کراچی : محکمہ اینٹی کرپشن نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایم ڈی اے ) کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل محمد سہیل بابو کے خلاف کرپشن ، ملازمت کے ریکارڈ میں جعلسازی کرنے اور غیر قانونی زمینوں کی الاٹمنٹ کے ذریعہ سرکاری خزانہ کو نقصان دینے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔
محکمہ اینٹی کرپشن کو فراہم کئے جانے والے دستاویزات کے مطابق ڈی ایم سی ضلع شرقی کے ملازم سہیل بابو نے جعلی دستاویزات کے ساتھ ایم ڈی اے کی ٹاپ پوزیشن تک پہنچ گئے ، پہلے وہ ڈی جی اور بعد ازاں ایڈیشنل ڈی جی بنے جو سپریم کورٹ کے آرڈر کی انحرافی ہے ۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے افسران مجتبیٰ سرور عباسی اور زاہد میرانی نے باقاعدہ نوٹس جاری کر کے سہیل بابو کو تیسر ٹاؤن کے مریکارڈ کے ساتھ طلب کر لیا ہے ۔
مذید پڑھیں : میٹرک بورڈ طلباء و طالبات کو کھیلوں کی سرگرمیوں کا پلیٹ فارم بھی مہیا کرتا ہے : شرف علی شاہ
محکمہ اینٹی کرپشن نے ایس ایس پی ضلع شرقی سے کہا ہے کہ جس بنگلے میں سہیل بابو رہائش پذیر ہیں وہ فوری طور پر خالی کرایا جائے ، سہیل بابو ایک دوسرے سہیل کے نام پر بھرتی ہوئے تھے ، جن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا ، پھر ان کے خلاف اس وقت کے ڈی سی ضلع شرقی خسرو پرویز نے جعلسازی کا مقدمہ درج کرایا تھا ۔
سپریم کورٹ نے انہیں واپس ڈی ایم سی شرقی میں رپورٹ کرنے کے بجائے محکمہ بلدیات میں رپورٹ کی اور پھر ایم ڈی اے میں ایڈیشنل ڈی جی بن گئے ۔
اس سارے معاملے پر بات کرنے کے لیے ہم نے بار بار محمد سہیل عرف سہیل بابو سے بات کرنے کی کوشش کی ، انہیں اینٹی کرپشن سندھ سے جاری ہونے والے نوٹس بھیجے لیکن انہوں نے ان ڈاکومنٹس کے حوالے سے اور اپنے خلاف ہونے والی انکوائری پہ بات کرنے سے انکار کیا ۔
مذید پڑھیں : تعلیمی ترقی کی رفتار تیز نہ کی تو پیچھے رہ جائیں گے : مختار احمد
جب ترجمان اینٹی کرپشن سندھ اور ترجمان سندھ گورنمنٹ نے محمد سہیل اور سہیل بابو کے خلاف ہونے والی انکوائریز اور تحقیقات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ محمد سہیل عرف سہیل بابو کے خلاف اینٹی کرپشن میں انکوائری کے ساتھ ساتھ کرپشن ، اقربا پروری ، اختیارات کا ناجائز استعمال آمدن سے زیادہ اثاثہ جات اور جعلی ڈاکومنٹس بنانے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔