منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

پاکستانگرینڈ الائنس کی DG پرائیویٹ اسکول کو ہٹانے کی ڈیڈ لائن جاری

گرینڈ الائنس کی DG پرائیویٹ اسکول کو ہٹانے کی ڈیڈ لائن جاری

کراچی : پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے متشترکہ پلیٹ فارم گرینڈ الائنس آف پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سندھ کے وفد نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ اسکول پروفیسر سلمان رضا کے جانبدارانہ، متنازعہ اور غلط احکامات و بیانات کی وجہ سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ جس سیٹ پر ہیں وہ اس کے اہل نہیں ہیں ، لہذاہ ان کو عہدے سے ہٹایا جائے ، بصورت دیگر 15 روزہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔

تفصیلات کے مطابق پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے نمائندوں جن میں سید طارق شاہ ، سید شہزاد اختر ، حیدر علی ، محمد آصف خان ، سید ناصر زیدی ، انور علی بھٹی، دانش الزمان، علیم قریشی، جہانزیب حسین، حنیف جدون، منور حمید شامل ہیں ، انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ پروفیسر سلمان رضا پر الزام عائد کیا کہ وہ جانبدارانہ، متنازعہ اور غلط احکامات اور ناقابل فہم بیانات دے رہے ہیں ، جس کی وجہ سے اسکول مالکان میں تشویش پائی جا رہی ہے ۔

پریس کانفرنس میں حیدر علی نے بتایا کہ گذشتہ دو ماہ سے ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ پروفیسر سلمان رضا نے چند خود پسند افراد کے ہاتھوں یرغمال ہو کر محض چند انفرادی غلطیوں کو جواز بنا کر سندھ کے تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور تعلیم دینے والوں کی عزت اور ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے جس پر پوری اسکول کمیونٹی میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

گذشتہ ماہ ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کے دفتر پر دس سے پندرہ افراد کے مظاہرے اور پھر ڈی جی سے ان افراد کی کئی ملاقاتوں کے نتیجے میں ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کے دفتر سے پے در پے تین آفس آرڈرز انفرادی خواہشات کے مطابق ان باتوں کیلئے جاری ہوئے جو پہلے ہی ڈی جی آفس سے جاری ہو چکے تھے ۔ اس فرق کے ساتھ کہ زیادہ سخت الفاظ کے ذریعے زیادہ پابندیوں کا تاثر دیا جا سکے۔ بات سرکلرز یا آفس آرڈرز تک نہیں رکی کیونکہ سرکلرز اور آفس آرڈرز میں سخت الفاظ کا استعمال ایک حد تک ہی ممکن ہے اور انفرادی خواہشات، نفرت اور تعلیمی اداروں کی عزت اور ساکھ کو خراب کرنے پر تلے جذبات کی تشفی نہیں ہوئی ۔

لہذا پھر ڈی جی پروفیسر سلمان رضا سے تفصیلی فرمائشی وڈیو بیان دلوایا گیا جس میں محترم ڈی جی صاحب نے شروع سے آخر تک پرائیویٹ اسکولز کے خلاف خوب زہر اگلا ۔ پرائیویٹ اسکولز کو مافیا کہا ، والدین کا خون چوسنے والا ، اربوں روپے کمانے والا ، بچوں پر تشدد کرنے والا قرار دیا گیا اور تعلیمی اداروں کو سیل کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ۔ تمام ایسوسی ایشنز نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تو ڈی جی صاحب نے اسکولز کے مسائل اور مطالبات مانگے اور وعدہ کیا کہ اس کا بھی سرکلر جاری کیا جائے گا۔

بعد ازاں سرکلر/ آفس آرڈر جاری کرنے کیلئے اسکولز کے نمائندوں سے خوشگوار ملاقات کے بعد نا معلوم وجوہات کی بنا پر پہلے ایک آڈیو بیان اور پھر اگلے روز ان ہی چار پانچ افراد کے درمیان بیٹھ کر 20 منٹ کی تفصیلی وڈیو گفتگو، پریس کانفرنس کے نام پر کی ۔ جس میں پھر شروع سے آخر تک پرائیویٹ اسکولز کے خلاف کسی کے من پسند ایجنڈے پر گفتگو کی گئی ۔ پسندیدہ سوالات اور ان کے پسندیدہ جوابات کا یہ وڈیو ڈرامہ ہر ذمہ دار شخص کے لئے حیران کن ہے کہ ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کے منصب پر فائز اتنا عمر رسیدہ شخص نہ تو اصول و ضوابط سے واقف ہے، نہ ہی کچھ رائج اسٹینڈرڈز کا خیال ہے نہ ہی تعلیم کی اہمیت، حساسیت اور تعلیمی اداروں کے کردار کی سوجھ بوجھ ہے۔

پریس کانفرنس میں مذید کہا کہ ڈی جی صاحب کی گفتگو سے ایسا تاثر کھل کر سامنے آیا جیسے تعلیمی ادارے ممنوعہ ادارے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو ہونا ہی نہیں چاہیے اور اگر یہ کسی وجہ سے بن گئے ہیں تو ان کو جوتے کی نوک پر رکھ کر کام کرایا جائے۔ ڈی جی صاحب جس آفس آرڈر کو جاری کر کے لا تعلقی اور جعلی ہونے کی بات کر رہے ہیں تو ہماری گذارش ہے کہ سب سے پہلے اس آرڈر کے صحیح ہونے کا ثبوت اس پر درج آؤٹ ورڈ نمبر کی تصدیق سے حاصل کیا جا سکتا ہے اور مزید یہ کہ اس آرڈر کا فرانزک کروایا جائے تاکہ صحیح یا جعلی ہونے کا پتہ چل سکے۔

پریس کانفرنس میں گرینڈ الائنس کے رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ

چونکہ ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ پروفیسر سلمان رضا اتنا بڑا انتظامی عہدہ سنبھالنے میں ناکام رہے ہیں لہذا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سندھ کے پندرہ ہزار اسکولز اور ان کے 35 لاکھ بچوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی ماہر تعلیمی افسر کو دیں ۔

دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ اسکولوں میں بچے، بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں اکثریت میں خواتین اساتذہ پڑھاتی ہیں لہٰذا وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ جو بلحاظ منصب تمام اسکولز کے سرپرست اعلی ہیں بچوں، اساتذہ اور اسکولوں کے تحفظ اور تقدس کے لیے شکایت یا کسی معاملے پر اسکول کے گیٹ پر احتجاج کو فوری طور پر رکوائیں تاکہ والدین اور تعلیمی اداروں کے درمیان چھوٹی چھوٹی باتیں کسی بڑے مسئلے کا سبب نہ بن سکیں۔ کسی شکایت یا کسی اور معاملے میں والدین ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز کے کمپلینٹ سیکشن میں اپنی شکایت درج کرائیں۔

پورے پاکستان میں پرائیویٹ اسکولز ہیں وہاں بھی بچے اور والدین ہیں اور وہاں بھی والدین کو شکایات ہوں گی لیکن عجیب بات ہے کہ صرف سندھ میں اور خاص طور پر کراچی میں پرائیویٹ اسکولز کے گیٹ پر احتجاج کرنے کی روایت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو واضح طور پر سندھ کے شعبہ تعلیم کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

3۔ لفظ والدین اور یہ رشتہ انتہائی مقدس اور خوبصورت ہے اس نام اور رشتے کا احترام ختم کر کے تعلیمی اداروں اور والدین کے درمیان بدگمانی پیدا کرنے کی ہر گھٹیا کوشش کی حوصلہ شکنی ہر ذمہ دار کا فرض ہے ہماری درخواست ہے کہ معاشرے کی تمام اکائیاں اس بات کا خیال رکھیں۔ ویسے ہی عدم برداشت کے رویے بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں احترام اسکول اور احترام والدین سے محروم معاشرے کا تصور بہت زیادہ خوفناک ہوگا۔

اگلہ لائحہ عمل کیا ہو گا ؟

  1. وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ سے فوری ملاقات کی جائے گی تاکہ پرائیویٹ اسکولز کے جائز موقف کو ان تک پہنچایا جا سکے۔
  2. ایک ہفتے کے بعد بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
  3. ہمارے اداروں کی عزت اور ساکھ خراب کرنے کی کوشش کا سدباب اور متنازعہ ڈی جی پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز
  4. سندھ کو اس ذمہ داری سے سبکدوش نہیں کیا گیا تو پہلے مرحلے میں کراچی میں ہڑتال کی کال دی جائے گی
  5. ضرورت پڑنے پر اس کا دائرہ پورے سندھ میں وسیع کر دیا جائے گا ۔
عظمت خان
عظمت خانhttp://alert.com.pk
عظمت خان بحیثیت رپورٹر گزشتہ 15 برس سے ملک کے مختلف پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا اداروں سے وابستہ ہیں اور مذہبی، تعلیمی ، لیبر، فراہمی و نکاسی آب سمیت مختلف امور اور شعبہ جات کے حوالے سے خبروں اور تحقیقاتی رپورٹس کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ۔ وہ کتابوں کے مصنف اور ابلاغ عامہ میں ایم فل کے طالب علم ہیں ۔
متعلقہ خبریں