جمعرات, ستمبر 21, 2023
جمعرات, ستمبر 21, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

تازہ ترینغیر مسلموں کی بطور ”سبجیکٹ اسپیشلسٹ اسلامیات“ تقررّی

غیر مسلموں کی بطور ”سبجیکٹ اسپیشلسٹ اسلامیات“ تقررّی

تحریر : زاہد احمد

محکمہ ٕ تعلیم ، حکومت ِ سندھ سے میری وابستگی تقریباً 33 سالوں پر محیط رہی ہے ، اس دوران مجھے اس محکمے کے جن انتظامی سربراہان (سیکریٹریز) کے ماتحت خدمات سرانجام دینے کا موقع ملا ، میری دیانتدارانہ راٸے کے مطابق ، ”سیکریٹری تعلیم“ کے منصب پر میں نے محترمہ ناہید شاہ درّانی جیسا تعلیم دوست سیکریٹری کسی اور کو نہیں پایا ۔

سادگی کا پیکر ، منکسرالمزاج ، انتہاٸی ذہین ، محنتی ، مخلص ، باصلاحیت ، صاف گو اور دیانتدار خاتون سینٸیر بیوروکریٹ محترمہ ناہید شاہ درّانی اس وقت ”پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس PAS“ (سابقہ ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ DMG) کی سینٸر افسر ہیں جو بیوروکریسی کی معراج ، اعلٰی ترین منصب گریڈ 22 میں اسلام آباد میں غالباً بحیثیت وفاقی سیکریٹری یا اس کے مساوی عہدے پر تعیّنات ہیں ۔ یہاں میرا مقصد محترمہ ناہید شاہ درّانی کی تعریف و توصیف بیان کرنا ہرگز نہیں بلکہ ان کا ذکر اس واقعے کی تمہید ہے جو میں اگلی سطور میں اپنے قارٸین کو سنانے جا رہا ہوں ۔

دن اور تاریخ تو مجھے صحیح طور پر یاد نہیں مگر ایک حوالے سے اتنا ضرور یاد ہے کہ یہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے دو روز بعد کا واقعہ ہے کہ کلفٹن کراچی کے کسی نجی ادارے کے آڈیٹوریم میں ایک تقریب انعقاد پذیر تھی جس کے مہمان ِخصوصی اس وقت کے وزیر ِتعلیم سندھ پیرمظہرالحق تھے ۔ اس تقریب میں محکمہ ٕ تعلیم کے بیشتر افسران شریک تھے ۔ اس وقت تک اسکول اور کالجز ایک ہی محکمے ، یعنی ”محکمہ ٕ تعلیم و خواندگی“ کے ماتحت تھے ۔ میں اس وقت ڈپٹی ڈاٸریکٹر کالجز کراچی تعیّنات تھا لہٰذا مذکورہ تقریب میں مجھے بھی شرکت کا موقع ملا ۔ اس موقع پر محض چند ہفتوں قبل تعیّنات ہونے والی سیکریٹری ”محکمہ ٕ تعلیم و خواندگی“ ، حکومت ِ سندھ محترمہ ناہید شاہ درّانی نے اپنے خطاب میں ، محکمہ ٕ تعلیم سندھ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوٸے جو کچھ فرمایا ، وہ اپنی یادداشت کے مطابق میں اپنے قارٸین کی خدمت میں بیان کرنا چاہونگا ۔

مذید پڑھیں : انٹر بورڈ کے پری انجنیئرنگ سال دوم میں 58.48 طلباء کامیاب

محترمہ ناہید شاہ درّانی نے فرمایا کہ ، جب مجھے معلوم ہوا کہ مجھے سندھ کا سیکریٹری تعلیم مقرّر کیا جارہا ہے تو مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوٸی کہ اللّہ مجھے سندھ میں تعلیم کی بہتری کے لٸے کام کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے ، میں نے اپنے طور پر تعلیم کی بہتری کے لٸے منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا ، میں کمپیوٹر پر تعلیمی اصلاحات سے متعلق سرچنگ کرنے لگی اور سندھ میں تعلیم اور محکمہ ٕتعلیم کی اصلاح ِاحوال کی لگن اور جذبے کے تحت سیکریٹری ”محکمہ تعلیم و خواندگی“ سندھ تعیّنات ہو گٸی مگر اپنی تعیّناتی کو کٸی ہفتے گزرنے جانے کے باوجود میں منتظر ہوں کہ کوٸی مجھ سے سندھ میں تعلیم اور تعلیمی نظام کی بہتری کے موضوع پر بات کرے ، کوٸی تجویز یا مشورہ دے یا سندھ میں تعلیم کی بہتری کے سلسلے میں میری معاونت یا رہنماٸی کرے ، مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا بلکہ جو بھی بات کرتا ہے وہ ملازمت دینے کی یا تبادلے اور تقرّری کی کرتا ہے ، مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے میں سیکریٹری تعلیم نہیں بلکہ کسی ”ایمپلاٸمنٹ ایکسچینج“ کی منیجر ہوں ۔

اگر غور کیا جاٸے تو دور ِ حاضر میں سندھ کا ”محکمہ ٕ تعلیم“ ، صوبے کا سب سے بڑا سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے والا ادارہ بن کر رہ گیا ہے ۔ صوبے سے تعلق رکھنے والا کوٸی وزیر ، سینیٹر ، رکن ِ قومی و صوباٸی اسمبلی ، بیوروکریٹ ، سیاستداں ، سماجی تنظیم یا راہنما ، صحافی ، دانشور ، حتّٰی کہ اساتذہ تنظیمیں اور انکے اکابرین بھی اس وقت اگر محکمہ ٕ تعلیم سے رابطہ کرتے ہیں تو قطعی تعلیم کی ترقّی و ترویج ، تعلیمی اصلاح یا تعلیمی منصوبہ بندی کے ضمن میں نہیں بلکہ صرف اور صرف کسی کو محکمہ ٕ تعلیم میں ملازمت دلانے کے لٸے ، ترقیّاں دینے یا کسی کے تبادلے یا تقرّری کے لٸے ، جیسا کہ محترمہ ناہید شاہ درّانی نے فرمایا تھا ۔

ملازمتیں فراہم کرنے میں نمبر ون محکمہ ٕ تعلیم ، سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے میں اتنا سخی اور کشادہ دل واقع ہوا ہے کہ اس کی جانب سے گزشتہ روز قومی اور علاقاٸی اخبارات میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ، اقلیّتوں کے لٸے مختص کوٹے پر ”سبجیکٹ اسپیشلسٹ“ کی اسامیوں پر بھرتیوں کے لٸے شاٸع شدہ اشتہار میں ”اقلیّتوں“ (غیر مسلم افراد) کو ”اسلامیات“ کے ”اسپیشلسٹ“ کے طور پر بھرتی کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ محکمہ ٕ تعلیم کی جانب سے ”اسلامیات“ پڑھانے کے لٸے ”غیرمسلموں“ کو بطور ”سبجیکٹ اسپیشلسٹ“ بھرتی کرنا ، نہ صرف غیر شرعی اور غیراخلاقی ہے بلکہ یہ صوبے کے لاکھوں تعلیمیافتہ ”مسلمان“ شہریوں کی حق تلفی اور اسلام کی توہین بھی ہے ۔

مزید پڑھیں : بلوچستان میں رواں ہفتے دو سکول جلا کر خاکستر کر دیئے گئے

آٸین ِ پاکستان کے تحت پاکستان میں اقلیّتوں کو ہر قسم کی قانونی ، معاشی ، سماجی اور مذہبی آزادی میّسر ہے ، اقلیّتی فرقوں سے تعلق رکھنے والوں کے لٸے بحیثیت پاکستانی شہری ”اوپن میرٹ“ پر بھی ملازمتوں کے دروازے کھلے ہیں اور انہیں مخصوص کوٹے پر بھی ملازمتیں ملنے کے مواقع میسّر ہیں وہ سینیٹر ، ممبر پارلیمنٹ بن سکتے ہیں ، بیوروکریسی ، پولیس ، مسلّح افواج میں ملازمتیں حاصل کرسکتے ہیں ، حتّٰی کہ اعلٰی عدالتوں کے جج تک مقرّر ہوسکتے ہیں تو ایسی صوت میں کیا ”اقلیّتوں“(غیر مسلموں) کو ”اسلامیات“ کے ”اسپیشلسٹ“ کے طور پر بھرتی کرنے کے بجاٸے ، انہیں کسی اور محکمے میں ملازمتیں فراہم نہیں کی جا سکتیں ؟

”اقلیّتوں“ (غیر مسلموں) کو محض کوٹہ پورا کرنے کی غرض سے بطور ”اسلامیات“ کے ”سبجیکٹ اسپیشلسٹ“ ملازمتیں فراہم کرنا ، صوبے کے لاکھوں اسلامیات میں ایم اے ، پی ایچ ڈی اور دینی مدرسوں سے اعلٰی ترین تعلیمی اسناد کے حامل ”اسلامیات“ کے جیّد ماہرین (اسپیشلسٹ) کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔

محکمہ ٕ تعلیم کے اس شرمناک اور گھناٶنے کردار نے آج محترمہ ناہید شاہ درّانی کے اس قول کی صداقت پر مہر ِ تصدیق ثبت کردی ہے کہ سندھ کے محکمہ ٕ تعلیم ، کا کام صوبے میں تعلیم کے فروغ اوربہتری سے زیادہ سرکاری ملازمتیں فراہم کرنا رہ گیا ہے ۔

وزیر ِاعلٰی سندھ سے گزارش ہے کہ وہ محکمہ ٕ تعلیم کے کرتا دھرتاٶں کو حکم صادر فرماٸیں کہ سندھ میں بسنے والی ”اقلیّتوں“ (غیر مسلموں) کو ”اسلامیات“ کے ”اسپیشلسٹ“ بھرتی کے بجاٸے ان کے لٸے دیگر شعبوں میں ملازمت کے مواقع پیدا کٸے جاٸیں مگر ”اسلامیات“ جیسے مقدّس ، مکرّم اور حسّاس مضمون کی تعلیم و تدریس کے لٸے صرف اہل اور باصلاحیت مسلمان امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا جاٸے ۔

متعلقہ خبریں