اسلام آباد : سپریم کورٹ نے منگل کو ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن (EOBI) کرپشن کیس کے تمام فریقین کو مناسب تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اربوں روپے کے اس گھپلے کا ازخود نوٹس لیا تھا جس میں ای او بی آئی کے اس وقت کے چیئرمین ظفر اقبال گوندل اور دیگر حکام پر ہاؤسنگ سکیموں میں بھاری رقوم کی سرمایہ کاری اور منظوری کے بغیر مختلف شہروں میں گاڑیاں خریدنے کا الزام عائد کیا گیا تھا ۔
مذید پڑھیں : کراچی : EOBI میں 400 خلاف ضابطہ بھرتیاں ، 358 ملازمین کی برطرفیاں ، اب کیا ہو رہا ہے ؟
ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ، کارروائی کے دوران ای او بی آئی کے وکیل نے کہا کہ ادارے نے جائیدادیں اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فروخت کنندگان پراپرٹی سیلنگ ایجنسی کو اضافی قیمت خرید اور مارک اپ بھی ادا کرنا پڑے گا ۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مسائل عوامی فنڈز سے جائیدادوں کی خریداری کا ہے ۔ سیلرز کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکلوں کو ای او بی آئی کی شرائط پر اعتراض ہے ۔ EOBI نے جائیداد اپنے پاس رکھی یا بیچنے والوں کو واپس کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی نے کہا کہ وہ جائیداد اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے اور دوسری طرف سیلرز سے اضافی رقم ادا کرنے کا مطالبہ بھی کر رہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ EOBI اضافی رقم پر مارک اپ کا بھی مطالبہ کر رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فروخت کنندگان نے یہ رقم سپریم کورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرائی تھی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جائیداد کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں ، اس لیے ای او بی آئی جائیدادیں اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے ۔ عدالت نے ڈی ایچ اے کے اکاؤنٹس ان منجمد کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کردیا ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔