کراچی : نائب صدر و جنرل سیکریٹری ورلڈ آرگنائزیشن فار الازہر گریجویٹس پاکستانی برانچ علامہ محمد اسلم رضا الازہری نے لیکچر دیتے ہوئے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
جو کچھ بھی اس دنیا میں ہو رہا ہے سب کا سب اس کائنات کی تخلیق سے پچاس ہزار سال پہلے تقدیر میں لکھا جا چکا ہے تو انسان کو اس بات پر خوش ہونا چاہیے کہ جو کچھ اس کے ساتھ ہو رہا ہے وہ سب اللہ کی طرف سے ہے ۔
انسان کو خوشی اس طرح سے ملے گی جب وہ روح اور جسم کے مطالب میں توازن رکھے گا اور دوسری طرف افراد اور معاشرہ جس میں وہ رہ رہا ہے اس کے درمیان میں توازن رکھے گا ۔ سعادت مندی کا راستہ یہ ہے کہ جس کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے ۔ اس کو بجا لانا اور جس سے منع کیا ۔ اس سے رک جانا اور انسان کی سعادت مندی اللہ سے مضبوط تعلق سے مشروط ہے جتنا تعلق زیادہ ہو گا اتنی ہی سعادت مندی بڑھے گی ۔جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورہ ہود میں ارشاد فرمایا۔
"يَوۡمَ يَأۡتِ لَا تَكَلَّمُ نَفۡسٌ إِلَّا بِإِذۡنِهِۦۚ فَمِنۡهُمۡ شَقِيّٞ وَسَعِيدٞ (١٠٥) فَأَمَّا ٱلَّذِينَ شَقُواْ فَفِي ٱلنَّارِ لَهُمۡ فِيهَا زَفِيرٞ وَشَهِيقٌ (١٠٦) خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَۚ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٞ لِّمَا يُرِيدُ (١٠٧) ۞وَأَمَّا ٱلَّذِينَ سُعِدُواْ فَفِي ٱلۡجَنَّةِ خَٰلِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ ٱلسَّمَٰوَٰتُ وَٱلۡأَرۡضُ إِلَّا مَا شَآءَ رَبُّكَۖ عَطَآءً غَيۡرَ مَجۡذُوذٖ (١٠٨)”
.105 جب وہ دن آئے گا کوئی شخص (بھی) اس کی اجازت کے بغیر کلام نہیں کر سکے گا، پھر ان میں بعض بدبخت ہوں گے اور بعض نیک بخت
. 106۔سو جو لوگ بدبخت ہوں گے (وہ) دوزخ میں (پڑے) ہوں گے ان کے مقدر میں وہاں چیخنا اور چلّانا ہو گا ۔
مذید پڑھیں : مولانا عظیم اللہ عثمان کا شیر شاہ کے مسائل پر DSP اور SHO سے تبادلہ خیال
107۔وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے۔ بیشک آپ کا رب جو ارادہ فرماتا ہے کر گزرتا ہے ۔
108. اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہو گی جو کبھی منقطع نہ ہو گی۔
اللہ تعالی کی اطاعت یا تو تحلیہ سے ہو گی یا تخلیہ سے ہو گی ۔ تخلیہ سے مراد ہر اس کام کو چھوڑنا ہے جو اللہ کے غصے کا سبب بنے ۔تحلیہ سے مراد انسان اخلاق حسنہ سے اپنے آپ کو متصف کرے اور اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بہترین نمونہ ہو ۔