کراچی : اسلامی احکامات کی روشنی میں پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے ۔ دعا زہرہ کے نفسیاتی معائنے کی رپورٹس میڈیا اور سوشل پر جاری کرنے کے خلاف درخواست دی گئی ۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ۔
ڈاکٹر فاطمہ ریاض کی جانب سے اپنی اور ڈاکٹر عظمی کی رپورٹس پرنٹ، الیکٹرونک میڈیا پر جاری کی گئیں ۔ ڈاکٹر فاطمہ کا یہ اقدام سندھ چلڈرن ایکٹ 1955 کی خلاف ورزی ہے ۔
مذید پڑھیں : چیئرپرسن EOBI نے نعیم شوکت قائمخانی اور طاہر صدیق چوہدری کو کلیدی عہدوں سے ہٹا دیا
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متاثرہ بچی کا نام ،عمر اور بچی سے متعلق دیگر معلومات میڈیا اور سوشل میڈیا پر جاری نہیں کی جا سکتی ہیں ۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ خدشہ ہے کہ اس طرح کا عمل دوبارہ بھی کیا جا سکتا ہے ،جس پر عدالت نے متعلقہ سوشل میڈیا کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے چیئرمین پی ٹی اے اس حوالے سے میڈیا ،سوشل میڈیا پر جو بھی مواد ہے 2 دن میں ہٹا دیں ، یوٹیوب ،فیس بک ،ویب سائٹس سے بھی تمام مواد دو روز میں ہٹایا جائے ۔
مذید پڑھیں : کوئٹہ : کسٹم نے 35 ہزار کلو چھالیہ ‛ 28 ہزار کلو سونا یوریا ضبط کر لیا
عدالت نے اس قبل ماہر نفسیات ڈاکٹرز کی رپورٹس ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا ، جس میں ڈاکٹر فاطمہ نے خود کہا تھا کہ ان کے اوپر دباؤ ہے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ حالانکہ ڈاکٹر فاطمہ کی رپورٹ متاثرہ بچی کے حق میں ہوسکتی ہے لیکن ٹرائل کورٹ اس پر غور نا کرے ۔