کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پر وائس چانسلر پروفیسر شاہ نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں فعال طرز زندگی کی بہت اہمیت ہے۔
خواتین کو صحت مند اور پرسکون زندگی کے لیے مایوسی کے اس دور میں ذہنی دباؤ اور تناؤ سے باہر نکلنا ہوگا۔
وقت آگیا ہے کہ لڑکیوں کو اپنے تحفظ کے لئے ان صلاحیتوں اور مہارتوں کو اختیار کرنا ہوگا جس سے وہ یہ کام خود ہی کر سکیں اور کسی کی محتاج نہ رہیں۔
مزید پڑھیں:ڈپٹی کمشنٹرکیچ کی مخلصانہ کارکردگی، بڑیچ بارڈر کے معاملات بہتری کی جانب گامزن، دادجان سبزل
اس بات کو سمجھنے کے لئے کوئی تحقیق یا اعداد و شمار جمع کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعداد وشمار یا تحقیق کبھی بھی اس خطرے کی نشاندہی نہیں کر سکتے کہ لڑکیوں کو کب یہ مہارتیں اپنے اندر پیدا کرنی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس کے اسپورٹس کمپلیکس و جمنازیم میں پہلی وومین سیلف ڈیفنس ورکشاپ اور سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز (ایس جی ڈی) کے حصول کے جائزے کے موقعے پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر سندھ ڈاکٹر جاوید میمن، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر زیبا حق، ڈاؤ کالج آف فارمیسی کی پرنسپل ڈاکٹر سنبل شمیم، ڈائریکٹر آئی بی ایچ ایم ڈاکٹر اظہار حسین، ڈائریکٹر اسپورٹس ڈاکٹر مہناز نورالدین گیتے ودیگر بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں:ضدی بچہ فیس سیونگ کیلئے خون ریزی کی باتیں کر رہا ہے : مولانا عبدالغفور حیدری
پروفیسر نصرت شاہ نے خطاب کے دوران کہا کہ سیلف ڈیفنس خواتین کو بااختیار بنانے کا فریم ورک ہے۔ ہم زبردست ردعمل اور ورکشاپ کا حصہ بننے پر تمام کے مشکور ہیں۔
پی ایم اے اے (PMAA) کا اس طرح کے تربیتی سیشن کے انعقاد کے لیے لیے خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ Pinktober 2022 کی مناسبت سے یہ سیلف ڈیفنس ورکشاپ اس ذہنی لڑائی کی بھی علامت ہے جس سے ہر خاتون مریض گزرتی ہے۔
پروفیسر سنبل شمیم نے اپنے نے استقبالیہ خطاب میں روشنی ڈالی کہ یہ ورکشاپ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی طرف ایک پہل تھی جن میں ایس ڈی جی 03 "اچھی صحت اور بہبود”، ایس ڈی جی 05 "صنفی مساوات”، ایس ڈی جی 11 "پائیدار شہر اور کمیونٹیز”، اور ایس ڈی جی 17 "مقاصد کے حصول کے لئے شراکت داری” شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک پرعزم عورت کے برابر کوئی طاقت نہیں ہوتی اور اگر ہم اپنا ذہن بنا لیں تو ایسا کچھ بھی نہیں ہے جسے ہم حاصل نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں:یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان
ڈاکٹر جاوید میمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حالات میں اپنے دفاع کے لیے خواتین کی استعدادکار میں اضافہ ناگزیر ہے۔ مارشل آرٹ ٹرینر ہونے کے ناطے ہمارے پاس پی ایم اے اے سے بہتر انتخاب نہیں ہو سکتا۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا جمنازیم کمیونٹی کی صحت و بہبود اور ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتیں پیدا کرنے جیسی اہم ضروریات کو پورا کرنے پر بھی توجہ دے رہا ہے۔
مذکورہ ورکشاپ کے انعقاد میں اسپورٹس ڈائریکٹریٹ، ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس اینڈ ہیلتھ مینجمنٹ اور گرین یوتھ موومنٹ کا بھی اشتراک تھا۔
ڈاؤ یونیورسٹی نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مہلک بیماریوں کے بارے میں آگاہی پھیلانے اور خواتین کو با اختیار بنانے کی سماجی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے مذکورہ دفاعی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
مزید پڑھیں:دین کی برکت : شیخ السدیس 35 ارب 33 کروڑ کے مالک
اس سیشن میں آگاہی مہم Pinktober 2022 کی مناسبت سے چھاتی کے سرطان کے موضوع پر بھی روشنی ڈالی گئی جس کے لیے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس میں سے ایک ڈائل ٹیونز کے ذریعے عوامی خدمت کا پیغام بھی شامل ہے کہ فون کال کرنے والے تمام افراد کو آگاہی میسج سنایا جاتا ہے۔
ورکشاپ کا انعقاد ایچ ای سی کے ریجنل ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن اور پرو وائس چانسلرپروفیسر نصرت شاہ کی موجودگی میں ہوا۔
پروفیسر ڈاکٹر نصرت شاہ نے خواتین کو نفسیاتی طور پر بااختیار بنانے کے بعد جسمانی، مالی اور ذہنی طور پر بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
جاوید میمن نے شرکاء کو جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ اپنی اندرونی طاقت پر اعتماد رکھنے کی ترغیب دی۔
مزید پڑھیں:جامعۃ الشیخ کے تحت چھٹے سالانہ محسن انسانیتؐ سیمینار کا انعقاد
انہوں نے کھیلوں کی تفصیلات بھی بتائی۔ ورکشاپ کا آغاز پروفیسر نصرت شاہ اور ڈائریکٹر اسپورٹس کے آئس بریکنگ تخفیف اسلحہ ایکٹ سے ہوا۔ پرووائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ کی موجودگی شرکاءاور طالبات کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنی۔
پروفیسر نصرت شاہ نے شرکاء اور سامعین کو متحرک اور لچکدار رہنے کی تاکید کی۔ انہوں نے اس ورکشاپ کے انعقاد پر آرگنائزنگ ٹیم کو سراہا۔