کراچی : قیوم آباد میں زیر زمین ٹینک بنا کر منی ہائیڈرنٹس مافیا نے اہل علاقہ کا جینا دوبر کر دیا ہے ، تھانہ پولیس کو ہفتہ واری ، ٹریفک پولیس کو ہر چکر میں نقد اور واٹر بورڈ کے علاقہ افسر کو ماہانہ اور ڈپٹی کمشنر دفتر کے بعض افسران کو بھی خوش رکھ کر اور ان کی آشیرباد سے غیر قانونی کاروبار بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے علاقہ کی گلیاں تباہ ہو رہی ہیں ۔
الرٹ نیوز کے سروے کے مطابق بابر کا ڈِپ منی ہائیڈرنٹ اے ایریا میں ہے ۔ جہاں سے ایک لاکھ گیلن پانی اسٹور کرنے کی جگہ ہے ۔ ہیوی ٹرانسپورٹ جن میں تین ہزار گیلن سے لیکر 6 ہزار گیلن تک پانی کی فلنگ کی جاتی ہے ۔
نعیم اور کامی نے تو گھٹکے کے کام کو چھوڑ کر پانی کے اس کام کو منفعت بخش جان کر اس میں سایہ کاری شروع کر دی ہے ۔ انہوں نے قیوم آباد A ایریا میں ایک لاکھ گیلن کا منی ہائیڈرنٹ قائم کر رکھا ہے جہاں سے چھوٹی گاڑیوں کا کاروبار کرنے کے بجائے بڑی گاڑیوں کی فلنگ کر کر رہے ہیں ۔
مذید پڑھیں : محنت کشوں کے ادارے EOBI کا خونی اسکینڈل
عقیل کا ہائیڈرنٹ B ایریا میں ہے ۔ عقیل نے بلڈنگ کے نیچے 60 ہزار گیلن کا ٹینک بنا رکھا ہے ۔ جہاں سے چھوٹی بڑی دونوں گاڑیوں کی فلنگ کی جاتی ہے ۔
واحد کا منی ہائیڈرنٹ قیوم آباد سروس روڈ پر A ایریا کے شروع میں ہی ہے ۔ جہاں سے بڑی گاڑیوں کے ذریعے فلنگ کی جا رہی ہے ۔ گاڑیوں کی آمدورفت سے اہل علاقہ پریشان ہیں ۔
مذکورہ منی ہائیڈرنٹس مالکان ڈیفنس پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو ہفتہ واری پیسے دیئے ہیں اور پیسوں کا لین دین ہیڈ محرر منصور کرتا ہے ۔ فی ہائیڈرنٹ ہفتہ واری تھانے کو 20 سے 26 ہزار حصہ بقدر جثہ فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے اس غیر قانونی کام پر پولیس کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔
مذید پڑھیں : تنگوانی میں غیرت کے نام پر چچا کے ہاتھوں بھتیجی قتل
قیوم آباد میں واٹر بورڈ کا پانی ناغہ سسٹم کے باوجود نہیں آتا اور آ بھی جائے تو اس میں سیوریج کے پانی کی آمیزش ضرور ہوتی ہے جس کے باعث واٹر بورڈ کی لائن سے آنے والا بوسیدہ پانی انسان و حیوان دونوں کیلئے ناقابل استعمال ہوتا ہے ۔
منی ہائیڈرنٹس مالکان سے ڈیفنس پولیس اپنے ایس ایس پی اور DSP کے گھر کے نام پر علیحدہ سے دو دو ٹینکر ہفتہ کے لیئے جاتے ہیں ۔ٹریفک کی روانی کو متاثر کرنے والے آبادی کے اندر آنے والے ٹینکروں پر ٹریفک پولیس بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ ٹریفک پولس نے قیوم آباد سے بسوں کے اڈے تو ختم کرا دیئے تاہم ہیوی ٹینکروں کا سسٹم ختم کرانا بھول گئے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر کورنگی اور اسسٹنٹ کمشنر کورنگی کی جانب سے بھی قیوم آباد کے منی ہائیڈرنٹس کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔
منی ہائڈرنٹ سے سب سے بڑے دو نقصانات کے خدشات سامنے آئے ہیں جن میں آبادی کے اندر اور بلڈنگز کے نیچے ایک ایک لاکھ گیلن کے ٹینکوں کی تعمیر سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہو سکتا ہے جب کہ دوسرے نمبر پر آبادی کے اندر ان ہائیڈرنٹس سے بچوں ‛ طلباء و نمازیوں کیلئے بھی خطرات بڑھ گئے ہیں ۔