی میت 27 ہزار ڈالر میں خرید لی اور پھر اس کی اپنے آنجہانی بیٹے سے شادی کر دی۔ رپورٹ کے مطابق اس علاقے میں اگر کوئی کنواری لڑکی مر جائے تو اس کی مناسب انداز میں تدفین کی اجازت نہیں دی جاتی جب تک کہ اس کی کسی مردہ نوجوان سے شادی نہ کر دی جائے۔ یہی صورتحال کنوارے مر جانے والے نوجوانوں کے متعلق ہے۔ انہیں دفن تو کر دیا جاتا ہے، مگر ان کے والدین کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے لیے کوئی دلہن تلاش کریں۔ انہیں جیسے ہی کسی کنواری لڑکی کے مرنے کی اطلاع ملتی ہے، وہ وہاں پہنچ جاتے ہیں اور اسے اپنی بہو بنانے کی خواہش کا اظہار کر دیتے ہیں اور اس کے لیے اچھی خاصی رقم بھی خرچ کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔
مذید پڑھیں : وفاقی اردو یونیورسٹی : شعبہ ابلاغ عامہ میں تحقیقاتی صحافت کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد
رپورٹ کے مطابق، لڑکے کے اہل خانہ عام طور پر کنواری لڑکی کی لاش کو ترجیح دییے ہیں، جب انہیں کہیں لاش نہیں ملتی تو قبرستانوں سے کسی تازہ لاش کو نکالتے ہیں، حکومت کی جانب سے قبریں کھودنے پر پابندی عائد ہے، تاہم بہت سے جرائم پیشہ گروہ اس دھندے سے وابستہ ہیں جو خفیہ طور پر خواتین کی لاشیں نکال کر فروخت کرتے ہیں، کنواری لڑکی کی لاش عموماً 2 سے 5 ہزار ڈالر تک فروخت ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب چینی ماہرین نے سمندر کے اندر بہت بڑے احاطے کو چاروں طرف دیواریں اور اوپر چھت ڈال کر واٹر پروف بنایا ہے اور اندر سے پانی کو خشک کر کے اس کے اندر مُردوں کی تدفین کی جاتی ہے، یہ سمندری قبرستان لاشیں نکال کر فروخت کرنے والے جرائم پیشہ افراد سے محفوظ ہیں، کیونکہ یہاں تک رسائی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ جانے کے لیے حکومت کی جانب سے مہیا کردہ خصوصی سمندری جہازوں میں سفر کیا جاتا ہے اور واپسی بھی انہی جہازوں کے ذریعے سے ہوتی ہے، اس لیے لاش دفنانے کے لیے لے جائی جا سکتی ہے، وہاں سے باہر نہیں لائی جا سکتی۔