منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

بلاگسلام عقیدت

سلام عقیدت

تحریر : بشیر احمد قریشی

دنیا سے ایسی کہی شخصیات گزری ہیں جنہوں نے ان گنت نقوش دنیا میں چھوڑ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لٸے امر ہوگٸے ۔انہی میں سے ایک شخصیت مفتی محمود رح کی ہے ۔آپ نے دنیاوی سہولیات سے محروم دور دراز گاوں پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں آنکھ کھولی ۔ اللہ نے آپ کو غضب کی ذہانت سے نواز رکھا تھا جسے آپ نے اسلام کے تعلیم کے حصول کے لٸے استعمال کیا اور پھر تکمیل علم کے بعد پاکستان کے مفتی اعظم بن گٸے۔

مفتی صاحب اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی تحریک دیوبند جیسی آفاقی تحریک سے وابسطہ تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ آپ روز اول سے انقلابی اوصاف سے مالا مال تھے ۔

جب کلمے کے نام پر حاصل کٸے جانے والے ملک پاکستان میں اسلامی نظام حیات کے لٸے آواز لینا بھی دشوار ہونے لگا اور خود بانی پاکستان محمد علی جناح کے ساتھی اور جمعیت علما اسلام کے صدر شبیر احمد عثمانی رح حکمرانوں کے رویوں سے مایوس ہوکر سیاست سے ہی لاتعلق ہوگٸے تو ایسے میں اس شمع کو جلانے کےلٸے مفتی محمود رح اٹھ کھڑے ہوگٸے ۔ آپ نے پاکستان کے کونے کونے سے علما کو اکھٹا کیا اور نٸے سرے سے پاکستان میں اسلامی سیاست کی آبیاری کی بنیاد ڈالی ۔

ایک ایسے حالت میں جب پاکستان سوشلیزم ، کیمونیزازم اور سرمایہ درانہ نظام کے نرغے میں تھا ایسے میں اسلامی سیاست کو فعال کرنا جوۓ شیر لانے کے مترادف تھا ۔ بے سر و سامانی کی حالت میں اس ناممکن کو ممکن بنانا صرف مفتی محمود رح کا ہی خاصہ تھا ۔

آپ نے جمعیت علما اسلام کی تجدید کی اور پاکستانی سیاست میں ایسی بھرپور انٹری ڈالی کہ نہ صرف علما میں سیاسی خوداعتمادی بڑھنے لگی بلکہ سوشلیزم ، کیمونیزم اور سرمایہ درانہ نظام کے حامیوں میں صف ماتم بیچھنے لگا۔

آپ نے جب اسلامی سیاست کو اپنا اڑھنا بچھونا بنا لیا تو پھر پیچھے موڑ کر نہیں دیکھا آگے بڑھتے رہے یہاں تک ” طاقت کا سرچشمہ عوام ” کے دعویدار ذولفقار علی بھٹو مرحوم کو اپنے ہی نعرے کے الٹ مفتی محمود کے نعرہ ” طاقت کا سرچشمہ اللہ کی ذات ” کو پاکستانی آٸین میں اولین شق میں تسلیم کرنا پڑا اور قرآن و سنت کے برخلاف قانون سازی کرنا آٸینی طور پر ممنوع ٹھہرا۔

مذید پڑھیں : راشد محمود سومرو کل کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس کرینگے

صرف یہ نہیں علما کو حقارت کے نگاہ سے دیکھنے والے لبرلز کو اپنی سیاست بچانے کے لٸے مفتی محمود کے صدارت میں پاکستان قومی اتحاد کے زیر سایہ سیاسی جدوجہد کرنا پڑی ۔

مفتی محمود رح ایک ایسی کرشماتی شخصیت کے مالک تھے کہ جب پاکستان میں فتنہ قادیانیت نے سراٹھا لیا اور بات پارلیمنٹ تک جا پہنچی تو آپ نے پورے پارلیمنٹ کا رخ تبدیل کر کے وقت کے اس غلیظ ترین فتنے کو اسلام سے خارج کروا کر آٸینی طور پر کافر قرار دے دیا ۔

آپ رح خوداریت کی ایسی مثال تھے کہ سرحد کے وزیر اعلی بنے نو ماہ ہی ہوۓ تھے کہ بلوچستان کی حکومت گراٸے جانے پر احتجاً اپنی وزارت اعلی سے ہی مستفعی ہو گٸے ۔

بلاشبہ مفتی محمود رح پاکستان میں اسلامی سیاست کے بانی اور شیخ الہند رح کے حقیقی وارث تھے ۔ آپ رح 1980 میں اس دنیا فانی سے کوچ کر گٸے لیکن اپنے پیچھے اسلامی سیاست کے لازوال نقوش چھوڑ گٸے کہ رہتی دنیا مفتی محمود رح کے ان خدمات کو سلام عقیدت پیش کرتی رہے گی۔

اتوار کے روز برادر رحمت خالق پارلیمانی لیڈر جمعیت علما اسلام گلگت بلتستان کے معیت میں فرزند مفتی محمود مولانا عطإالرحمان صاحب کے صاحبزادوں کے شادی میں شرکت کے غرض سے عبدالخیل جانا ہوا تو اسلامی سیاست کے امین مفتی محمود رح کے مزار پر حاظری نصیب ہوٸی ۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ مفتی محمود رح کے قبر کو نور سے بھر دے اور جنت الفردوس میں بلند رتبہ نصیب کرے ۔ آمین

متعلقہ خبریں