ہفتہ, ستمبر 23, 2023
ہفتہ, ستمبر 23, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

بلاگمولانا سید جلال الدین عمری کی وفات علمی دنیا کا بڑا خسارہ

مولانا سید جلال الدین عمری کی وفات علمی دنیا کا بڑا خسارہ

تحریر: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

مولانا سید جلال الدین عمری (ولادت 1935) کا آج 88 برس میں انتقال ہو گیا ہے۔

مولانا عمری کا شمار عالم اسلام کے ان چند ممتاز علماء میں ہوتا ہے جنھوں نے مختلف پہلوؤں سے اسلام کی نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور اسلام کی تفہیم و تشریح کے لیے قابل قدر لٹریچر تیار کیا ہے ۔ اسلام کی دعوت ، عقائد ، عبادات ، معاشرت ، معاملات اور سیاست پر آپ کی تصانیف سند کا درجہ رکھتی ہیں۔

مولانا نے جنوبی ہند کی معروف دینی درس گاہ ’جامعہ دارالسلام عمرآباد‘ سے 1954 ء میں سندِ فضیلت حاصل کی ، مدراس یونی ورسٹی سے فارسی میں منشی فاضل اور علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے بی ، اے (اونلی انگلش) کے امتحانات پاس کیے ۔ جامعہ عمر آباد سے فراغت کے فوراً بعد آپ مرکز جماعت اسلامی ہند رام پور آگئے تھے _ آپ نے وہاں کے اصحابِِ علم سے آزادانہ استفادہ کیا ، پھر 1956ء میں جماعت کے شعبۂ تصنیف سے وابستہ ہوگئے ۔

مزید پڑھیں:الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کی سیلاب زدگان میں سرگرمیاں جاری

یہ شعبہ 1970 میں رام پورسے علی گڑھ منتقل ہوگیا اور ایک دہائی کے بعد اسے ’ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی‘ کے نام سے ایک آزاد سوسائٹی کی شکل دے دی گئی ۔ مولانا اس کے آغاز سے 2001ء تک اس کے سکریٹری ، اس کے بعد اب تک اس کے صدر تھے ۔ آپ ادارہ کے باوقار ترجمان سہ ماہی مجلہ’تحقیقات اسلامی‘ کے بانی مدیر بھی رہے ہیں ۔

یہ مجلہ اپنی زندگی کے 40/سال پورے کرچکاہے ۔ اسی دوران میں آپ نے پانچ سال (1986 تا 1990) جماعت اسلامی ہند کے ترجمان ماہ نامہ زندگی نو نئی دہلی کی ادارت کے فراض بھی انجام دیے۔

ملک کی متنوع دینی ، ملی ، دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں مولانا عمری کی سرگرم شرکت رہی ہے ۔ آپ ایک طویل عرصے تک جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان اور مجلس شوریٰ کے معزز رکن رہے ۔ 1990 سے مارچ 2007 تک جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر تھے ۔

مزید پڑھیں:یکم ستمبر کو باغِ جناح میں ختم نبوت کانفرنس مثالی بنائیں گے : مولانا انوار الحق

اس کے بعد مارچ 2019 تک اس کی امارت کی ذمہ داری نبھائی ۔ موجودہ میقات میں وہ جماعت کی شریعہ کونسل کے چیرمین تھے ۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے شخصی قوانین کی حفاظت ومدافعت میں سرگرم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے نائب صدر ، شمالی ہند کی مشہور دینی درس گاہ جامعۃ الفلاح بلریاگنج اعظم گڑھ کے شیخ الجامعہ اور سراج العلوم نسواں کالج علی گڑھ کے سرپرست اعلیٰ تھے _ بعض دوسرے علمی اداروں سے بھی آپ کا تعلق تھا۔

مولانا عمری کو دورِ طالب علمی سے ہی سے مضمون نویسی سے دل چسپی تھی ۔ آپ کا مزاج تحقیقی تھا ۔مختلف موضوعات پر آپ کی تقریباً چار درجن تصانیف ہیں ۔ ان میں تجلیات قرآن ، اوراقِ سیرت ، معروف و منکر ، غیرمسلموں سے تعلقات اوران کے حقوق ، خدا اور رسول کا تصور اسلامی تعلیمات میں ، احکامِ ہجرت و جہاد ، انسان اوراس کے مسائل ، صحت و مرض اور اسلامی تعلیمات ، اسلام اور مشکلاتِ حیات ، اسلام کی دعوت ، اسلام کا شورائی نظام ، اسلام میں خدمتِ خلق کا تصور ، انفاق فی سبیبل اللہ ، اسلام انسانی حقوق کا پاسباں ، کم زور اور مظلوم اسلام کے سایے میں ، غیراسلامی ریاست اور مسلمان ، تحقیقاتِ اسلامی کے فقہی مباحث جیسی علمی تصانیف آپ کی تراوشِ قلم کا نتیجہ ہیں ۔

اسلام کا معاشرتی نظام مولانا کی دلچسپی کا خاص موضوع رہا ہے ۔ عورت اسلامی معاشرے میں ، مسلمان عورت کے حقوق اور ان پر اعتراضات کا جائزہ ، عورت اوراسلام ، مسلمان خواتین کی ذمہ داریاں اور اسلام کا عائلی نظام جیسی تصانیف اس کا بہترین ثبوت پیش کرتی ہیں ۔

مزید پڑھیں:سیلاب کی تباہ کاریوں سے ریلوے کو 10 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے ، خواجہ سعد رفیق

آپ کی کئی کتابیں زیرِ ترتیب تھیں ۔ ان کے علاوہ مختلف علمی اور فکری موضوعات پر آپ کے بہ کثرت مقالات ملک اوربیرون ملک کے رسائل اور مجلات میں شائع ہوچکے ہیں۔

مولانا کی متعدد تصانیف کے تراجم عربی ، انگریزی ، ترکی ، ہندی، ملیالم ، کنڑ ، تیلگو ، مراٹھی ، گجراتی ، بنگلہ اور تمل وغیرہ میں شائع ہو چکے ہیں ۔ موضوعات کا تنوع ، استدلال کی قوت ، عقلی اپیل ، فقہی توسع ، زبان وبیان کی شگفتگی اوراعلیٰ تحقیقی معیارآپ کی تحریروں کی نمایاں خصوصیات ہیں ۔

عزت اللّٰہ خان
عزت اللّٰہ خانhttp://alert.com.pk
عزت اللّٰہ خان سینئر رپورٹر ہیں، پشاور پریس کلب کے ممبر ہیں، بعض موضوعات پر ان کی تحقیقاتی رپورٹس صف اول کے اخبارات میں تہلکہ مچا چکی ہیں۔ سرکاری اداروں میں کرپشن پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے، معروف ویب سائٹس پر ان کے معاشرتی پہلوؤں پر بلاگز بھی شائع ہوتے رہے ہیں، آج کل الرٹ نیوز کے لیے لکھتے ہیں۔
متعلقہ خبریں