جامعہ کراچی: سالانہ سیرت کانفرنس میں امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے کہا کہ ہم صرف علمی باتیں پیش کرتے ہیں جبکہ حضور اکرمؐ نے علمی باتوں کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی سب کر کے دکھایا۔قرآن مجید صرف پڑھنے اور چھاپنے کے لئے نہیں بلکہ نافذ ہونے کے لئے ہے۔اگر قرآن کو سمجھنا ہے تو حضوراکرمﷺ کی زندگی کو سامنے رکھنا ہو گا اور اگر حضور اکرمؐ کی زندگی کو سمجھنا ہے تو قرآن کو سامنے رکھنا ہو گا۔
آج امت میں درداور جذبے کی کمی نہیں،مگرآج اس بات اور طریقہ کارکی کمی ہے جس کو اختیار کر کے حضور اکرمؐ نے 23 برس کے محدود عرصے میں تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب برپا کر دیا تھا۔ہم مغرب کی برائیوں اور ان کے پریکٹیکل کا اپنی تھیوری سے موازنہ کرتے ہوئے خوش ہوتے ہیں۔ اگر ان کے پریکٹیکل کا ہم اپنے پریکٹیکل سے موازنہ کریں تو کیا اس معاشرے میں سود کا دھندہ ، ٹرانس جینڈر ایکٹ کی منظوری، شراب خانے، عورت مارچ اور خاندانی نظام میں مسائل سے دو چار نہیں،ومغرب کے پریکٹیکل کا اپنے پڑیکٹیکل سے موازنہ کریں تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیرت چیئر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام سالانہ سیرت کانفرنس بعنوان: ”سیرت النبیﷺ اور عصری تقاضے“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شجاع الدین شیخ نے مزید کہا کہ غیر مسلم سیرت طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں اور ہم ان کا حوالہ دیتے ہیں جو ہمارے لئے ایک سوالیہ نشان ہے اور ہم سب کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم خود سیرت النبیؐ کا کتنا مطالعہ کرتے ہیں۔
مذید پڑھیں : جامعہ کراچی: کبجی کے بانی DG ڈاکٹر حسن مجتبیٰ نقوی 82 برس کی عمر میں انتقال کر گئے
اس موقع پر ڈائریکٹر سیرت چیئر فیصل آباد پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس نے کہا کہ ہمیں حضوراکرم ﷺ کی تعلیمات کو اپنے کردار اور اپنے وجود کی گواہی سے پیش کرنے کی ضرورت ہے اسی صورت حضور اکرمؐ کی تعلیمات زیادہ اثر انداز ہو سکتی ہیں۔آج امت کی مجموعی بیماری ذہنی اور فکری مرغوبیت ہے، ہم ذہنی اور فکری طور پر بہت جلد مغربی تہذیب، وتمدن اور مغرب کی چیزوں سے مرغوب ہو جاتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا وآخر ت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیر ومعروف سماجی رہنما ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ تمام مشکلات اور مسائل کا حل سیرت طیبہ میں موجود ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ پر عمل کیے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ سیرت النبیؐ سے ہر فرد انفرادی اور معاشرہ اجتماعی طور پر بہتر طور پر رہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔پوری مسلم اُمہ کی ترقی اور تمام مسائل کا حل سیرت طیبہ میں نہاں ہے، عصر حاضر میں مسلم اُمہ کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ حضور ؐ کی سیرت مبارکہ سے رہنمائی حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مملکت خدا داد پاکستان کی قدر کرنی چاہیئے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان دیا۔ حاجی حنیف طیب نے مزید کہا کہ میں سیرت چیئر جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر اور ان کے اسٹاف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے گا۔
مذید پڑھیں :جرمنی بہ قطری
مفتی ارشاد حسین سعیدی نے کہا کہ سیرت النبی ؐ پر عمل پیرا ہو کر ہم تمام مسائل سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔آپ ؐکی حیات طیبہ ہمارے لئے روشنی کا مینار ہے اور زندگی کے کسی بھی مسئلے پر آپ ؐ کی حیات طیبہ سے رہنمائی حاصل کر کے سرخروں ہو سکتے ہیں۔کانفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے محققین نے 40 سے زائد تحقیقی مقالات پیش کئے۔
ڈائریکٹر سیرت چیئر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم ؐ کی زندگی ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے، کوئی ایسا شعبہ نہیں کہ جہاں اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی رہنمائی موجود نہ ہو۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حضور اکرمؐ کے اسوہ حسنہ کو اپنائیں۔
رئیس کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی عملی زندگی کے ہر ہر پہلو پر حضور اکرمؐ کی زندگی سے رہنمائی مل سکتی ہے،لیکن زندگی کے ہر ہر پہلو پر رہنمائی لینے کا انحصار ہم پر ہے۔