جمعرات, ستمبر 21, 2023
جمعرات, ستمبر 21, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

اہم خبریںمحنت کشوں کے فنڈز سے EOBI کے 4 افسران کو 2...

محنت کشوں کے فنڈز سے EOBI کے 4 افسران کو 2 کروڑ 20 لاکھ روپے قرض دے دیا گیا

کراچی : ایمپلائز اولڈ ایج بیفیٹ انسٹیٹیوشن ( ای او بی آئی ) کی ڈائریکٹر جنرل شازیہ رضوی کی منظوری سے کلیدی اور منفعت بخش عہدوں پر تعینات ای او بی آئی افسران نے 2 کروڑ روپے سے زائد کے قرضے منظور کرا لیئے ہیں ، حقدار افسران و اسٹاف کو نظر انداز کرتے ہوئے ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے اور قرضہ جات منظور نظر افسران و ملازمین کو دیئے گئے ہیں .

الرٹ نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایمپلائز اولڈ ایج بیفیٹ انسٹیٹیوشن ( ای او بی آئی ) کی ڈائریکٹر جنرل شازیہ رضوی کے ماتحت افسران نے ڈائریکٹر جنرل فنانس ناصرہ پروین سے غیر قانونی میرٹ لسٹ منظور کرواتے ہوئے کئی حقدار افسران اور اسٹاف ملازمین کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے ان کو ان کے جائز حق سے محروم کر دیا ہے ۔

ہیڈ آفس سے مانگا منڈی ٹرانسفر ہونے والے طاہر صدیق چوہدری کو نہ صرف اعلی عہدے سے نوازا گیا ہے بلکہ قرضہ کی رقم کو دگنا کر کے اٹھائیس لاکھ سے بڑھا کر پچپن لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔ اس مد میں ایک چہیتا افسر محمد فہیم بھی شامل ہے ، جس کو نہ صرف شازیہ رضوی نے ای او بی آئی کے قوانین کے برعکس غیر قانونی طور پر نوازتے ہوئے تنخواہ سمیت دو سال کے لئے بیرون ملک بھجوا دیا ہے بلکہ اس کو مزید نوازتے ہوئے مزدوروں، بیواؤں اور یتیموں کے فنڈ کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے قرضہ بھی دے دیا گیا ہے ۔ یوں پہلی بار بیرون ملک کی چھٹی مع تنخواہ اور 55 لاکھ روپے قرضہ بھی دیا گیا ہے ۔ جس کے خلاف نیب اور ایف آئی اے سے رجوع کیا جا رہا ہے ۔

مزید پڑھیں : حویلیاں واقعے پرTLP کی مشاورت سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے : مفتی منیب الرحمن

واضح رہے کہ منظور نظر افسر طاہر صدیق چوہدری کا نام اوریجنل قرضہ جات کی فہرست میں نہیں تھا بلکہ زیر التوا فہرست میں تھا ۔ ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ شازیہ رضوی کی سابق پوسٹنگ میں نیب کرپشن کیس بھی شامل ہے ۔ جب کہ انہوں نے ادارے کے فنڈز سے مبینہ طور پر اپنے خاوند کے علاج میں خرچ ہونے والے لاکھوں روپے کے بل بھی وصول کئے تھے ۔ جو مزدوروں، بیواؤں اور یتیموں کے فنڈز میں سے ادا کئے گئے تھے ۔

جب کہ اس کے برعکس ای او بی آئی کے دیگر ملازمین کو ان کے جائز میڈیکل الاونس سے محروم کیا جا رہا ہے اور میڈیکل کی مد میں ہر روز نت نئی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں ۔ ای او بی آئی کے افسران نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے غریب، محنت کش مزدور، بیوائیں اور یتیم حکومت وقت سے توقع کرتے ہیں کہ ان کے فنڈ کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے تمام عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے سیاہ چہروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔

مذید پڑھیں : EOBIکیا ہے! کیا پنشن آپ کا حق ہے!

لسٹ کے مطابق گزشتہ برس پہلے نمبر سے 14ویں نمبر تک امیدواروں کو قرضہ ملا ، جس کے بعد 15 نمبر کے بعد سے قرضہ دینا شروع کرنا تھا ، جس کے بعد 15ویں نمبر کے امیدوار احسان اللہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، مظفر گڑھ کا نمبر تھا ، جس نے 29 جون 2020 کو قرضے کی درخواست دی تھی ۔ جس نے 28 لاکھ 7 ہزار 200 روپے قرض کی درخواست دی تھی ۔ احسان اللہ کی 2020 میں ٹائٹل منٹ 28 لاکھ روپے بن رہی تھی جب کہ 2020 میں طاہر صدیق اے ڈی تھا ، جس کی اسی ٹائٹل منٹ کے تحت قرضے کی رقم 28 لاکھ بنتی تھی ، جس کا قرضہ بھی بڑھایا گیا اور اس کا نمبر لسٹ میں نہ ہونے کے باوجود حتمی لسٹ میں سر فہرست ڈال کر 55 لاکھ روپے کا قرضہ منظور کر لیا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد فہیم ڈی جی آفس لاہور ہارتھ کا نام بھی لسٹ میں موجود نہیں تھا ، جس کے باوجود ڈی جی ہیومن ریسورس شازیہ رضوی کی آشیرباد سے محمد فہیم کو بھی 55 لاکھ روپے قرضہ دیکر دو سال کی تنخواہ کے ساتھ بیرون ملک رخصت پر بھیج دیا گیا ہے ۔ جب کہ چیئرپرسن ناہید شاہ درانی نے بیرون ملک رخصت پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔

بجٹ سیکشن سے منظور لسٹ کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد وقاص عرف وقاص چوہدری کا نام 32 نمبر پر تھا ، جس کو سہولت دیکر 8ویں نمبر پر شامل کر دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے 25 ملازمین کی حق تلفی کی گئی ہے ۔ وقاص چوہدری کو بھی 28 لاکھ کے بجائے 55 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا ۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر علی انور جمالی کا نام بجٹ سے منظور سے لسٹ میں 13ویں نمبر پر تھا جب کہ اصل لسٹ میں علی انور جمالی کا نام 35ویں نمبر تھا ، جس کی وجہ سے 23 ملازمین کی حق تلفی کر کے ادارے کو بھاری مالی نقصان دے دو چار کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ جن لوگوں نے 2020 میں قرضے کی درخواست دی تھی ، اس وقت ان کی تنخواہ کے بقدر وہ 28 لاکھ روپے کے ان ٹائٹل تھے ، جب کہ ابھی کی تنخواہ کے حساب سے ان افسران کو نوازتے ہوئے 55 لاکھ روپے کے قرض منظور کئے گئے ہیں ۔ جس کے لئے سفارش کے علاوہ مبینہ طور پر رشوت کے لین دین کی بھی اطلاعات ہیں ۔

28 لاکھ روپے کے بجائے 55 لاکھ روپے لینے والے افسران میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر طاہر صدیق چوہدری ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ابریز مظفر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقاص چوہدری اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد فہیم شامل ہیں ۔ جن کے خلاف تحقیقاتی اداروں کو ثبوت فراہم کئے جا رہے ہیں ۔

عظمت خان
عظمت خانhttp://alert.com.pk
عظمت خان بحیثیت رپورٹر گزشتہ 15 برس سے ملک کے مختلف پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا اداروں سے وابستہ ہیں اور مذہبی، تعلیمی ، لیبر، فراہمی و نکاسی آب سمیت مختلف امور اور شعبہ جات کے حوالے سے خبروں اور تحقیقاتی رپورٹس کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ۔ وہ کتابوں کے مصنف اور ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔
متعلقہ خبریں