▪پہلے وہ کنویں کا میلہ کچیلہ پانی پی کر بھی سو سال جی لیتے تھے ، اب آر-او (RO) کا خالص شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال میں بوڑھے ہو رہے ہیں۔
▪پہلے وہ گھانی کا میلہ سا تیل کھا کر بڑھاپے میں بھی محنت کر لیتے تھے۔ اب ہم ڈبل-ٹرپل فلٹر تیل کھا کر جوانی ہی میں ہانپ رہے ہیں۔
▪پہلے وہ ڈللے والا نمک کھا کر تندرست تھے۔ اب ہم آیوڈین والا نمک کھا کر ہائی اور لو بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں:خواجہ سراؤں کے عالمی دن کے موقع پر مورت مارچ کا انعقاد
▪پہلے وہ نیم، ببول، کوئلہ اور نمک سے دانت چمکاتے تھے اور اسی سال کی عمر تک بھی چبا چبا کر کھاتے تھے۔ اب کولگیٹ والے روز ڈینٹیسٹ کے چکر لگاتے ہیں۔
▪پہلے وہ نبض پکڑ کر بیماری بتا دیتے تھے۔ اب ساری جانچ کرانے پر بھی بیماری نہی جان پاتے ہے۔
▪پہلے وہ سات آٹھ بچے پیدا کرنے والی مائیں، اسی سال کی ہونے پر بھی کھیتوں میں کام کرتی تھی۔ اب پہلے مہینے سے ڈاکٹر کی دیکھ ریکھ میں رہیتے ہوئے بھی بچے آپریشن سے ہوتے ہے۔
مزید پڑھیں:احمد بخش ناریجو نے کمشنر سیسی کا چارج سنبھال لیا
▪پہلے کالے گڈ کی مٹھائیاں ٹھوک ٹھوک کر کھاتے تھے۔ اب کھانے سے پہلے ہی شوگر کی بیماری ہو جاتی ہے۔
▪پہلے بزرگوں کے کبھی گھٹنے نہی دکھتے تھے۔ اب جوان بھی گھٹنوں اور کمر درد سے کہارتا ہے۔
▪پہلے ۱۰۰ والٹ(100w) کے بلب جلاتے تھے تو بجلی کا بل ۲۰۰ روپیہ مہینہ آتا تھا۔ اب ۹ والٹ (09w) کی سی ایف ایل (cfl) میں ۲۰۰۰ فی مہینہ کا بل آتا ہے ۔۔۔
سمجھ نہیں آتا کے ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کیوں کھڑے ہیں؟ کیا کھویا کیا پایا؟ سائنس ہمارے حق میں رحمت ہے یا زحمت؟