اردو ترجمہ خطبہ جمعہ مسجد نبوی شریف
خطیب: فضیلۃ الشیخ احمد بن طالب بن حمید حفظہ اللہ
موضوع: سورۂ فاتحہ کی ابتدائی آیات کے اسرار و معانی
بتاریخ: 25 / ربیع الأول / 1444ھ
پہلا خطبه:
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہیں ، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اور اسی سے مغفرت چاہتے ہیں ، ہم اپنے نفس کے شر اور اپنے برے اعمال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، اللہ جسے ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
بے شک سب سے سچا کلام اللہ کی کتاب ہے ، اور سب سے بہترین طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے ، سب سے بدترین امور نئی ایجاد کردہ چیزیں ہیں، اور ہر نئی چیز بدعت ہے ، ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔
{يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون }
”اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ! اللہ سے ڈرو، جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم ہرگز نہ مرو، مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو“۔ [ آل عمران: 102]۔
{يا أيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا}
”اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اس سے اس کی بیوی کو پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو ( دنیامیں ) پھیلا دیا، اور اس اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو ، اور قطع رحمی سے بچو، بیشک اللہ تمہاری نگرانی کر رہا ہے [النساء:1]۔
{يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا * يصلح لكم أعمالكم ويغفرلكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما}
”اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور درست بات کہا کرو، وہ تمہارے کاموں کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ یقینا بڑی کامیابی سے سرفراز ہو گا “۔[الأحزاب:70-71]۔
مومنو!
یقینا اللہ تعالی نے عظمت و کبریائی اور غلبہ و عظمت کو اپنی ربوبیت کی جلوہ گاہ ، انعام واحسان ، فضل وکرم اور عفو و درگزر کو اپنی وسعت رحمت کی نشانی، اور قہر وغضب ، عدل و انصاف اور طاقت و انتقام کو اپنی بادشاہت اور غلبے کا مظہر قرار دیا ہے ، چنانچہ اس کے اسمائے حسنی اور صفاتِ کمال کا مرجع اور سر چشمہ یہی صفت ربوبیت ، رحمت اور بادشاہت ہے۔
اور قرآن عظیم کی پہلی سورت کی ابتدائی آیات ان تینوں صفات پر مشتمل ہیں، اور یہ سورت اللہ کی طرف سے آسمان سے زمین پر نازل ہونے والا سب سے افضل کلام ہے ، ارشاد باری تعالی ہے: {الحمدللہ رب العالمين*الرحمن الرحيم*مالك يوم الدين} "سب تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں، جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ؟ بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے بدلے کے دن (یعنی قیامت کا مالک ہے “۔
(سورۃ فاتحہ :1-3)۔
اول سے آخر تک تمام مخلوق کا ان صفات سے تعلق ہے ان کی ابتدا بھی ، اور (قیامت کےاس) عظیم دن میں ان کا لوٹنا بھی ان ہی صفات سے تعلق رکھتا ہے، جس دن لوگ اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔
پس الہ وہ ہے جس کی عبادت حق کے ساتھ کی جاتی ہے، رب وہ ہے جو سب کا خالق ہے ، اور رحمن و رحیم وہ ہے جس کے دنیاوی واخروی فضل و احسانات سب کو شامل ہیں ، اور (مالک یوم الدین) یعنی بدلے کے دن کا مالک کا مطلب یہ ہے کہ وہی مخلوق کا حساب و کتاب لینے والا اور حق وانصاف کے ساتھ بدلہ دینے والا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: {ونضع الموازين القسط ليوم القيامة فلا تظلم نفس شيئا وإن كان مثقال حبة من خردل أتينا بها وكفى بنا حاسبين}
”اور ہم روز قیامت انصاف کے ترازو رکھیں گے اور کسی کی کچھ بھی حق تلفی نہ ہوگی ، اور اگر کسی کا رائی کے دانہ برابر بھی عمل ہوگا تو وہ بھی سامنے لائیں گے اور حساب کرنے کو ہم کافی ہیں“۔ [الانبیاء:47]۔
اور دنیا و آخرت میں مخلوق کے تمام احوال کا خلاصہ یہی ہیں۔
الوہیت اس عظیم غرض و غایت کی متقاضی ہے جس کی وجہ سے مخلوق کو پیدا کیا گیا، رسولوں کو مبعوث کیا گیا، کتابیں نازل کی گئیں اور وہ یہ ہے کہ خالص اللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی جاۓ ، جس طرح اس کے مثل کوئی چیز نہیں، مخلوق میں اس کا کوئی مدد گار نہیں اور اس کی بادشاہت میں کوئی اس کا شریک نہیں ، ٹھیک اس طرح اس کے سوا کسی اور کی عبادت بھی نہ کی جاۓ گی، اور محبت و خشیت اور امید کے ساتھ کسی کی پرستش بھی نہ کی جاۓ گی۔
ارشاد باری تعالى : { وما خلقت الجن والإنس إلا ليعبدون، ما أريد منهم من رزق وما أريد أن يطعمون إن الله هو الرزاق ذو القوة المتين } ” اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں۔ میں ان سے رزق نہیں چاہتا، نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ بیشک اللہ ہی بے حد رزق دینے والا ، طاقت والا ، نہایت مضبوط ہے ۔“(الذاریات:57)۔
اللہ سبحانہ کی ربوبیت کے مظاہر میں سے مخلوقات کی تخلیق ، ان کے رزق کا بندوبست ، ان کے امور کی تدبیر ، اور ان کو عدم سے وجود بخش کر ان کی تربیت و نشوونما کرنا اور ان کی معاونت و مدد کرنا ہے۔ اور پوری کائنات اللہ سبحانہ کے وجود کی علامت ہے ، اس کی وحدانیت پر ناطق ہے ، پس رب العالمین ہی ہے جس نے تمام مخلوقات، آسمان و زمین اور ان میں اور ان کے درمیان جو کچھ ہے جسے ہم جانتے ہیں اور جسے نہیں جانتے سب کو پیدا کیا ہے۔
اللہ عز وجل نے موسی علیہ السلام اور فرعون کا قصہ بیان کرتے ہوۓ برحق فرمایا: {قال فرعون وما رب العالمين قال رب السماوات والأرض وما بينهما إن كنتم موقنين” قال لمن حوله ألا تستمعون قال ربكم ورب آبائكم الأولين قال إن رسولكم الذي أرسل إليكم لمجنون قال رب المشرق والمغرب وما بينهما إن كنتم تعقلون }
” فرعون نے کہا رب العالمین کیا چیز ہے ؟ * موسی (علیہ السلام) نے فرمایا : وہ آسانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے ، اگر تم یقین رکھنے والے ہو* فرعون نے اپنے گرد والوں سے کہا: کیا تم سن نہیں رہے ؟ * ( موسی (علیہ السلام) نے فرمایا : وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔ فرعون نے کہا (لوگو!): تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقینا دیوانہ ہے موسی (علیہ السلام) نے فرمایا : مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے ، اگر تم عقل رکھتے ہو“۔ (الشعراء: 23-28)۔
پس تم حیوانات و جمادات میں سے جس سے چاہو رب العالمین کے بارے میں پوچھو ، اگر وہ تمہیں اس کا جواب زبان قال سے نہ ملے تو زبان حال سے مل جاۓ گا۔
دنیا کی ہر چیز اس کی تسبیح بیان کرتی ہے اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہے، جسے اللہ ہی جانتا ہے اور جسے اللہ خبر دے دے، وہی جانتا ہے۔ تسبح له السماوات السبع والأرض ومن فيهن وإن من شيء إلا يسبح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم إنه كان حليما غفورا } ” ساتوں آسان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اس کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو۔ ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے ۔ وہ بڑا بردبار اور بخشنے والا ہے “ (الشعراء:44)۔
اور ارشاد فرمایا: { ألم تر أن الله يسجد له من في السماوات ومن في الأرض والشمس والقمر والنجوم والجبال والشجر والدواب وكثير من الناس وكثير حق عليه العذاب ومن يهن الله فما له من مكرم إن الله يفعل ما يشاء}
” کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی، ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہوچکا ہے ، جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے “۔ [الحج:18]
اللہ کے بندو!
دل غور و فکر کے ذریعے ہی معرفت الہی کے رنگ میں رنگتا ہے ، اور ذکر الہی کے ذریعے ہی محبت الہی کے نور سے منور ہوتا ہے ، اور انسان ذکر و فکر اور انکساری و عاجزی کے امتزاج سے رب العالمین کی وحدانیت اور اس کی عظمت و قدرت کی حقیقتوں تک رسائی پالیتا ہے۔ اور جو شخص اللہ کی عظمت پر غور و فکر کرے گا وہ اس کی نافرمانی نہیں کرے گا، اور جو اپنے مالک کو یاد کرے گا وہ اس کی رہنمائی کرے گا۔
اور جو اپنے مالک کی پناہ میں آئے گا وہ اسے پناہ دے گا۔ غور و فکر کرنے ، اللہ کو یاد کرنے ، عبرت حاصل کرنے اور اکیلے غلبے والے اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے سے انسان غالب ، بخشنے والے رب کی توحید اور وحدانیت کے اقرار تک پہنچ جاتا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے: { إن في خلق السماوات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب * الذين يذكرون الله قياما وقعودا وعلى جنوبهم ويتفكرون في خلق السماوات والأرض ربنا ما خلقت هذا باطلا سبحانك فقنا عذاب النار * ربنا إنك من تدخل النار فقد أخريته وما للظالمين من أنصار * ربنا إننا سمعنا مناديا ينادي للإيمان أن آمنوا بربكم فأمنا ربنا فاغفرلنا ذنوبنا وكفر عنا سيئاتنا وتوفنا مع الأبرار * ربنا وأتنا ما وعدتنا على رسلك ولا تخزنا يوم القيامة إنك لا تخلف الميعاد * فاستجاب لهم ربهم أني لا أضيع عمل عامل منكم من ذكر أو أنثى بعضكم من بعض فالذين هاجروا وأخرجوا من ديارهم وأوذوا في سبيلي وقاتلوا وقتلوا لأكفرن عنهم سيئاتهم ولأدخلتهم جنات تجري من تحتها الأنهار ثوابا من عندالله والله عنده حسن الثواب } ” بے شک آسان اور زمین کے بنانے ، رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ وہ جو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے یاد کرتے ہیں اور آسان اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے ہیں، (کہتے ہیں ) اے ہمارے رب! تو نے ہمیں بے فائدہ نہیں بنایا، تو سب عیبوں سے پاک ہے ، سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔ اے ہمارے رب! جسے تو نے دوزخ میں داخل کیا سوتو نے اسے رسوا کیا، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ اے ہمارے رب! ہم نے ایک پکارنے والے سے سنا جو ایمان لانے کو پکارتا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لاۓ ، اے ہمارے رب ! اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے۔ اے ہمارے رب! اور ہمیں دے جو تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے سے وعدہ کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر ، بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا۔ پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی کہ میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کا کام ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت، تم آپس میں ایک دوسرے کے جز ہو ، پھر جن لوگوں نے وطن چھوڑا اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے ، میں ان سے ان کی برائیاں دور کروں گا اور انہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ اللہ کے ہاں سے بدلہ ہے ، اور اللہ ہی کے ہاں اچھا بدلہ ہے۔ “ ( آل عمران: 190-195)
لہذا تم اللہ تعالی کو بکثرت یاد کرو اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کرو اور اس سے مغفرت طلب کرو، بے شک وہ بہت زیادہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبه
سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے ، بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا اور جزا و سزا کے دن کا مالک ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ برحق بادشاہ ہے اور ہر چیز کو ظاہر کرنے والا ہے ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جنہیں اللہ نے سارے جہاں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔
اے اللہ! درود و سلام نازل فرما اپنے بندے اور رسول ہمارے نبی محمد ﷺ پر ، آپ کی آل اور تمام صحابہ کرام پر۔
{يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وابتغوا إليه الوسيلة وجاهدوا في سبيله لعلكم تفلحون } ” اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اللہ کا قرب تلاش کرو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔”
(آل عمران:190)
اور جان لو کہ تمہارا رب بڑا مہربان ہے۔ جس میں صفت رحمت بدرجہ اتم و اکمل موجود ہے ۔ اور اس کی تعظیم و توقیر اور عبادت و فرمانبرداری اسی رحمت کے واضح مظاہر ہیں۔ وہ اس قدر رحم کرنے والا ہے کہ اس نے مخلوقات کو اپنی رحمتوں سے ڈھانپ رکھا ہے بایں طور کہ وہ ناپسندیدہ امور کو دور کرتا ہے ، گناہوں کی پردہ پوشی کرتا ہے اور سزاؤں کو معاف فرماتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے: {هو الله الذي لا إله إلا هو عالم الغيب والشهادة هو الرحمن الرحيم} ” وہی اللہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، سب چھپی اور کھلی باتوں کا جاننے والا ہے ، وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ (الحشر : 22)
وہ بادشاہ اور مالک ہے اور بڑی عظمت والا ہے۔
اس کی بادشاہی اور حکمرانی اپنے پورے جلال و کمال کے ساتھ اس عظیم دن ظہور پذیر ہوگی جس دن مخلوقات پہلے فرد سے لے کر آخری فرد تک سب جمع ہو جائیں گے اور وہاں صرف اور صرف اللہ عزوجل کا حکم چلے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے: { ويوم تشقق السّماء بالغمام ونزل الملائكة تنزيلا ” الملك يومئذ الحق للرحمن وكان يوما على الكافرين عسيرا} ” اور جس دن آسمان بادل سے پھٹ جائے گا اور فرشتے بکثرت اتارے جائیں گے ۔ اس دن حقیقی حکومت رحمان کی ہی ہو گی ، اور وہ دن کافروں پر بڑا سخت ہو گا۔۔ “(الفرقان: 25-26)۔
وہ دن غلبے ، حساب و کتاب اور بدلے کا ہوگا اور بندوں کے اپنے رب کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا دن ہوگا۔
ارشاد باری تعالی ہے: { إذا زلزلت الأرض زلزالها * وأخرجت الأرض أثقالها * وقال الإنسان مالها * يومئذ تحدث أخبارها * بأن ربك أوحى لها * يومئذ يصدر الناس أشتاتا ليروا أعمالهم * فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يرہ * } ” جب زمین بڑے زور سے ہلا دی جائے گی۔ اور زمین اپنے بوجھ نکال پھینکے گی۔ اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہو گیا۔ اس دن وہ اپنی خبریں بیان کرے گی، اس لیے کہ آپ کا رب اس کو حکم دے گا۔ اس دن لوگ مختلف حالتوں میں لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھاۓ جائیں۔ پھر جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہے وہ اس کو دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہے وہ اس کو دیکھ لے گا۔ “ (زلزلۃ: 1-8 )۔
اس دن اللہ تعالی زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ سے لپیٹ کر کہے گا کہ : میں ہی بادشاہ ہوں ، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ {هو الله الذي لا إله إلا هو الملك القدوس السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر سبحان الله عما يشركون * هو الله الخالق البارئ المصور له الأسماء الحسنى يسبح له ما في السماوات والأرض وهو العزيز الحكيم } ” وہی اللہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ بادشاہ، پاک ذات، سلامتی والا، امن دینے والا ، نگہبان ، غالب، زبردست ، بڑی عظمت والا ہے ، اللہ پاک ہے اس سے جو اس کے شریک ٹھہراتے ہیں۔ وہی اللہ ہے پیدا کرنے والا ، ٹھیک ٹھیک بنانے والا، صورت دینے والا، اس کے اچھے اچھے نام ہیں، سب چیزیں اسی کی تسبیح کرتی ہیں جو آسانوں میں اور زمین میں ہیں ، اور وہی زبردست حکمت والا ہے۔۔۔ "(الحشر:23-24)۔
اللہ کے بندو!
دعا ہی عبادت ہے ، جس کا وسیلہ و طریقہ زمین و آسمان کے پالنہار کی تعریف و ثناخوانی ہے ، اور جس کی معراج سرور کائنات پر درود و سلام بھیجنا ہے، کیونکہ درودوسلام ہی کنجی ہے ، اور اسی سے جودوسخا اور عطا و بخشش والے رب سے بھیک مانگی جاتی ہے۔
اے اللہ ! تو ہی تمام طرح کی حمد و ثنا اور شکریے کا حقدار ہے ، تو ہی سارے امور کا مرجع ہے ، تو ہی سب سے اول ہے ، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو ہی سب سے آخری ہے ، تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو ہی غالب ہے، تجھ پر کوئی چیز غالب نہیں اور تو ہی باطن و پوشیدہ ہے ، تجھ سے پوشیدہ تر کوئی چیز نہیں۔
تو برحق ہے ، تیر اوعدہ برحق ہے ، تیری ملاقات برحق ہے ، جنت برحق ہے ، جہنم برحق ہے ، سارے انبیا برحق ہیں اور محمد ﷺ برحق ہیں۔ ہم تیرے چہرے کے اس نور کا واسطہ دے کر سوال کرتے ہیں جس سے تاریکیاں روشن ہو جاتی ہیں اور دنیا و آخرت کے معاملات درست ہوتے ہیں کہ تو اپنے بندے اور سول محمد ﷺ پر اعلی و عمده درود وسلام اور پاکیزہ برکتیں اور رحمتیں نازل فرما جو کہ خاتم النبیین ہیں، جنھوں نے مقفل دلوں کو کھولا ، حق کا اعلان یوں کیا جیسے اس کا حق تھا اور باطل کے لشکروں کو شکست فاش دی ، نبوت ورسالت کی ذمہ داری اٹھائی، جو ہمہ وقت تیری اطاعت و فرمانبرداری پر قائم رہے ، تیری رضا کے لیے کوشاں رہے ، نہ ایک قدم پیچھے ہٹے اور نہ ہی ان کے عزم و ارادے میں کوئی کمزوری آئی، تیری وحی کو یاد رکھا، تیرے عہد و پیان کا پاس رکھا، تیرے احکام کو نافذ کرتے رہے یہاں تک کہ نور و روشنی حاصل کرنے والے کو منور کر دیا۔
اے اللہ! تو انھیں سب سے بلند مقام و مرتبہ عطا فرما، تو ان کی خوب ضیافت و مہمان نوازی فرما اور ان کے نور اور اجر وثواب کو مکمل کر دے۔
اے اللہ! ان کی ازواج مطہرات ، ان کی آل ، ان کے داماد ، ان کے دوست و احباب، ان کے محبین اور ان کی امت پر رحم فرما اور ان سب کے ساتھ ہم پر بھی رحم فرما، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
اے اللہ! تو اپنی رضا وچاہت کے مطابق ان پر اس قدر رحمتیں نازل فرما جس قدر وہ مستحق ہیں۔ انہیں بلند مقام، شرف و فضیلت اور اعلی درجہ عطا فرما۔
اے اللہ! تو ہمیں ان کے حوض سے اتنا سیراب فرمانا کہ جس کے بعد ہم کبھی پیاسے نہ ہوں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
اے اللہ ! تو ہمیں ان لوگوں میں سے بنادے جنہوں نے آپ ﷺ کی ملت کو مضبوطی سے تھاما، آپ کی حرمت کا خوب خیال رکھا، آپ کے کلمے کو بلند کیا، آپ کے عہد وپیان کا پاس رکھا، آپ کے گروہ اور دعوت کی نصرت و مدد کی ، آپ کے متبعین اور پیروکاروں میں اضافہ کیا اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ وفاداری کی اور آپ کے راستے و سنت کی مخالفت نہیں کی۔ اے اللہ ! تو ہمیں ان لوگوں میں سے بنا جنہوں نے آپ کی سنت کو مضبوطی سے تھاما، اے اللہ ! ہم آپ ﷺ کے اوامر کی مخالفت اور آپ کی لائی ہوئی شریعت سے انحراف و روگردانی سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔
اے اللہ! ہم تجھ سے ہر اس خیر کا سوال کرتے ہیں جس کا سوال تیرے بندے اور رسول محمد ﷺ نے کیا ہے ، اور ہر اس شر و برائی سے تیری پناہ چاہتے ہیں جس سے تیرے بندے اور رسول محمد ﷺ نے پناہ مانگی ہے ، اے اللہ! تو ہمیں فتنوں کے شر سے محفوظ رکھ ، تمام آزمائشوں سے عافیت عطا کر ، ہمارے ظاہر و باطن کی اصلاح فرما، ہمارے دلوں کو حقد و حسد سے پاک کر اور ہم پر کسی کی غلامی مسلط نہ کرنا۔ اے اللہ! ہمارے رزق کا بندوبست فرما، مخلوقات سے بے نیاز کر دے ، خوشی و ناراضی ہر حال میں عدل کی توفیق دے، قضا و قدر کے ماتحت آنے والے مصائب سے راضی ہونے ، فقر ومالداری میں میانہ روی اپنانے ، گفتار و کردار میں تواضع اختیار کرنے ، ہنسی مذاق اور سنجیدگی ہر حال میں سچائی کا دامن تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرما اور اپنے فضل و کرم سے اپنے علاوہ سب سے بے نیاز کر دے، بے شک تو بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے۔
دعا:
اے اللہ ! ہمارے دلوں کو نور علم سے منور کر دے، ہمیں اپنے جسم کو تیری اطاعت میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرما، ہمارے رازوں کو فتنوں سے بچا، ہماری فکر کو عبرت و نصیحت حاصل کرنے میں لگا دے، ہمیں شیطانی وسوسے کے شر سے بچا اور ہمیں شیطان سے بچالے یہاں تک کہ ہم پر اس کا کوئی غلبہ نہ رہے، اے بہت زیادہ رحم کرنے والے ! مرتے دم تک تو ہمیں تمام مخلوقات کے شر سے مضبوط پناہ میں رکھنا اور ہمارے ساتھ لطف و کرم اور عفو و در گزر کا معاملہ فرما، اے سارے جہانوں کے پالنہار ۔
اے اللہ! تو ہمارے حکمراں کو اپنی ہدایت کی توفیق دے، ان کا عمل تیری رضا کے لیے ہو ، انھیں رشد و ہدایت عطا کر ، ان کے ذریعہ حق اور اہل حق کی مدد فرما اور انہیں اسلام اور مسلمانوں کے لیے ڈھال بنادے۔ اے اللہ ! ان کے ولی عہد اور مشیر کاروں کو حق پر قائم رکھ ، اسی طرح تمام مسلم حکمرانوں کو بھی حق پر قائم رکھ ، اے سارے جہانوں کے پالنہار ۔
اے اللہ تو اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطافرما، شرک اور مشرکوں کو رسوا کر ، اور ہمارے اس ملک کو اور تمام اسلامی ممالک کو امن وامان ، اور خوشحالی و فارغ البالی کا گہوارہ بنادے۔