تحریر : بن یامین
ای او بی آئی میں 2014ء میں بلا کسی تجربہ اور انٹرویو کے ذریعہ مشکوک طریقہ سے بھرتی ہونے والے بعض بدعنوان افسران اور اسٹاف ملازمین اختیارات کے غلط استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث غریب محنت کشوں کی پنشن کے فلاحی ادارہ ای او بی آئی کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں
ان میں لاہور سے تعلق رکھنے والا ملازم رانا شفاعت علی سر فہرست ہے
15 دسمبر 2014 کو ای او بی آئی میں صوبہ پنجاب کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والا ملازم رانا شفاعت علی ایمپلائی نمبر 930461 سینئر اسسٹنٹ ریجنل آفس مانگا منڈی ای او بی آئی کے بدنام زمانہ اور انتہائی بدعنوان افسران طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر B&C II آفس لاہور اور وقاص چوہدری اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشنز ریجنل آفس کوٹری کا فرنٹ مین اور کاروباری رازداری بتایا جاتا۔
مزید پڑھیں:چیئرپرسن EOBI نے نعیم شوکت قائمخانی اور طاہر صدیق چوہدری کو کلیدی عہدوں سے ہٹا دیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ طاہر صدیق اور وقاص چوہدری ای او بی آئی میں رجسٹرڈ آجران اور نئے آجران کی رجسٹریشن کے وقت ان سے کنٹری بیوشن کی وصولی میں سودے بازی اور بلیک میلنگ کے لئے نام نہاد ای او بی آئی آفیسرز ایسوسی ایشن کا صدر اور جنرل سیکریٹری ظاہر کرکے اور وفاقی وزیر ساجد حسین طوری اور دیگر اعلیٰ شخصیات کے ساتھ بنوائی ہوئی تصاویر کی مدد سے ان شخصیات سے اپنا گہرا تعلق ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ای او بی آئی کے قانون کے تحت اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رانا شفاعت علی کو مرحباء اور قرشی پرائیویٹ لمیٹڈ سمیت دیگر کاروباری اداروں کی مصنوعات کی ڈسٹری بیوشن دلائی ہوئی ہے جس کی بدولت یہ تینوں کروڑوں میں کھیل رہے ہیں۔
اگرچہ رانا شفاعت علی کی پوسٹنگ ریجنل آفس مانگا منڈی میں ہے لیکن وہ لاہور میں بڑے پیمانے پر اپنے کاروباری مصروفیات کے باعث کبھی کبھار ہی اپنی ڈیوٹی پر جاتا ہے اور یہ ہر وقت اپنے کاروباری ڈائریکٹر طاہر صدیق اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے دفتر گلبرگ میں پایا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر صدیق کو ہیڈ آفس میں خلاف قانون ڈیپوٹیشن پر تعینات شازیہ رضوی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی کی بھرپور سرپرستی اور حمایت حاصل ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ورلڈ کپ کی انوکھی تیاریاں !!
شازیہ رضوی ایچ آر ڈپارٹمنٹ کے سینئر افسران کو نظر انداز کر کے اب بھی ڈپارٹمنٹ کے معاملات ٹرانسفر اور پوسٹنگ اور آفس آرڈرز کے اجراء کے لئے طاہر صدیق سے صلاح مشورہ کرتی ہے بتایا جاتا ہے کہ 2014 بیچ سے تعلق رکھنے والی ایک انتہائی جونیئر اور ناتجربہ کار خاتون افسر سحرین سیال اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ای او بی آئی کے افسران کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی کلیدی ذمہ داری دی گئی ہے۔
سحرین سیال ڈرافٹ تیار کرکے واٹس ایپ پر طاہر صدیق کو بھیج دیتی ہے جسے طاہر ڈرافٹ کو فائنل کرکے سحرین سیال کو واپس بھیج دیتا ہے بتایا جاتا ہے کہ ای او بی آئی میں انتہائی کلیدی عہدوں پر خواتین افسران کی تعیناتی سے عورت راج قائم ہوگیا ہے ۔ اس وقت ای او بی آئی میں مکمل طور سے عورت راج قائم ہوچکا ہے ۔
محترمہ ناہید شاہ درانی چیئر پرسن، ناصرہ پروین خان بیک وقت فنانشل ایڈوائزر اور انوسٹمنٹ ایڈوائزر، شازیہ رضوی بیک وقت ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ
مزید پڑھیں:ہری پور : آٹھویں کلاس کے طالبعلم نے وائی فائی اور آواز سے چلنے والی گاڑی بنا لی
ذرائع کا کہنا ہے ڈی جی شازیہ رضوی نے ادارہ کو اپنی ذاتی کمپنی بنا رکھا ہے اس کے آفس میں معمول بن گیا ہے کہ دو انتہائی جونیئر خاتون رابیل اعوان اسسٹنٹ ڈائریکٹر چیئرمین آفس اور سحرین سیال اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایچ آر ڈپارٹمنٹ ہر وقت بیٹھیں خوش گپیوں میں مگن رہتی ہیں ۔ جو آفس ڈیکورم کے خلاف ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ رابیل اعوان شازیہ رضوی کے لئے روزانہ گھر سے ناشتہ، کھانے اور مختلف اشیاء تیار کرکے لاتی ہے جہاں یہ تینوں مل کر ناشتہ اور کھانے کھاتے ہیں ۔
اس دوران شازیہ رضوی اپنے آفس کو لاک رکھتی ہے اور چاہے کتنا ہی ضروری کام کیوں نہ ہو اس دوران کسی بھی افسر کو اس کے آفس کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہے اسی طرح شازیہ رضوی ہیڈ آفس پہنچ کر ان دونوں خواتین افسران کو دفتر سے باہر بلا کر اپنی سرکاری گاڑی میں شاپنگ کے لئے لے جاتی ہے۔
ای او بی آئی میں عورت راج قائم ہونے کے باعث ادارہ کے سینئر اور شریف النفس افسران کے لئے ان مخصوص خواتین افسران کی ماتحتی میں کام کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہیں کہ جائز امور پر اپنا موقف پیش کرنے یا اختلاف رائے کی صورت میں ان خودپسند خواتین افسران کی جانب سے ان پر کوئی بہتان نہ لگا دیا جائے اور انتقامی کارروائی کی جائے ۔
جاری ہے