سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی پولیس کو شوہر کے ظلم وتشدد پر خلع کا کیس کرنے والی عشرت بی بی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
عشرت بی بی نے اپنے شوہر محمد اطہر، اس کے ساتھیوں اور اپنی سگی والدہ صغراں بی بی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کورٹ میں تحفظ کے لیے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت پٹیشن داخل کی ہے۔
پٹیشن میں گورنمنٹ آ ف سندھ، انسپکٹر جنرل سندھ پولیس، ایڈیشنل آئی جی کراچی،ڈی آی جی سینٹرل، ایس ایس پی سینٹرل،،ایس ایچ او جوہر آ باد ،ایس ایچ او تھانہ رکن پور ،ایس ایس پی ڈسٹرکٹ رحیم یار خان ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:ہم جنس پرستی پر بنی فلم پاکستانی سماج و تہذیب پر حملہ ہے : مولانا محمد حنیف جالندھری
لیاقت گبول ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ صغراں بی بی نے میری کلایینٹ عشرت بی بی کی شادی اس کی مرضی کے خلاف محمد اطہر سے 14.11.2021 کو پنجاب میں کروائی تھی ۔
شادی کے بعد عشرت 9 ماہ تک اپنے شوہر کی گھر میں رہی اور وہ اسے گھریلو تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔
وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ شوہر اور سسرال کے گھریلو تشدد کی شکایت عشرت بی بی نے اپنی والدہ صغراں بی بی اور اپنے سگے بھائیوں سے کی لیکن انہوں نے میری کلایینٹ کی مدد کرنے سے انکار کردیا۔
شوہر کے سلوک, رویہ اور گھریلو تشدد کا شکار ہوکر عشرت بی بی اپنے سوتیلے بھائی کے گھر کراچی آ گئی۔
مزید پڑھیں:انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے سالانہ انتخابات ،پروفیسر ڈاکٹرصالحہ رحمن صدر منتخب
انہوں نے کہا کہ عشرت بی بی نے میرے توسط سے فیملی کورٹ نمبر 13 کراچی سینٹرل میں اپنے شوہر محمد اطہر کے خلاف فیملی مقدمہ نمبر 2591/2022 داخل کیا جو زیر سماعت پے۔
لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جیسے ہی محمد اطہر کو فیملی کورٹ کا نوٹس ملا تو اس نے صغراں بی بی کو کراچی بلاکر تھانہ رکن پور میں عشرت کے اغوا کی ایف آئی آر نمبر 492/2022 زیر دفعہ 496 اے کے تحت تھانہ رکن پور رحیم یار خان میں درج کرادی۔
جھوٹی ایف آئی آر میں محمد اطہر نے اپنی ساس کے ذریعے عشر ت کی مدد کرنے والی صفیہ بی بی ، حبیب، ریاض اور عثمان حیدر کے خلاف درج کرادیا۔
فیملی مقدمہ زیر سماعت ہونے کے باوجود عشرت کی والدہ ایڈیشنل سیشن جج رحیم یار خان کے پاس 491, کی پٹیشن داخل کردی۔
مزید پڑھیں:سہون شریف زائرین کو حادثہ ‛ 17 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی
انہوں نے کہا کہ میری کلایینٹ ایڈیشنل سیشن جج رحیم یار خان اور علاقہ مجسٹریٹ کو بھی 164 کا بیان ریکارڈ کرواچکی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پنجاب پولیس اور سندھ پولیس میری کلایینٹ کو محمد اطہر اور اس کی والدہ کی ایماء پر ہراساں کررہی ہے۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے عشرت بی بی کی پٹیشن پر ایس ایس پی انویسٹیگیشن رحیم یار خان اور انویسٹیگیشن افسر تھانہ رکن پور ، ایس ایچ او تھانہ جوہر آ باد کراچی ودیگر کو طلب کرکے غیر قانونی ہراسمنٹ سے روکنے کا حکم دیتے ہوے تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے پٹیشن نمٹا دی۔