چلاس ( رپورٹ : محمد دین ) دیامر میں یوم آزادی کی تقریبات پھیکی پھیکی رہیں ، صحافیوں نے جشن آذادی پروگرام کی کوریج کا باٸکاٹ کرتے ہوئے چلاس پریس کلب کے ممبران نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ، جس میں صحافیوں کی ایک بڑی تعداد شریک رہی ، جس میں صحافت کی بگڑتی و دگرگوں صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ دیامر میں ملازم صحافیوں کی بھرمار اور پریس کلب پر گنے چنے ملازمین کے قبضے پرسخت تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ جو صحافی سرکاری یا کسی اور ادارے میں ملازم ہیں اور وہ بھی کل وقتی صحافیوں کی طرح پریس کلب کے ممبران ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، ملازم صحافیوں کے پریس کلب سے چھٹکارے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔اجلاس میں کہا گیا کہ پریس کلب کو کسی کی جاگیر نہیں بننے دینگے کیونکہ پریس کلب صحافیوں کا دوسرا گھر ہوتا ہے یہ ملازمین کا دفتر نہیں ہے ۔
مزید پڑھیں : سندھ حکومت نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کیلئے پھر 3 ماہ کا وقت مانگ لیا
گلگت بلتستان کے یوم آذادی کے حوالے سے منعقد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بلدیہ ہال چلاس میں پروگرام کا چلاس پریس کلب کے ینگ صحافیوں نے نہ صرف بائکاٹ کیا ، بلکہ چلاس پریس کلب کے تمام ینگ صحافیوں کا باہمی مشاورت سے چلاس شنگریلا ہوٹل میں یکم نومبر جشن ازادی گلگت بلتستان کے مناسبت سے پروگرام کا انعقاد کر کے پرجوش انداز میں منایا گیا ۔
ساتھ ہی ساتھ جشن ازادی کا دن دیامر پریس کلب کے سابقہ نیم ملازم صحافیوں سے چھٹکارا پانے سمیت عوام دیامر کی آزادی بارے چلاس پریس کلب کے صحافیوں نے اپنی جد و جہد مزید تیز تر کرنے پر اتفاق کرتے ہوِئے اس عزم کا اظہار بھی کی کہ جب تک آزادی صحافت پر براجمان دیامر پریس کلب کے نیم ملازم صحافیوں کا خاتمہ نہ ہو چین سے نہیں بیٹھنگے ۔