منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

تازہ ترینملکی سلامتی ،استحکام کیلئے تمام سیاست دان ملکر منصوبہ بندی کریں :...

ملکی سلامتی ،استحکام کیلئے تمام سیاست دان ملکر منصوبہ بندی کریں : مولانا حامد الحق حقانی

پشاور : جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیاسی جماعتوں کی رسہ کشی اور حصول اقتدار کی جنگ میں تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ تمام سیاستدانوں حکمرانوں اور اداروں کو چاہیے کہ وہ ایک ٹیبل پر بیٹھ کر پاکستان کی سلامتی ،استحکام اور دفاع کے لئے منصوبہ بندی کرے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں شہید اسلام مولانا سمیع الحق شہید کی یاد میں منعقدہ ایک پروقار اور عظیم الشان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے شہید ناموس رسالتۖ مولانا سمیع الحق شہید کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی ملی،سیاسی ، دینی،علمی،تصنیفی خدمات کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ مولانا سمیع الحق کے دینی و سیاسی وژن کے مطابق اسلام کی سربلندی ،شریعت کے نفاذ ،استحکام و دفاع پاکستان دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت اور استحصالی سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ مولانا حامد الحق نے کہاکہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں اورنظریہ پاکستان کی حفاظت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

مذید پڑھیں : قیوم آباد میں منی ہائیڈرنٹس سے اہل علاقہ کو سخت تکلیف کا سامنا

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امن اور سالمیت کی خاطر ہم قربانیاں دے رہے ہیں ،ہم علمائے حق کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ، مولانا سمیع الحق نے ہمیشہ اسلام، علماء اور مدارس کی نمائندگی کا حق ادا کیا ہے اسی وجہ سے سامراجی قوتیں ان کو برداشت نہیں کر سکیں، مولانا سمیع الحق نے اپنا سینہ چھلنی کروا دیا لیکن سامراج کے سامنے جھکے نہیں۔

اجتماع سے دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اوروفاق المدارس کے نائب صدر مولانا انوار الحق حقانی ،مولانا یوسف شاہ ، مولانا عبدالواحد، مولانا عبدالقدوس نقشبندی، مولانا ایوب خان ثاقب، مولانا عبدالقیوم حقانی، مولانا ضیاء محمود ،سردار انجینئر نسیم ،مولانا عبدالحئی، قاری اخلاق مدنی، مولانا شیر محمدمغل، مولانا حاجی شیر محمد وزیرستانی، مولانا محمد سعید ہاشمی،مولانا محمد طیب قریشی ،مولانا قاضی فتح الباری رستمی ،مولانا راشدا لحق ، مولانا عرفان الحق اور جمعیت علمائے اسلام کے چاروں صوبوں کے امراء نے شرکت اور خطاب کیا ۔

مقررین نے کیا کہ جمعیت علماء اسلام مولانا حامد الحق حقانی کی قیادت میں متحد اور متحرک ہے اوراس ملک میں موجودہ ظالمانہ ،غیر منصفانہ اور غیر شرعی نظام کو شکست دے کر اسلامی نظام کا پرچم لہرانے کے لئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔

مذید پڑھیں : محنت کشوں کے ادارے EOBI کا خونی اسکینڈل

جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ تمام محب وطن سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور استحکام پاکستان اور نفاذ شریعت کے سلسلہ میں جمعیت ہر اول دستے اور جراتمندانہ قیادت کا کردار ادا کرے گی۔ مولانا حامد الحق حقانی نے کہا اگر عالمی دنیا نے افغانستان کو اس بار بھی تنہا چھوڑ دیا تواس کے اثرات پاکستان اور خطہ بھر میں بہت نقصان دہ ہوں گے۔

مقررین نے ملک میں جاری مہنگائی اور بیروزگاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ غریب عوام کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں کیونکہ عوام کی قوت برداشت جواب دے چکی ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا سید یوسف شاہ نے کہا کہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری کشمکش اور رسہ کشی افسوس ناک ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام سیاسی قائدین کے ساتھ تصادم کی بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کرے اور عوامی مسائل پر توجہ دے ۔

مذید پڑھیں : تنگوانی میں غیرت کے نام پر چچا کے ہاتھوں بھتیجی قتل

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے پرزور مطالبہ کیا کہ مولانا سمیع الحق شہید جیسے عظیم محب وطن اور عالمی رہنما کو چار سال قبل راولپنڈی میں انتہائی مظلومانہ اندادز میں شہید کر دیا گیا تھا ،چار سال گزرنے کے باوجود آج تک حضرت مولانا شہید اور دیگر مظلوموں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا سکا جو کہ قابل صد افسوس و باعث تشویش ہے۔

اسلامی اور پاکستان دشمن قوتوں نے حضرت مولانا کو شہید کر کے دراصل پاکستان کے دو نظریے پر وار کیا ہے ۔ مولانا سمیع الحق شہید نہ صرف پاکستان کے نظریاتی بلکہ جغرافیائی سرحدوں کے بھی ایک عظیم جرنیل اور سپوت تھے ۔

عزت اللّٰہ خان
عزت اللّٰہ خانhttp://alert.com.pk
عزت اللّٰہ خان سینئر رپورٹر ہیں، پشاور پریس کلب کے ممبر ہیں، بعض موضوعات پر ان کی تحقیقاتی رپورٹس صف اول کے اخبارات میں تہلکہ مچا چکی ہیں۔ سرکاری اداروں میں کرپشن پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے، معروف ویب سائٹس پر ان کے معاشرتی پہلوؤں پر بلاگز بھی شائع ہوتے رہے ہیں، آج کل الرٹ نیوز کے لیے لکھتے ہیں۔
متعلقہ خبریں