منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

بلاگکیا ثناء اللہ عباسی مکافات عمل کا شکار ہوئے ؟

کیا ثناء اللہ عباسی مکافات عمل کا شکار ہوئے ؟

تحریر : نیاز احمد کھوسو ایڈووکیٹ
سابق ایس ایس پی ، سندھ پولیس

بل آخر سابق ڈی جی ایف آئی اے ثنااللہ عباسی صاحب مکافات عمل کی لپٹ میں آ ہی گئے ۔

اسلام آباد تھانہ سیکریٹریٹ میں ثنااللہ عباسی صاحب اور اُن کی اُس وقت کی ایف آئی اے کی ٹیم کیخلاف  جعل سازی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔
اصل حقائق یہ ہیں کہ شہزاد اکبر اور اداکارہ صوفیہ مرزا کے کہنے پر ثنااللہ عباسی صاحب نے ایف آئی اے میں اپنی تعناتی کے دوران اداکارہ صوفیہ مرزا کے سابق شوہر عُمر فاروق کیخلاف پرچہ کرایا اور اُسی پرچے میں عمر فاروق جو ( دبئی میں پاکستان کے لائبریہ کے سفیر ہیں ) کیخلاف انٹر پول سے ریڈ وارنٹ کا اجرا کروانا تھا ۔

انٹرپول سے ریڈ وارنٹ کے اجرا کیلئے ٹرائل کورٹ سے دائمی گرفتاری وارنٹ درکار ہوتا ہے ، جو تاحیات کیلئے ہوتا ہے ، پرچہ میں الزام یہ لگایا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جعلی دائمی وارنٹ گرفتاری پر انٹرپول سے ریڈ وارنٹ کا بدنیتی سے اجرا کرآیا گیا ۔ یہ بھی الزام ہے کہ دائمی گرفتاری وارنٹ پر ٹرائل کورٹ کے جج کے دستخط اور عدالتی اسٹیمپ جعلی ہیں اور عدالت نے تصدیق کردی ہے کہ دائمی گرفتاری وارنٹ جعلی ہیں ۔

یہ ایف آئی آر دیکھ کر مجھے دلی صدمہ ہوا ہے کہ اپنے پوسٹنگ کو بچانے کیلئے ثنااللہ عباسی صاحب اس حد تک جا سکتے ہیں ۔ ثنااللہ عباسی صاحب اور میں ضلع ساؤتھ کراچی میں ایک ساتھ ایس پی تھے ۔ اُس وقت میرا اور عباسی صاحب کا قریبی تعلق تھا ۔ اُس وقت کا عباسی صاحب قطعا ایسا نہیں تھا ۔

مذید پڑھیں : سابق ڈی جی FIA ثناء اللہ عباسی کیخلاف دوسرا مقدمہ درج

ایک دن 2009 میں اداکارہ صوفیہ مرزا کا چیف جسٹس افتخار چودہری صاحب کے پاس سپریم کورٹ اسلام آباد میں کیس لگا ہوا تھا، میں کراچی کے ایک کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں پہلی صف میں بیٹھا اپنے باری کا انتظار کررہا تھا کہ یکایک اسپیکر پر میرا نام پکارا جانے لگا ۔ میں نے روسٹرم پر جا کر چیف جسٹس صاحب کو سلیوٹ کیا، افتخار چودہری صاحب مجھ سے مُخاطب ہوئے کہ اس بیچاری خاتون ( اداکارہ صوفیہ مرزا ) کے دو بچے لاہور کی عدالت سے ان کا سابق شوہر ( عمرفاروق ) اغوا کر کے لے گیا ہے ، شاید لاہور پولیس کسی کے دباؤ میں ہے اور اس خاتون کے چھوٹے بچے برآمد نہیں ہو رہے، اس لیئے یہ کیس میں آپ کو دے رہا ہوں ، آپ لاہور کے ایس ایس پی ڈاکٹر شہزاد صاحب کے ساتھ ملکر بچے برآمد کروائیں ۔ چیف جسٹس صاحب نے اپنے آرڈر میں آئی جی سندھ اور آئی جی پنجاب کو حکم کیا دونوں آئی جی صاحبان ہمارے ساتھ تعاون کریں ۔

بچوں کی سراغ لگانے کی الگ سے ایک کہانی ہے آگر وقت ملا تو اس کے متعلق الگ سے لکھوں گا ، سابق ڈی جی ایف آئی اے جناب بشیر میمن کے خلاف جسٹس فائز عیسی کے خلاف پرچے نہ کرنے کی پاداش میں جناب ثنااللہ عباسی کی طرف سے سیاسی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے ایف آئی کے تین مقدمات ہوا میں تحلیل ہو چکے ہیں ۔

ایک وقت تھا جب بشیر میمن صاحب، سابقہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ صاحب، موجودہ آئی جی آزاد کشمیر امیر شیخ صاحب ، موجودہ آئی جی بلوچستان عبدلخالق شیخ صاحب، موجودہ ایڈیشنل آئی جی موٹر وے سُلطان خواجہ صاحب، سابق ڈی جی نیب نجف مرزا صاحب ، ثنااللہ عباسی صاحب کے بہت قریبی دوست تھے مگر وقت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ ثنااللہ عباسی صاحب اپنی طبعیت کی وجہ سے اپنے سارے مُخلص اور ہمدرد دوست کھو چکُے ہیں ۔

مزید پڑھیں : خیبر پختون خوا کے IG ثناءاللہ عباسی خود کرپٹ نکلے

مجھے اچھی طرح یاد ہے 1996 میں ثنااللہ عباسی صاحب جب ایس ایس پی جیکب آباد تھے تو اُن کے خلاف سرکاری فنڈز میں خورد برد کا پرچہ سٹی تھانہ جیکب آباد میں ہوا تھا ۔ گوکہ پرچہ سیاسی طور پر کرآیا گیا تھا ، مگر پرچہ سچا تھا ، جو بعد میں بشیر میمن صاحب اور اے ڈی خواجہ صاحب کی کوششوں سے داخل دفتر ہوا ۔

یہ بھی وقت کی ستم ظریفی ہے کہ ثنااللہ عباسی صاحب نے اپنے دوست بشیر میمن صاحب کے خلاف ایف آئی اے میں تین پرچے کرا دیئے، لاہور ہائیکورٹ نے اُن کو تینوں پرچوں میں ضمانت دے دی اور ساتھ ساتھ یہ بھی حُکم دے دیا کہ بشیر میمن صاحب کے خلاف کوئی بھی نیا پرچہ ہائیکورٹ کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے ، اس طرح انتقامی طور نئے پرچوں کا بھی دروازہ بھی بند ہو گیا ۔

وقت کے ساتھ ساتھ ثنااللہ عباسی صاحب کے سارے دوست الگ ہوتے گئے ، کیونکہ اچھی پوسٹنگ، اچھی گاڑی، اچھا گھر وغیرہ ثنااللہ صاحب کسی کا برداشت نہیں کرسکتے اور اسی وجہ سے اپنے قریبی دوستوں کے خلاف کمینٹری کرتے رہتے ہیں ، جیسا کہ کوئی کسی کی نہیں رکھتا ۔ اس طرح سارے دوست آہستہ آہستہ عباسی صاحب سے الگ ہوتے گئے مگر اے ڈی خواجہ صاحب بُلکل ہی مختلف طبعیت کے مالک انسان ہیں ۔ اے ڈی خواجہ صاحب کے سامنے اگر کسی کی بُرائی کی جائے یا اُن کو کسی کے خلاف کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ کسی کی نہیں سُنتے ۔

سمارٹ فون نے کام آسان کر دیا ہے ، اب کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کہ اُس کی آڈیو یا وڈیو رکارڈنگ کی جا رہی ہے ۔ کچھ ستم ظریفوں نے عباسی صاحب کی اے ڈی خواجہ صاحب کے متعلق آڈیو اور وڈیو ریکارڈنگ اے ڈی خواجہ کو واٹس آپ کر دی ۔ اس طرح اے ڈی خواجہ صاحب بھی عباسی صاحب سے دور ہو گئے ۔

بشیر میمن صاحب کے خلاف پرچے ہونے پر اے ڈی خواجہ صاحب بات چیت بند ہونے کے باوجود عباسی صاحب کے گھر چلے گئے اور اُن کو سمجھانے کی کوشش کی مگر عباسی صاحب نہ مانے ۔ جس بات کیلئے عباسی صاحب نے اے ڈی خواجہ صاحب کو انکار کیا وہی کام عدالت نے خود ہی کر دیا ۔

شیخ عمرفاروق ظہور اور اداکارہ صوفیہ مرزا دو ایسے کردار ہیں کہ جن کی آپس کی لڑائی کی وجہ سے اچھے بھلے عزت داروں لوگوں کی پگڑی اُچھلتی رہی ہے اور اچھلتی رہے گی ۔ اداکارہ صوفیہ مرزا کے لاہور والے کیس کی تفتیش کے دوران مجھے یا (موجودہ ڈی آئی جی ) ڈاکٹر شھزاد صاحب کو قطعی اندازہ نہیں تھا کہ آگے چل اسی پھڈے میں سابقہ آئی جی بشیر میمن صاحب اور آئی جی ثنااللہ عباسی صاحب اور اُن کی ایف آئی اے کی ٹیم کے خلاف پرچے ہونگے اور میاں بیوی کی رنجش اتنی طول پکڑے گی اور اس طرح کے گُل گھلائے گی ۔

متعلقہ خبریں