بیک وقت برطانوی ہند اور پاکستان کی شہریت رکھنے والے ، شفیق حسن ایلیا کے سب سے چھوٹے بیٹے ، انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے معروف صحافی رئیس امروہی اور فلسفی محمد تقی کے بھائی ، علاوہ ازیں مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابقہ شوہر سید حسین سبطِ اصغر نقوی جو جون ایلیا کے نام سے لوگوں کے اذھان پر ثبت ہوئے۔
مزید پڑھیں:بچیوں کے اسکول کو آگ لگانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، ثریا زمان
شاید ہی کوئی جانتا ہو وہ 72 سالہ کمزور نابغہ روزگار بوڑھا پس ماندہ طبقے کا چھوٹی بحر والا بڑا شاعر نجومی، فلاسفر، ماہرِ لسانیت، ادبی نقاد اور مترجم بھی تھا۔
جون کمیونسٹ تھے انہوں نے تقسیم ہند کو طویل عرصے بعد ایک سمجھوتے کی طرح قبول کیا
ایک طویل ممنوع مطالعے کی عادت کی چھاپ ان کی شاعری اور نثر دونوں میں انہیں ممتاز کرتی ہے ۔
حسین اصغر نقوی نے دنیا کی 40 سے زائد نایاب کتب کا ترجمہ کیا جو تلاشی جائیں تو دستیاب ہیں ۔
ایلیا فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، صوفی روایات، اسلامی سائنس اور مغربی ادب پر ادبی اور تحقیقاتی کام کر چکے تھے ۔
مزید پڑھیں:چوتھے ایشئن اوپن انٹرنیشنل تائکوانڈو چیمپئن شپ میں گلگت بلتستان نے میدان مارلیا
جون جسے گزرے آج بیس برس ہو چکے ہیں
وہی الجھے بالوں والا بوڑھا عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبان پر عبور رکھتا تھا ۔جس نے اپنی حیات میں اپنی شاعری چھپوانے سے شدید اختلاف کیا مگر وہی ان کی وجہ شہرت ہے ۔
بشمول 1991 میں ان کی زندگی میں چھپنے والے پہلے شعری مجموعے "شاید” کو ملا کر انہوں نے 50 ہزار سے زائد اشعار کہے سبطِ اصغر نقوی پیدا تو امروہہ میں ہوئے مگر انہوں نے لکھا میں رات گئے کسی فٹ پاتھ پر مرا پڑا مل سکتا ہوں اور ایک روز 8 نومبر 2002 میں کراچی میں مردہ پائے گئے!