کراچی : میٹرک بورڈ کراچی میں او پی ایس تاحال ناظم امتحانات تعینات ہے جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا ہے ۔ تنظیم دی ایجوکیشن ریفامز اور ویلفیئر ایسوسی ایشن اینڈ انڈس پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ سسٹم ، ہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 433/2022 داخل کی کہ صوبائی حکومت اور سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کو حکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن جو ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق بتاریخ 16 مارچ 2021 ، پٹیشن نمبر D4234/2020 اور سی پی نمبر D5842/2020 جس میں معزز عدالت نے حکم دیا تھا کہ او پی ایس افسر کو اپنے سے بڑے اضافی چارج یا دیکھ بھال کا چارج نہیں دیا جا سکتا ۔
حکومت سندھ اور سیکرٹری بورڈ نے چیئرمین میٹرک بورڈ کو ایک نوٹی فکیشن بتاریخ 18 فروری 2021 اور 13 ستمبر 2021 برائے تعمیل و اطلاع بھیجا اور پھر 30 نومبر 2021 کو ایک دوسرا لیٹر ارسال کیا کہ ایسا تصدیق نامہ جمع کیا جائے جس میں لکھا ہو کہ ان کے زیر نگرانی تمام او پی ایس افسران جن کے پاس ایکٹنگ چارج ہے وہ اپنے اصل عہدوں پر واپس بھیج دیئے گئے ییں ۔تاہم چیئرمین میٹرک بورڈ نے مندرجہ بالا نوٹی فکیشن کے بر خلاف ناظم امتحانات کا عہدہ جو گریڈ 19 کا ہے اس کا چارج گریڈ 18 کے افسر عمران طارق کو دیے دیا ہے ۔ جو ہائی کورٹ کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے ۔
ناظم امتحانات اپنے موجودہ عہدے پر کام کرنے کا قانونی جواز نہیں رکھتے ، صرف امتحانات کے نتائج میں ردوبدل کرنے ، گریڈ بڑھانے ، غیر قانونی امتحانی مراکز قائم کرنے اور اس کے بدلے بھاری رشوت لینے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں ۔
2022 کے امتحانات میں نہ تو امتحانی شیڈول اور ایڈمٹ کارڈ وقت پر جاری کئے گئے اور نہ ہی امتحانی مراکز کی لسٹ بروقت فراہم کی گئی ۔ 40 ہزار سے 80 ہزار روپے رشوت لیکر امتحانات سے ایک روز قبل امتحانی مراکز تبدیل کئے گئیے ۔ اور ایسے ایسے اسکولوں میں امتحانی مراکز قائم کئے گئے جو صرف 120 گز کے پلاٹ میں قائم تھے ۔ جہاں پر تمام بنیادی سہولیات مفقود تھیں ۔
ناظم امتحانات بھی اس سرگرمیوں کی وجہ سے یہ عہدہ غیر موثر ہو کر رہ گیا ہے ، گزشتہ دو برس سے ناظم امتحانات کا عہدہ خالی ہے ، جس پر ہنگامی بنیادوں پر کنٹرولر ، ڈپٹی اور اسسٹنٹ کو بیٹھایا جاتا ہے جو غیر قانونی اقدام ہے ۔ کنٹرولر بورڈ رشوت اوپر تک پہنچانے کے نام پر بورڈ میں موجود ہیں ۔
وزیر اعلی سندھ بحثیت کنڑولنگ اتھارٹی ، سیکرٹری بورڈ اییڈ یونیورسٹیز کے ان غیر قانونی افسران کے خلاف درخواستیں جمع کرائی گئیں جس میں ناظم امتحانات کے غیر قانونی کام کرنے اور امتحانی نتائج میں ردوبدل کرنے اور بدعنوانی میں ملوث ہونے کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کی گئی تاہم کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔
جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے ، اس افسر کے خلاف مختلف اخبارات میں رپورٹس بھی شائع کی گئی ہیں ، اس قسم کا او پی ایس افسران کے خلاف 22 دسمبر 2014 کو صوبائی حکومت کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا ، جس کے باوجود میٹرک بورڈ میں او پی ایس افسر موجود ہے جس کی وجہ سے سپریم کورٹ اور پائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔