کراچی : جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ صنعتوں اور جامعات کے مابین مضبوط اشتراک کے لئے مارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر پائیدار نصاب مرتب کرنا ناگزیرہے جس کے ذریعے طلبہ اپنی مصنوعات کو تیار کر کے مارکیٹ کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں میں ذہانت اور تخلیقی سوچ کی کمی نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی تخلیقی سوچ اور تخلیقات کو عملی جامہ پہنانے اور ایجاد واختراع اور نئی تحقیق کو فروغ دینے کے لئے ایک پائیدار نصاب مرتب کیا جائے۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دورمیں دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے،اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس سے کتنا استفادہ کرتے ہیں۔صنعتوں کے ساتھ اشتراک جامعہ کراچی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم اپنے طلبہ کو مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً صنعتوں کے اشتراک سے مختلف سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد کرتے رہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی کے زیر اہتمام، جارج میسن یونیورسٹی امریکہ کے اشتراک اور امریکی حکومت کی معاونت سے شروع ہونے والے پروجیکٹ بعنوان: ”سسٹین ایبل کریکولم ڈیولپمنٹ“ مرتب کرنے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کا انعقاد جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں کیاگیا تھا۔
تقریب میں جامعہ کراچی کی زیر سرپرستی اور جارج میسن یونیورسٹی امریکہ کے اشتراک سے مرتب کیاجانے والا سسٹین ایبل کریکولم ڈیولپمنٹ پروگرام جس کوجلد ہی ملک بھر کی 14 پارٹنر جامعات کے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا کو بھی پیش کیا گیا۔
مذید پڑھیں : ترکی میں زلزلہ سے ہونے والی تباہی پر دِلی افسوس ہے : سردار شاہد احمد لغاری
تقریب میں ملک بھر کی 14 مختلف جامعات کے وائس چانسلرز اور ان کے نمائندوں نے شرکت کی اور شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن جامعہ کراچی کے ڈاکٹر مصطفی حیدراور ڈاکٹر تہمینہ فیصل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پروجیکٹ کی کامیابی سے تکمیل کا سہرا ان دونوں کو جاتاہے اور سسٹین ایبل کریکولم کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ دنیا بھر اور بالخصوص مغربی ممالک میں وقتاً فوقتاً نصاب کو مارکیٹ کی اور معاشرے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیاجاتاہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان ایساکرنے سے قاصر ہے جس کی وجہ سے ہم ہرشعبہ ہائے زندگی اور بالخصو ص ایجاد،اخترغ اور تخلیقات میں پیچھے رہ گئے ہیں،نہ صرف یہ بلکہ ہماری نوجوان نسل کو اعلیٰ عہدوں پر ملازمت کے حصول میں بھی دشواری کا سامنا کرناپڑتاہے۔انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو جامعہ کراچی میں ہونے والی تدریسی وتحقیقی سرگرمیوں اور مختلف صنعتوں کے ساتھ اشتراک سے آگاہ کیا۔
اس موقع پرپروگرام آفیسریوایس پاکستان یونیورسٹی پارٹنرشپ گرانٹ پروگرام یونائیٹڈ اسٹیٹ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن اِن پاکستان شارم نیازی نے پروجیکٹ کے اغراض ومقاصدپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی مختلف جامعات پاکستانی جامعات کے ساتھ مختلف کلیہ جاتی اور شعبہ جاتی سطح پر کام کررہی ہیں اور مذکورہ پروجیکٹ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا بنیادی مقصد پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور پاکستانی جامعات کو امریکی جامعات کے ساتھ جوڑناہے۔صنعتوں،مارکیٹ اور معاشرتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً نصاب میں تبدیلی اورمرتب کرنا اشد ضروری ہے تاکہ فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو ملازمت کے حصول میں کسی قسم کی دشواری کا سامنانہ کرنا پڑے اور معاشرے کی بہتری کے لئے بطور کارآمد شہری اپنا کردار ادا کر سکے۔
شارم نیازی نے مزید کہا کہ امریکی جامعات کے ساتھ اشتراک سے پاکستان کی مختلف جامعات کے متعدد اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز نے اپنا ڈاکٹریٹ اور پوسٹ ڈاکٹر یٹ مکمل کر لیا ہے اور اب وہ پاکستان کی مختلف جامعات میں تدریس و تحقیق کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
دریں اثناء شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے مختلف جامعات سے آنے والے وائس چانسلر ز اور ان کے نمائندوں کو جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات کا دورہ بھی کرایا۔