کراچی : پاکستان پوسٹ آفس کراچی کے چاروں ڈویژن میں گھوسٹ ملازمین اور ملازمت سے غیر حاضر ملازمین کو مالی نقصان کے باجود تمام مراعات سے نوازنے کا انکشاف ہوا ہے ۔
ملازمت سے غیر حاضر ملازمین پکڑئے جانے کے باوجود بھی کارروائی سے بچ گئے ، بیشتر ملازمین نے کمیشن پر ریٹائرڈ ملازمین سے کام سرانجام دے رہے ہیں ،غیر حاضر اور گھوسٹ ملازمین کی سب سے زیادہ تعداد ایسٹ ڈویژن میں ،ڈپٹی پوسٹ ماسٹر جنرل مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ سپرئٹنڈنٹ سطح کے افسران ہی غیر حاضر ملازمین پر کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں اگر کوئی شواہد ملیں گے تو سپرئٹنڈنٹ سے ہی رپورٹ لی جائے گی ۔
پاکستان پوسٹ آفس مالی خسارے کے باوجود بھی غیر حاضر ملازمین کو نوازنے کے ساتھ ملازمین کی تعداد کم ظاہر کر کے نئی بھرتیوں کے لئے بھی کوشاں ہیں ۔واضح رہے کہ پاکستان پوسٹ آفس کراچی سرکل کے شرقی ،غربی ،جنوبی اور وسطی ڈویژن میں مجموعی طور پر سات جنرل پوسٹ آفس اور 200 کے لگ بھگ ڈاک خانے موجود ہیں جن میں پاکستان پوسٹ آفس کے ریکارڈ کے مطابق 2400 افسران و ملازمین تعینات ہیں جو مختلف شعبوں میں خدمت انجام دے رہے ہیں ۔
مزید پڑھیں : فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب نے دنیا پر انمٹ نقوش مرتب کر دیئے
پاکستان پوسٹ آفس کراچی سرکل میں اس وقت غیر حاضر ملازمین کی تعداد بھی زیادہ ہے تاہم ان غیر حاضر ملازمین کو اپنے ڈویژن میں سپرنٹنڈنٹ سطح کے افسران کی بھی مکمل آشیر باد حاصل ہے جس کی وجہ سے ان غیر حاضر ملازمین کی حاضری رجسٹرڈ میں ظاہر کی جاتی ہے تاہم عملی طور پر ان غیر حاضر ملازمین کا پوسٹ آفس کے کسی بھی شعبے میں امور سرانجام دینے کا دستاویزی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل پاکستان پوسٹ ماسٹر جنرل سندھ سرکل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سطح کے ایک افسر نے غیر حاضر ملازمین کا سراغ لگا یا تھا جس میں سب سے زیادہ غیر حاضر ملازمین ایسٹ ڈویژن میں تھے اور ان غیر حاضر ملازمین کے حاضری رجسٹرڈ میں حاضری موجود تھی لیکن عملی طور پر ان ملازمین کا تحریری ریکارڈ موجود نہیں ہے اور اسی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی تاہم نامعلوم دباو کی وجہ سے یہ انکوائری کو شروع ہوتے ہی سرد خانے کی نذر کر دیا گیا تھا ۔
پاکستان پوسٹ آفس کراچی ڈویژن میں غیر حاضر ملازمین سے متعلق کارروائی کے لئے رابطہ کرنے پر ڈپٹی پوسٹ ماسٹر جنرل مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ غیر حاضری ملازمین سے متعلق یونین سطح پر معاملات سامنے آتے رہے ہیں لیکن شواہد نہیں ملے ہیں اور ایسے ملازمین کے خلاف سپرئٹنڈنٹ کو ہی کارروائی کا اختیار ہے اگر سپرئٹنڈنٹ کسی کے خلاف کارروائی کرئے گا تو وہ کارروائی ہی حتمی تصور کی جائے گی ۔