کراچی : چئیرمین PSP سید مصطفیٰ کمال نے ڈائریکٹر جنرل ISI اور ڈائریکٹر جنرل ISPR کی پریس کانفرنس پر موقف سامنے آیا ہے ، پریس کانفرنس سے واضح ہوتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کو اپنی غلطیوں کا ادراک ہوا ہے ۔
سوال یہ ہے کیا اب مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی بھی اپنی ظالمانہ، متعصبانہ اور موروثی طرز سیاست کو بدلنے کے لیے تیار ہیں کہ نہیں ؟ اگر مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی اپنی ظالمانہ، متعصبانہ اور موروثی طرز سیاست کو بدلنے کے لیے تیار نہیں تو پھر یہ بات لکھ لی جائے کہ عمران خان کے ثابت شدہ غلط بیانیے کے باوجود انکی مقبولیت کو کسی طریقے سے کم نہیں کیا جاسکتا ۔
جو قوتیں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی ظالمانہ، متعصبانہ اور موروثی طرز سیاست سے عمران خان اور تحریک انصاف کے غلط بیانیے کا مقابلہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں وہ ناکام ہو جائیں گی ۔ وقت اور حالات نے ثابت کردیا ہے کہ عمران خان کے حامیوں کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انکے قائد کا بیان کیا گیا بیانیہ ہر گزرتے دن کیساتھ غلط ثابت ہو رہا ہے۔
مذید پڑھیں : پاکستان ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کا بہترین کارکردگی ایوارڈ انجنیئر انور علیم کے نام
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ عمران خان نے آج تک جو کچھ کہا اسکے ایک فیصد پر بھی عملی طور پر عملدرآمد نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود عمران خان کے حامی ان سے اپنی وابستگی چھوڑنے کو تیار نہیں ۔ عمران خان کے غلط بیانیے کے باوجود انکے حامیوں کا ان سے وابستگی ترک نا کرنے کی وجہ گزشتہ 40 سالوں سے جاری ظلم، زیادتی، موروثی سیاست، کرپشن اور پاکستانی عوام کی بے توقیری ہے۔ جس کی زمہ دار پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ہیں ۔
*چنانچہ مظلوم اور سادہ لوح پاکستانیو نے عمران خان اور تحریک انصاف کے اکثر غلط بیانیے سے صرف نظر کرتے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے خلاف اپنے دلوں میں پلتی نفرت اور غصے کو عمران خان کی شکل میں اظہار کا ذریعہ مل گیا جنہیں صرف اسی بات سے تسلی اور تسکین مل رہی ہے کہ غلط بیانیے کے باوجود عمران خان ان دو بڑی جماعتوں کو للکار رہے ہیں، چیلنج کررہے ہیں اور ڈرا رہے ہیں۔
مذید پڑھیں : آزاد جموں و کشمیر حکومت کا سیرت النبی ﷺ کتب مقابلے میں 1 کروڑ 80 لاکھ انعام کا اعلان
محسوس یہ ہوتا ہے کہ عوام نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم 40 سال سے جن دو بڑی سیاسی جماعتوں کا جھوٹ، ظلم اور تعصب برداشت کررہے ہیں وہ اب خاموشی سے برداشت نہیں کریں گے بھلے چاہے عمران خان کے نئے جھوٹ سے کیوں نا بدل دیا جائے۔ درحقیقت عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جو بیانیہ بنایا اسکی جانب عوام اس لیے متوجہ ہوئے کیونکہ انکے خیال میں اسٹیبلشمنٹ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو حکومت میں لے آئی ہے جبکہ حقیقت اسکے برخلاف ہے ۔
حکمران جماعتوں کو تعصب کی عینک اتار کر اور موروثی طرز سیاست کو ختم کرکہ اختیارات اور وسائل کو نچلی ترین سطح تک منتقل کرتے ہوئے مضبوط اور بااختیار مقامی حکومتوں کے نظام کو نافذ کرنا ہوگا جس سے عوام کی دہلیز پر اختیارات و وسائل اور انکے مسائل کا حل ممکن ہوسکے گا۔ تب جا کر پاکستان میں صحیح معنوں میں جمہوریت مستحکم اور مضبوط ہوگی اور پاکستان بحرانوں سے باہر نکل سکے گا ۔