منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

تازہ ترینرفاعی پلاٹ پر قبضہ کر کے 44 دکانیں قائم ، 100 مذید...

رفاعی پلاٹ پر قبضہ کر کے 44 دکانیں قائم ، 100 مذید بنانے کی منصوبہ بندی کر لی گئی

کراچی (رپورٹ :‌ اسلم شاہ ) اورنگی ٹاون نمبر10 میں ون ڈی بس اسٹاپ کی زمین پر 44 دکانین غیر قانونی بن گئی اور رفاع عامہ کے مختص دو ایکٹر سرکاری پلاٹ پر گزشتہ 25 برس سے لینڈ مافیا قبضہ کرنے کی کوشش میں تھی، تاہم اب مافیا قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے ۔ بلدیہ عظمی کراچی کے کونسل نے قرارداد منظور کی ہے نہ ہی 1972ء سے خالی پلاٹ کو نیلام کیا گیا ہے ۔ کسی بھی ادارے یا شخص کا قبضہ تھا ۔جس کے باوجود بھی مافیا کو الاٹ کر دیا گیا ہے ۔ اب مذید 100 دکانیں تعمیرات کی جائیں گی ، اور تعمیرات کے لئے ایک عدالتی حکمنامہ بھی لایا گیا ہے اور اب تعمیرات تیز ہو گئی ہیں ۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر آفس بلدیہ عظمی کراچی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ ڈپٹی کمشنر، اسٹنٹ کمشنر اور پولیس نے کروڑوں روپے لیکر خاموشی سے اپنی آنکھیں کان بند کر لیئے ہیں ۔ غیر قانونی تعمیرات پر احتجاج کرنے والے شہری شہزاد کو لینڈ مافیا کی جانب سے سنگین نتائج اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں ۔ بلدیہ عظمی کراچی اور کراچی ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اورنگی ٹاون کے پلاٹ نمبر ST-13-14 بلدیہ عظمی کراچی ریزور لینڈ تھا، پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی نے نیلامی کے بجائے براہ راست ایک ارب روپے مالیت کی زمین براہ راست الاٹ، ریگولرائز (قبضہ والی جگہ) لیز سب لیز صرف 8 سے 10 کروڑ روپے (رشوت کمیشن کک بیک) میں لینڈ گریببر جاوید عرف شیشہ والا کو الاٹ کر دیا گیا تھا ۔ اگر خالی زمین پر سرکاری خزانے کو چالان کی مد میں 35/40 کروڑ روپے کا نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے ۔

نقشہ کے بغیر تجارتی بنیاد پر تعمیرات کے عوض ڈپٹی ڈائریکٹر اورنگی ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مولوی محمد ریاض نے بھی اس گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے دو سے تین کروڑ روپے لیکر غیر قانونی تعمیرات سے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں ، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی (سپریم کورٹ میں چلے گئے) کی عدالت نے کیس نمبر D-5567.2019 اور D-5909.2021 میں جاوید اختر ولد عبدالمجید کے حکم امتناع میں فریق بننے والے تمام افراد کا نہ محلہ ، علاقہ ہے ، نہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کسی ادارے میں درخواست دائر کیا تھا ، وہ لینڈ گریبرجاوید اختر ولد عبدالمجید، محمد شہزاد ولد محمد انور اور فرحان ولد عبدالغفور نے اپنے دوستوں اور ملاقاتیوں کے ذریعہ عدالت میں کیس درج کرایا اور حکم امتناعی ملتے ہی غیر قانوی تعمیرات تیز کر دی ہیں ۔

مزید پڑھیں : ایک پلیٹ بریانی نے میاں بیوی کی جان لے لی

عدالت میں درج کیس میں محمد نگر کا سیکٹر11 کا رہائشی محمد راشد شیخ ولد نصیر احمد، سٹریٹ 14 سیکٹر 11 کا رہائشی محمد اشرف ولد محمد شفیع، سٹریٹ 14 سیکٹر 11 کا رہائشی محمد عمران ولد محمد اختر، محمد نگر سیکٹر 11-A کا رہائشی محمد جاوید ولد محمد شہزاد ، محمد سیکٹر11 کا رہائشی راشد علی خان ولد محمد علی خان، سیکٹر 11 کا محمد اسلم ولد محمد اختر، سیکٹر 11 کا رہائشی محمد جاوید ولد احمد علی نے مشترکہ طور پرلینڈ مافیا کے آلہ کار کے طور پراستعمال ہوئے اور پلاٹ کے قریب رہائشی محمد شہزار نے مقدمہ میں جب فریق بننے اور عدالت میں پیش ہو کر حقائق سامنے لانے کا اعلا ن کیا تو لینڈ گریبر نے اپنے وکیل کے ذریعہ مقدمہ کی سماعت 3 نومبر سے سماعت 23 جنوری 2023ء تک ملتوی کرا دیی ہے ۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق 10 ہزار اسکوئر یارڈ رقبہ پر مشتمل زمین میں تجارتی بنیاد پر لیز یا سب لیز کے ملنے والے ریکارڈ کے مطابق 13 دکان جاوید اختر ولد عبدالمجید ST-13/14 کے دکان نمبر LS-34،LS-33،LS-35،LS-36،LS-37،LS-21،LS-20،LS-22،LS-23،LS-24، LS-19،LS-18،5 کان محمد شہزاد ولد محمد انور کی دکان ممبرLS-27،LS-26،LS-25،LS-23،LS-24،5 دکان فرحان ولد عبدالغفور LS-30،LS-29،LS-28،LS-31،LS-32، الاٹ اور لیز کے ساتھ سب لیز کیا گیا ہے اور دیگر افراد کو دکانیں الاٹ کی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ غیر قانونی تعمیرات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا خط نمبرSBCA/Dir/(Districwest)/2021/161 بتاریخ 23 دسمبر 2021ء نے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹراورنگی رضا حیدر عباس کو اگاہ کیا تھا ، بس اسٹاپ ون ڈی کا پلاٹ کی حیثیت تبدیل کر دیا گیا ہے ، اور عدالت میں زیر سماعت مقدمہ میں CP D-556/2019 میں بھی اپنا موقف تبدیل کر دیا گیا ہے اور پلاٹس کے الاٹمنٹ، ریگوائز یشن، لیز سب لیز کے بارے میں چھان بین نہ کیا نہ اس کا نقشہ جات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا جمع کے بارے میں دریافت کیا گیا ۔ جب کہ ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ عمیر برنی کی جانب سے خط نمبر KMC/PD/OTS/127/DDL بتاریخ 9 دسمبر2021ء نے رفاعہ عامہ کے مختص رفلائی پلاٹس کی حیثیت تبدیل کر کے ریکارڈ میں تجارتی بنیاد اورغیر قانونی تعمیرات کو جائز اور درست قرار دیتے ہوئے قانونی قرار دیا تھا ۔

چارماہ قبل جاری ہونے والے خط سے انحراف کرتے ہوئے واپس لے لیا ہے جس میں عدیل شہزاد رکن صوبائی اسمبلی کا خط نمبر PAS/DEM/481 بتاریخ 13اگست2021ء میں الاٹمنٹ، ریگوائزیشن، لیز سب لیز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سندھ بلڈنگ اتھارٹی کو تحریری طور پر اگاہ کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کو انہدام کرنے کی سفارش کی تھی ۔ سابق پی ڈی رضا حیدرعباس نے افسران پر واضح کیا ہے وہ قانون کے مطابق عملدآمد کریں گے ۔ سرکاری زمین پر سرکاری ریکارڈ ز کی حیثیت رد و بدل یا تبدیل نہیں ہو سکتا ہے انہوں نے نمائندہ کو بتایا زمین کے الاٹمنٹ ریگوائز یشن کی بھی چھان بین کریں گے ۔

مذید پڑھیں : فرنچ مسلم نوجوانوں کا ” ٹک ٹاک “ کو دعوتِ دین کیلئے استعمال کرنے کا رحجان

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکمنامہ CP K-815/2016 btariK 22 جنوری 2019ء کا حوالے دیتے ہوئے کھیل کے میدان ، پارکس، ایسے تمام رفاعی، فلاحی، رفاعہ عامہ کے پلاٹس کی تبدیل کیا گیا ہے ۔ ایسے غیر قانونی قراردیدیا گیا ۔ اس مین سینئر ڈائریکٹر قانون بلدیہ عظمی کراچی نے بھی احکامات جاری کررکھا ہے ۔ غیر قانونی تعمیرات کے سامنے رہائشی محمد شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ اس غیر قانونی الاٹمنٹ، ریگورئزیشن، لیز سب لیز اس کی تعمیرات کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کیا ۔ قانونی کے مطابق جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جب میں نے عدالت میں حکم امتناعی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی کوشش کیا تو سماعت سے قبل سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی اوراب نئی تاریخ 23 جنوری 2023ء ہے ۔ تاہم میرے وکیل نے عدالت میں سماعت جلد کرانے کی درخواست جمع کرا دی ہے ۔ اگر یہ لینڈ مافیا کامیاب ہو گئی تو علاقہ میں رہائش پذید کا جینا مشکل ہو جائے گا ۔ میری تمام اداروں سے اپیل ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات انہدامی کاروائی کریں ۔

متعلقہ خبریں