منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

انٹرویوتعارف : محنت کشوں کے ہیرو وقار احمد میمن کی اَن کہی

تعارف : محنت کشوں کے ہیرو وقار احمد میمن کی اَن کہی

از: اسرار ایوبی

سابق افسر تعلقات عامہ EOBI

ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان

ملک کے مظلوم محنت کش طبقہ کی فلاح وبہبود کے لئے ہمہ تن کوشاں ، کہنہ مشق اور بے لوث مزدور رہنماء وقار احمد میمن سے ایک ملاقات :

وقار احمد میمن کا شمار ملک کے ایک کہنہ مشق، انتہائی بے لوث اور محنتی مزدور رہنماؤں میں کیا جاتا ہے۔ آپ کی پوری زندگی سخت محنت، جدوجہد اور محنت کشوں کی خدمت سے عبارت ہے ۔

وقار احمد میمن نے 25 جنوری 1955ء میں وادی مہران کے ایک چھوٹے سے شہر کنڈیارو، ضلع نوشہرو فیروز میں جنم لیا۔ آپ نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم کنڈیارو کے سرکاری اسکولوں میں حاصل کی ۔

1972 ء میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپ نے حصول روزگار کے لئے عروس البلاد کراچی کا رخ کیا اور ذریعہ معاش کے لئے اپنا پہلا روزگار SITE کے صنعتی علاقہ میں واقع ایک ٹیکسٹائل ملز میں یومیہ اجرت سے شروع کیا ۔ چونکہ ابتداء ہی سے آپ کے مزاج میں غریب پروری، محنت کشوں اور کارکنان کی حالت زار دیکھ کر ہمدردی اور ان کی مدد کا جذبہ پایا جاتا تھا ۔ لہذاء وہ اپنی دردمند طبیعت اور مزدور دوستی کی بناء پر جلد ہی ملز انتظامیہ کی نظروں میں آگئے ۔ ان کی یہی خوبی ان کے لئے ایک عیب بن گئی تھی ۔ جس کے باعث انہیں سزا کے طور پر ان کی ملازمت پر مستقل نہیں کیا جاتا تھا اور آزمائشی مدت کے دوران ہی انہیں بار بار ملازمت سے برطرف کر دیا جاتا تھا ۔

ٹیکسٹائل ملز میں اس عجیب و غریب صورت حال کے باعث آپ نے کسی نئے اور باعزت روزگار روزگار کی تلاش شروع کردی ۔ ان کوششوں کے نتیجہ میں آپ کو 9 ستمبر 1975ء کو سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (SRTC) میں ایک مناسب ملازمت مل گئی ۔ لیکن شومئی قسمت کہ تین ماہ کی آزمائشی مدت کے دوران ہی انہیں یہاں بھی ملازمت سے برطرف کردیا گیا ۔ لیکن آپ نے اس موقع پر عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مرتبہ اپنی برطرفی کا حکم نامہ وصول کرنے کے بجائے انتظامیہ کے اس ناروا فیصلہ کے خلاف حصول انصاف کے لئے لیبر کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر اپنی خدادا صلاحیت کی بدولت کسی وکیل کے بغیر اپنی برطرفی کے مقدمہ کی خود ہی پیروی کی اور جس کے نتیجہ میں اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں اس کیس میں کامیابی سے نوازا ۔

مذید پڑھیں : پیشے کے انتخاب کی تیاری آٹھویں جماعت سے

اپنے معاشی حالات سازگار ہونے کے بعد وقار احمد میمن 28 دسمبر 1975ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے اور لانڈھی کے صنعتی علاقہ میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ ایک فیکٹری کے اندر واقع مکان میں رہائش اختیار کرلی ۔ اسی دوران حکومت نے سرکاری ٹرانسپورٹ کے ادارہ سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (SRTC) کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا ایک کو سندھ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (SRTC) کے نام سے اور دوسرے کو کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) کا نام دیا گیا تھا اور انہوں نے کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) میں ملازمت اختیار کی ۔

لیکن بدقسمتی نے یہاں بھی ان کا پیچھا نہ چھوڑا ۔ آپ کی بھرتی کے کچھ عرصہ بعد ہی کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں بڑے پیمانے پر ملازمین کی چھانٹی کا عمل شروع ہو گیا اور اس عمل کے دوران آپ کو بھی ملازمت سے چھانٹی کا نشانہ بننا پڑا ۔ لیکن آپ نے ان نامساعد حالات میں ہمت نہیں ہاری بلکہ حکومت سندھ اور محکمہ کے خلاف نہ صرف مقدمہ دائر کیا بلکہ اپنے ساتھ چار سو سے زائد متاثرہ کارکنان کے مقدمات کسی قانونی اور پیشہ ور وکیل کی مدد کے بغیر ذاتی حیثیت میں دائر کئے ۔ اس کارروائی کے دوران اللہ رب العزت کی مدد اور نصرت ان کے شامل حال رہی اور بالآخر انہیں اپنے مقصد میں بڑی کامیابی نصیب ہوئی ۔ اس قانونی جنگ کے نتیجہ میں کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) کے تمام متاثرہ کارکنان ملازمتوں پر بحال ہوگئے ۔

سینکڑوں محنت کشوں کی بحالی میں آپ کی اس غیر معمولی کامیابی نے آپ کے حوصلے اور جذبہ کو مزید تقویت دی اور اس کے بعد آپ نے اپنے رفقاء کار کے تعاون سے باقاعدہ اپنی ایک یونین قائم کرلی اور اس طرح آپ کی ٹریڈ یونین تحریک میں باقاعدہ شمولیت کا آغاز ہوا ۔

چونکہ آپ نے کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو درپیش مسائل اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے 1978ء میں ٹریڈ یونین تحریک کی جدوجہد شروع کی تھی اور ابتداء میں آپ کو بے شمار مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ لیکن آپ نے ان مسائل اور رکاوٹوں کے باوجود ہمت نہ ہاری بلکہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے سختی سے ڈٹے رہے اور اس ادارہ میں ٹریڈ یونین تحریک کو پوری طرح منظم اور متحرک رکھنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی ۔

مزید پڑھیں : محنت کشوں کے فنڈز سے EOBI کے 4 افسران کو 2 کروڑ 20 لاکھ روپے قرض دے دیا گیا

وقار احمد میمن کی جانب سے کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) کے سینکڑوں محنت کشوں کے لئے اپنی بے لوث اور مسلسل گرانقدر خدمات کے صلہ میں 1984ء میں منعقدہ ریفرنڈم میں آپ نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ۔ لیکن کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ظالم انتظامیہ کو آپ کی کامیابی ہضم نہ ہوسکی اور کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں ملازمت کے دوران آپ کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتے ہوئے مختلف اوقات میں کم از کم تین بار ملازمت سے برطرفی کی سخت سزا دی گئی ۔ لیکن الحمدللہ! وقار احمد میمن اپنے مؤقف پر ثابت قدم رہے اور بعد ازاں انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ کے نتیجہ میں اپنے تمام سابقہ حقوق اور مراعات کے ساتھ باعزت طور پر بحال ہونے میں کامیاب رہے ۔

وقار احمد میمن کی پرجوش اور ولولہ انگیز قیادت میں کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) میں پہلی مرتبہ انتظامیہ کو ایک جامع چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا ۔ جس میں دیگر مطالبات کے علاوہ کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کا حق فراہم کرنے کے لئے ان کی EOBI میں رجسٹریشن کے مطالبہ کو نہ صرف انتظامیہ سے تسلیم کرایا گیا بلکہ محنت کشوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد (Benefits) فراہم کرنے کے لئے اس سہولت کا اطلاق پچھلی مدت یعنی جولائی 1976ء سے کرایا گیا۔

بعد ازاں وقار احمد میمن صاحب نے محنت کشوں کی مزید بہتر انداز میں خدمت کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح کی ٹریڈ یونین تحریک کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے حصول کے لئے اپنے ٹریڈ یونین کے استاد اور معروف مزدور رہنماء خلیل الرحمٰن صاحب کی رہنمائی میں پاکستان نیشنل ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن (PNTWF) قائم کی اور بعد ازاں ان کے ساتھ سے مل کر ٹرانسپورٹ کے شعبہ سے وابستہ محنت کشوں کے لئے ایک قومی سطح کی فیڈریشن پاکستان نیشنل ورکرز فیڈریشن (PNWF) تشکیل دی ۔ بعد ازاں آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر (APFOL) میں اس کا ادغام عمل میں آیا ۔ اس طرح آپ ملک کے معروف اور قد آور مزدور رہنماء جناب ظہور احمد اعوان صاحب کی قیادت میں قومی اور بین الاقوامی مزدور تحریک کا حصہ بن گئے ۔

بعد ازاں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC) میں ٹریڈ یونین تحریک میں کئی اتار چڑھاؤ اور بحرانوں کا سلسلہ جاری رہا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی عدم دلچسپی، بدانتظامی، سخت مالی خسارہ اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) دباؤ کے باعث بالآخر کراچی کے شہریوں کو سفری سہولیات فراہم کرنے والی کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن ( KTC) کی بس سروس کا 20، مارچ 1997ء کو مکمل خاتمہ ہوگیا ۔

کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے خاتمہ کے نتیجہ میں نہ صرف کراچی کے لاکھوں شہری آسان اور سستی سفری سہولیات سے محروم ہوگئے بلکہ ستم بالائے ستم یہ کہ KTC کے ہزاروں محنت کشوں کے بیروزگار ہونے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے فنڈز نہ ہونے کے باعث ان ہزاروں محنت کشوں کے جائز واجبات بھی روک لئے ۔ یہ ٹرانسپورٹ کے شعبہ سے وابستہ ہزاروں محنت کشوں کے لئے ایک نہایت ہی پر آشوب دور تھا ۔

چنانچہ اس تشویش ناک صورت حال میں وقار احمد میمن نے اپنے رفقاء کار کی معاونت سے اس آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک حکمت عملی طے کی ۔ جس کے نتیجہ میں کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ہزاروں محنت کشوں نے اپنے پر عزم قائد وقار احمد میمن کی ولولہ انگیز قیادت میں متحد ہو کر ایک طویل احتجاجی جدوجہد کا آغاز کیا ۔ جس میں بڑے پیمانے پر جلسوں، جلوسوں اور مظاہروں کے ذریعہ رائے عامہ ہموار کرکے اور حکومت پر دباؤ ڈال کر ارباب اختیار سے اپنے جائز واجبات کی ادائیگی کے دیرینہ مطالبہ کو تسلیم کرایا گیا۔

مذید پڑھیں : کرنسی نوٹ اور اس کا تاریخی پس منظر

بالآخر وقار احمد میمن اور ان کے ساتھیوں کی طویل جدوجہد رنگ لائی اور صوبائی حکومت نے اس مسئلہ کے پائیدار حل کے لئے عالمی بینک کی جانب سے Soft Corner Loan Scheme کے ذریعہ ایک بھاری رقم حاصل کی اور اس مقصد کے لئے ایک ادارہ EXPACO قائم کیا گیا اور معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس فرم سیدات حیدر مرشد اینڈ کمپنی سے اس کا باقاعدہ آڈٹ کرایا گیا اور پھر کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تقریباً چار ہزار بیروزگار محنت کشوں کو ان کے واجبات کی 4+1 کے حساب سے سنہری مصافحہ (Golden Handshake) کے ذریعہ مکمل ادائیگی عمل میں آئی ۔

وقار احمد میمن نے اپنی زندگی کے اس اہم مرحلہ میں کامیابی سے سرخرو ہونے کے بعد مزید کوئی روایتی ملازمت کرنے کے بجائے ہمہ وقت مظلوم محنت کشوں کی خدمت کو اپنا شعار بنانے کا اہم فیصلہ کیا اور وہ دن ہے کہ آج کا دن انہوں نے ٹریڈ یونین تحریک کے ذریعہ محنت کشوں کی فلاح وبہبود کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے ۔ اس مقصد کے حصول کے لئے آپ نے ملک کے ایک معروف اور قد آور ٹریڈ یونین رہنماء جناب ظہور احمد اعوان کی قیادت میں ایک ملک گیر مزدور تنظیم آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر (APFOL) میں شمولیت اختیار کرلی اور اس کے پہلے صوبائی جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے ۔

بعد ازاں ایک عالمی ٹریڈ یونین تنظیم انٹر نیشنل کنفیڈریشن آف فری ٹریڈ یونینز (ICFTU) کے ایجنڈے کے تحت پاکستان کی چند بڑی مزدور تنظیموں کا ایک اتحاد قائم ہوا ۔ جس میں خورشید احمد کی آل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (APFTU)، محمد شریف صاحب کی پاکستان نیشنل فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (PNFTU) اور ظہور احمد اعوان صاحب کی آل پاکستان فیڈریشن آف لیبر (APFOL) کا ادغام عمل میں آیا ۔ جس کے نتیجہ میں ایک نئی ملک گیر مزدور تنظیم نے پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) کے نام سے جنم لیا ۔ جس کے اولین چیئرمین محمود احمد، صدر چوہدری طالب نواز اور جنرل سیکریٹری خورشید احمد منتخب ہوئے تھے ۔

لیکن بعد ازاں چھ سالہ آئینی مدت مکمل ہونے کے باوجود مقررہ وقت پر انتخابات نہ کرانے، بعض اختلافات اور آئینی خلاف ورزیوں کے باعث خورشید احمد کو ہٹا کر ظہور احمد اعوان کو اس انجمن کا قائم مقام جنرل سیکریٹری منتخب کرلیا گیا ۔ جس کی منظوری اس تنازعہ کی سماعت کے بعد قومی صنعتی تعلقات کمیشن (NIRC) کے رجسٹرار آف ٹریڈ یونین نی دی تھی ۔ وہ دن ہے کہ آج کا دن الحمدللہ! پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) ایک ملک گیر اور منظم مزدور تنظیم کی حیثیت سے ملک بھر میں نہایت نمایاں مقام کی حامل ہے ۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے موجودہ نو منتخب جنرل سیکریٹری چوہدری محمد یاسین صاحب کا تعلق کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (CDA) اسلام آباد سے ہے، لاہور سے چوہدری نسیم اقبال نو منتخب صدر اور بلوچستان سے ماما عبدالسلام نو منتخب چیئرمین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ جبکہ وقار احمد میمن پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور ریجنل جنرل سیکریٹری کراچی کی حیثیت سے منتخب ہوئے ہیں۔

67 سالہ وقار احمد میمن نے پیرانہ سالی اور صحت کے مسائل کے باوجود اپنے شب و روز ملک کے لاکھوں مظلوم محنت کشوں کو ان کے بنیادی حقوق سے آگہی اور شعور کی بیداری کے لئے وقف کئے ہوئے ہیں ۔ آپ کی روز مرہ سرگرمیوں میں ملک میں ٹریڈ یونین تحریک کو منظم اور توانا کرنا، ملحقہ ٹریڈ یونین کو قانونی مشاورت اور رہنمائی فراہم کرنا، مزدور فیڈریشنز کے لئے اجتماعی سودا کاری (CBA) کے معاملات میں رہنمائی فراہم کرنا، صنعتی تعلقات اور اجتماعی سوداکاری کے طریقہ کار طے کرنا، یونینز اور فیڈریشنز کے سالانہ گوشواروں کی تیاری، ریفرنڈم کی تیاری اور اس کے انعقاد کا انتظام کرنا، آجروں کی جانب سے محنت کشوں کی ملازمت سے برطرفی، تادیبی کارروائیوں اور دیگر زیادتیوں کے شکار بے سہارا اور مظلوم محنت کشوں کی داد رسی کے لئے ان کی ہر ممکن قانونی رہنمائی اور امداد فراہم کرنا، مستحق محنت کشوں کی EOBI کی پنشن کی فراہمی میں بھرپور معاونت کرنا، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت محنت کشوں کے لئے مختلف مراعات کی فراہمی، ادائیگی اجرت (Payment of Wages) اور کمپنسیشن کمشنر سے مستحق محنت کشوں کے قانونی معاوضوں کی ادائیگی کو زبردست بھاگ دوڑ کے ذریعہ یقینی بنانا شامل ہے ۔

مذید پڑھیں : اُستاد مبارک علی خان کی وفات

وقار احمد میمن ٹریڈ یونین تحریک سے اپنی چار دہائیوں سے زائد پر محیط طویل وابستگی اور اپنی مسلسل کوششوں اور سخت جدوجہد کی بدولت اب تک نہ صرف ہزاروں بے سہارا اور مظلوم محنت کشوں اور متوفی محنت کشوں کی بیواؤں کو مختلف سرکاری اداروں اور آجران کی جانب سے غضب کردہ ان کے جائز حقوق کی فراہمی اور ان کی حق تلفی کا ازالہ کرانے میں نمایاں کامیابی حاصل کر چکے ہیں بلکہ کارخانوں، صنعتوں اور پیداواری اداروں میں ٹھیکیداری نظام کے بدترین استحصال کا شکار ہزاروں مظلوم محنت کشوں جنہیں عموماً ” نام نہاد تھرڈ پارٹی کارکن.” قرار دے کر ان کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا جاتا ہے، کو اپنی منظم جدوجہد اور قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ "مستقل کارکن” کا درجہ دلا چکے ہیں ۔ جو ملک میں حقوق سے محروم محنت کشوں کی کامیابیوں میں ایک اہم سنگ میل ہے ۔

وقار احمد میمن ایک طویل عرصہ سے ملک کے محنت کش طبقہ میں ان کے بنیادی حقوق کے متعلق آگہی اور بیداری کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں ۔ جس کے تحت آپ ملک کے مختلف شعبوں کے سینکڑوں مزدور رہنماؤں کو قوانین محنت کے موضوعات پر 14 روزہ تربیتی پروگرامز کے انعقاد کے علاوہ دیگر اہم موضوعات پر مفید تربیت بھی فراہم کرچکے ہیں ۔ علاوہ ازیں آپ محنت کش طبقہ کی آگہی کے لئے سوشل سیفٹی نیٹ، پیشہ ورانہ صحت و سلامتی، باوقار روزگار، صنعتی پیداوار میں ٹریڈ یونین کے مثبت کردار، پیداواریت اور دیگر اہم موضوعات پر تربیتی پروگراموں کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں ۔

وقار احمد میمن کو ملک کی ٹریڈ یونین تحریک میں یہ نمایاں اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ کی انتھک کوششوں کے نتیجہ میں پاکستان میں پہلی بار اگریکلچر اینڈ فشنگ ورکرز یونین بھی رجسٹر کرائی گئی ہے اور ملک کے صنعتی و تجارتی کارکنان کی فلاح وبہبود کے ساتھ ساتھ ایگریکلچر ورکرز اور ہوم بیسڈ ورکرز کے غیر منظم شعبہ کو منظم کرنے کے لئے آپ کی بصیرت افروز اور بے لوث خدمات ایک بڑے اعزاز کا درجہ رکھتی ہیں ۔

وقار احمد میمن ملک کے لاکھوں مظلوم محنت کشوں کے حالات کار، بدترین مہنگائی، بلند افراط زر ، کارکنوں کی قلیل اجرتوں، بنیادی حقوق سے محرومی اور انہیں درپیش گوناگوں مسائل پر بڑے فکر مند رہتے ہیں اور اس مقصد کے لئے ہر ممکن طریقہ سے اس مظلوم طبقہ کی شنوائی، دادرسی اور معاونت کے لئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں ۔ آپ نے پیرانہ سالی اور اپنی صحت کو درپیش مسائل کے پیش نظر اپنی آمد و رفت کو محدود کرکے اپنے گھر کے قریب ایک رہائشی مکان میں محنت کشوں کے مسائل کے حل اور شکایات کے ازالہ کے لئے ایک باقاعدہ دفتر خدمت قائم کیا ہوا ہے اور اس کے علاوہ بیرون شہر سے اپنے مسائل کے حل کے لئے کراچی آنے والے محنت کشوں کی مالی مجبوریوں اور ان کے محدود وسائل کا احساس کرتے ہوئے ان کے قیام و طعام کے لئے ایک چھوٹا سا مہمان خانہ بھی قائم کیا ہوا ہے ۔ جس میں ملک کے مختلف اور دور دراز شہروں، قصبوں اور گاؤں سے آنے والے ضرورت مند محنت کش اور کارکنان نہ صرف وقار احمد میمن کی رہنمائی میں اپنے دیرینہ مسائل حل کراتے ہیں بلکہ بوقت ضرورت مفت رہائش بھی اختیار کرتے ہیں ۔ جو کراچی جیسے بڑے شہر میں کسی نعمت سے کم نہیں ۔

وقار احمد میمن کے محنت کشوں کے لئے قائم خدمتی مرکز کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے دفتر آنے والا کوئی بھی ستم رسیدہ اور مظلوم محنت کش کبھی خالی ہاتھ نہیں جاتا ۔ کیونکہ مظلوم دوست شخصیت وقار احمد میمن کی پوری زندگی کا ہمیشہ نصب العین رہا ہے ۔

ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا

ہم ملک کے لاکھوں جفاکش اور مظلوم محنت کش طبقہ کی فلاح و بہبود اور انہیں ان کے جائز حقوق کی فراہمی کے لئے وقار احمد میمن جیسی انسان دوست شخصیت کی شبانہ روز کی انتھک محنت، بے لوث انداز اور گرانقدر خدمات پر انہیں سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں