منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

بلاگسندھ کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے !

سندھ کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے !

تحریر: نیاز احمد کھوسہ ایڈووکیٹ ۔

بنگالی کہاوت ہے کہ پہلے کتے کو بُرا نام دو بعد میں اُسے ہلاک کردو !!!!

خبریں ہیں کہ سندھ کے ایماندار آئی جی غلام نبی میمن کو ہٹا کر اُن کی جگہ ایسے کرمنل مائینڈڈ اور بدنام زمانہ پولیس آفسر کو آئی جی سندھ لگانے کی کوششیں ہورہی ہیں جیسا کامران ٹیسوری جیسے مجرمانہ ذہن اور بھیانک کردار کے حامل شخص کو چن کر گورنر کے تخت پر بٹھا دیا گیا ہے

مزید پڑھیں:افسران نے غیر قانونی الائونسز کے نام پر EOBI کو 46 لاکھ روپے کا ٹیکا لگا دیا

عوام پوچھنتے ہیں کہ کیا سندھ کا نصیب ایسا ہی ہے ؟ کیا سندھ میں کوئی اچھا اور ایماندار افسر کام نہیں کرسکتا ؟ آئی جی سندھ غلام نبی میمن صاحب نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کا وقت ایمانداری، محنت اور یاد گار وقت کے طور پر گذارا۔

کامران ٹسوری جیسے آدمی کو گورنر سندھ لگا کر ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ؟

کیا کراچی کی پارٹی کے پاس شریف آدمیوں کا قحط پڑگیا ہے ؟ اُن کے پاس گذشتہ گورنر ڈاکٹر عشرت العباد صاحب یا اردو بولنے والی کمیونیٹی سے کوئی اچھے کردار کا حامل ایماندار اور ممتاز شخص جیسے سابقہ آئی جی اور سابقہ محتسب اعلی اسد اشرف ملک کو گورنر بنایا جاسکتا تھا۔ پھر کیوں پارٹی ٹریڈ مارک کے طور پر کرمنل لوگوں کو آگے لاکر دنیا کو بتاتی ہے کہ ہماری اصل پہچھان یہ لوگ ہیں ؟ !!!!!

اسی طرح خبریں ہیں کہ کراچی کے منشیات فروش اور جرائم پیشہ مافیا آپس میں متحد ہوگئے ہیں اور اُن کی سربراہی کراچی کے دو ڈی آئی جی کررہے ہیں کہ سندھ کی بُری پہچھان کو مزید طاقتور بنانے کیلئے ایماندار اور کام کرنے والے آدمی کی گنجائش نہیں ہے اُن کو سندھ سے نکال باہر کیا جائے۔

مزید پڑھیں:انٹر بورڈ سائنس جنرل، ہوم اکنامکس ، فزیکل ایجوکیشن کے نتائج کا اعلان

ضیا الحق نے 1985 میں متبادل سیاست کے نام کی ایک نرسری بنائی اور کراچی میں ایک لسانی اور لاہور میں ایک کاروباری خاندان کو ایک تناور سیاسی درخت کی ماند جوان کیا گیا، کراچی میں لالو کھیت، لیاری، سھراب گوٹھ، کٹی پھاڑی جیسے نو گو ایریاز قائم ہوگئے اور کراچی شھر پر لنگڑے، لولے، پہاڑی، شاکر بم جیسے لوگ ایک ڈر کی علامت کی طور مسلط ہوگئے، بلدیہ فیکٹری، 12 مئی کے واقعئ پر ڈر کے مارے کوئی صحافی بولنے کیلئے تیار نہیں اور شاہرخ کے معاملے پر شام غریباں منائی جارہی ہے۔

سوال یہ کہ پاکستان میں کراچی کے علاوہ لاہور، مُلتان، اسلام آباد،پشاور، کوئٹہ میں کہیں نوگو ایریاز ہیں ؟ کراچی کے علاوہ کسی شہر میں کوئی خوف کی علامت کے طور پر ہے ؟ سندھ کے علاوہ کامران ٹسوری جیسا آدمی گورنر لگ سکتا ہے ؟ آگر آپ کا جواب نہیں میں ہے تو پھر سندھ کے ساتھ ایسا کیوں ہورہا ہے ؟

پھر تو سندھ میں غلام بنی میمن، امیر شیخ، اے ڈی خواجہ، عبدلخالق شیخ جیسے ایماندار اور پروفیشنل پولیس افسران کی کوئی گنجائش نہیں بنتی، بہتر ہے دونوں ڈی آئی جی صاحبان کو ہی آئی جی سندھ کا چارج دے دیا جائے۔

متعلقہ خبریں