پشاور( نمائندہ وصال احمد) گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق خیبرپختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے مقدمات میں 66 فیصد ملزمان ثبوت نہ ہونے پر عدالتوں سے بری ہو گئے۔
دہشتگردی کا شکار رہنے والے صوبہ خیبر پختون خوا میں رواں سال 9 ماہ کے دوران دہشتگردی کے مقدمات میں ملوث صرف 34 فیصد ملزمان کو ہی سزا مل سکی۔
صوبے میں انسداد دہشتگردی کی 13 عدالتوں نے 143 مقدمات نمٹائے، 48 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ 63 مقدمات میں ملزمان شک کی بنیاد پر اور 27 مقدمات میں عدم ثبوت پر بری ہوئے۔
مذید پڑھیں : فٹبال ورلڈ کپ میں 3 خواتین بطور ریفری میچز سپر وائز کریں گی
ڈی جی پراسیکیوشن خیبرپختونخوا مختیار احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو سزاؤں کی شرح صرف 19 فیصد تھی جبکہ رواں سال دہشتگردی میں ملوث کسی ملزم کو سزائے موت نہ ہوئی صرف 3 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
انہوں نے پراسیکوٹرز کی کم تعداد، مناسب تربیت کے فقدان اور کمزور تفتیشی نظام کو بڑی تعداد میں ملزمان کے بری ہونے کی اہم وجہ قرار دیا۔
رواں سال اب تک سیشن کورٹس سے 5 ہزار 57 مقدمات میں ملوث ملزمان کو سزا ہوئی اور یوں شرح 42 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال ملزمان کو سزاؤں کی شرح 34 فیصد تھی۔
مذید پڑھیں : سابق ڈی جی FIA ثناء اللہ عباسی کیخلاف دوسرا مقدمہ درج
سی سی پی او اعجاز خان کے مطابق پراسیکیوشن ایکٹ 2005 کے بعد نئے نظام کے تحت ملزمان سے جلد اعتراف جرم کرانا مشکل ہوتا ہےپراسیکیوشن حکام کے مطابق مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے 17 دن کے اندر چالان جمع کرانے سمیت تفتیشی پولیس افسر اور پراسیکیوشن میں کو آرڈی نیشن کیلئے کمیٹیاں تشکیل دینے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
ماہرین قانون کے مطابق خیبر پختون خوا میں ملزمان کو سزاؤں کی شرح بڑھانے کیلئے پولیس اور پراسیکیوشن کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، جس سے جرائم کی کمی میں بھی مدد مل سکے گی۔