قطر میں جیسے ہی ورلڈ کپ کے دن قریب آتے جا رہے ہیں ، اس کے ساتھ یورپ کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ کچھ ’’خرکھسانِ عرب‘‘ کے بھی قطر کے اس اعزاز پر پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں ۔ کچھ روز قبل جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے انسانی حقوق پر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے کہا تھا کہ جس ملک میں ہم جنس پرستوں پر زمین تنگ ہو ، وہاں آزاد دنیا کا جمع ہونا اور فیفا ورلڈ کپ منعقد ہونا مناسب نہیں ۔
اس پر ایک تو قطر نے دوحہ میں جرمن سفیر کو بلا کر سخت احتجاج کیا ۔ پھر قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمن آل ثاني نے جرمن میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دو رنگی اور منافقت چھوڑ دو ۔ جب ہم سے گیس اور تیل خریدتے ہو تو تمہیں انسانی حقوق یاد نہیں آتے اور ورلڈ کپ کا ایونٹ ہمارے یہاں ہوتے دیکھ کر تمہیں انسانی حقوق کی یاد ستاتی ہے ۔ یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔
ہم نے 12 برس قبل ورلڈ کپ کی میزبانی لی تھی ، اس کے بعد ہم مسلسل پروپیگنڈے کا شکار ہیں ۔ آج تک اس کی میزبانی کرنے والے کسی ملک کے ساتھ ایسا نہیں ہوا ۔ شاباش ! شاباش !
مذید پڑھیں :بریگیڈیئر (ر) بشیر آرائیں کا ایک روز میں شناختی بنا دیا گیا
قطر کے خلاف یورپ کی زہریلی مہم کافی عرصے سے جاری ہے ۔ بائیس نومبر سے قطر میں فٹ بال کا عالمی مقابلہ المعروف FIFA شروع ہو رہا ہے ۔ مشرق وسطیٰ میں ہونے والا یہ پہلا عالمی فٹ بال ٹورنامنٹ ہو گا ۔ بطور میزبان، قطر کا اعلان ہوتے ہی یورپ کی جانب سے بدترین پروپیگنڈے کی مہم شروع ہو گئی اور چند سال پہلے تک تو ایسا لگ رہا تھا کہ شاید FIFA 2022 کا مقام ہی تبدیل کر دیا جائے ۔
اب جب کہ مختلف ممالک کی ٹیمیں مقابلے کیلئے قطر پہنچنا شروع ہو گئی ہیں ، اس مہم میں مزید شدت آ گئی ہے ۔ فرانسیسی ہفت روزہ Le Canard enchaîné کا خالیہ شمارہ قطر کے خلاف مواد سے بھرا پڑا ہے ۔ اس میں ایک توہین آمیز کارٹون بھی ہے، جس میں قطر کی فٹ بال ٹیم کو پستول، کلہاڑی اور دوسرے اسلحے سے لیس دہشت گردوں کی شکل میں دکھایا گیا ہے ۔
تہذیب و تمدن کا جتنا بھی دعویٰ کریں مغرب کا نسل پرست اندازِ فکر وقتاً فوقتاً عیاں ہو ہی جاتا ہے کہ بھیانک چہروں پر پڑی نقاب اڑانے کے لئے ہوا کاایک ہلکا سا جھونکا ہی کافی ہے۔ تاہم قطر کو ان کی کوئی پروا نہیں ۔