یوم ختم نبوت پر ڈسکاؤنٹ مہم کیوں؟
کسی بات کو ماننے کی پہلی کڑی اسکے متعلق جاننا ہے۔ ہم اسی کو مانتے ہیں جسے جانتے ہیں اور جان کر درست گردانتے ہیں۔ اسی لئے ہر قوم اپنے نظریات کو عام کرنے کے لئے خاص اہتمام کرتی ہے۔ اس سلسلے میں اکثر اہم نظریات کو کسی دن کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے اور پھر ہر سال اس دن کو بڑے اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے تاکہ اس دن سے منسلک پیغام اگلی نسلوں تک پہنچتا رہے۔
یوم آزادی 14 اگست، 6 ستمبر یوم دفاع، یوم مزدور یکم مئی اور دیگر دن اسی لئے منائے جاتے ہیں تاکہ قوم ان ایام سے منسلک جدوجہد کو یاد رکھے اورن لاتعداد قربانیوں سے جو کامیابیاں حاصل کی گئیں ہیں انکا پیغام اگلی نسلوں تک پہنچتا رہے ۔
7 ستمبر بھی ایسا ہی ایک کامیابی کا دن ہے جب ہزاروں مسلمانوں کا لہو رنگ لایا اور 1974 میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔ باقی ایام کی طرح اس دن کو یاد رکھنا اسلئے ضروری ہے کہ آئینی ترمیم کے باوجود یہ ناپاک گروہ اب بھی اپنے جعلی مذہب کو اسلام کا نام دے کر اسکی دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں تبلیغ کر رہا ہے۔ اسلئے ختم نبوت کا ہر میدان اور ہر انداز میں دفاع کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔
آگاہی کے لئے ڈسکاؤنٹ مہم ہی کیوں؟
بد قسمتی سے وقت کے ساتھ ساتھ مذہبی تقریبات کی عوامی سرائیت میں خاصی کمی آئی ہے۔ اب مذہبی تقریبات شدید مذہبی ذہن کے لوگ منعقد کرتے ہیں اور مذہبی ذہن ہی کے لوگ ان میں شریک ہوتے ہیں، یعنی نئے اذہان کو متاثر کرنے کا موقع بہت کم ہی ملتا ہے۔
ایسے میں کسی ایسی مہم کی ضرورت تھی جو مذہبی طبقے سے نکل کر عوام میں سرائیت کر جائے تاکہ یہ پیغام ہر خاص و عام تک پہنچ جائے۔ اسی لئے ڈسکاؤنٹ مہم کا سہارا لیا گیا کہ اب یہ رواج ہمارے معاشروں میں عام ہے کہ اہم ایام میں مختلف کمپنیاں ادارے اور اسٹورز ڈسکاؤںٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ اس طرح اس دن سے منسلک پیغام بھی عام ہوتا ہے، اسکی اہمیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے اور ساتھ ہی ایسی مہم خود کاروباری حضرات لئے بھی فائدے کا باعث بنتی ہے کیونکہ ڈسکاؤنٹ کے باعث انکی فروخت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ جب کوئی ایسی روایت عام ہو جاتی ہے تو پھر لوگ ایسے ایام کا انتظار کرتے ہیں کہ فلاں دن ڈسکاؤنٹ لگے گا تب خریداری کریں گے اور اس طرح یہ دن ہر خاص و عام کے ذہن میں جگہ بنا لیتے ہیں۔
یعنی ایسی کسی مہم میں لوگوں کے لئے دینی اور دنیاوی دونوں فوائد موجود ہیں۔ ہمیں اپنے پیغام کو عوام تک پہنچانے کے لئے ہر اس انداز کو اختیار کرنا ہوگا جو عوامی پزیرائی حاصل کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔ لہٰذا خود بھی اس مہم کا حصہ بنیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں تاکہ اس پر فتن دور میں ختم نبوت کا دفاع کیا جا سکے ۔