کراچی :مفتی سیف اللہ جمیل کی نماز جنازہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کی مرکزی مسجد محمدی میں شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید خان غوری کی اقتداء میں ادا کر دی گئی جس میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان، رہنما مولانا عمر صادق،مولانا عزیز الرحمن ہزاروی، استاذ الحدیث مولانا عزیز الرحمن عظیمی،مولانا غلام رسول،مولانا سیف اللہ ربانی، پاکستان امن کونسل کے طارق محمود مدنی، جامعہ بنوریہ کے طلبہ اساتذہ اور عوام الناس اور شہر بھر سے مدارس طلبہ اور علماء نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مرحوم گزشتہ دو سال سے علیل تھے بروز ہفتہ20 اگست صبح انتقال کر گئے تھے ۔
مفتی سیف اللہ جمیلؒ دسمبر 1970ء میں خیبر پختونخواہ کے ضلع تورغر کے علاقہ شاہ ڈگ میں معروف عالم دین مولانا صبر الرحمن جمیل کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد تورغر کے جید علماء کرام میں سے تھے، مفتی سیف اللہ جمیل نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی ۔
بعد ازاں حفظ اور اعلیٰ تعلیم کےلئے جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ کراچی میں تشریف لائے جہاں حفظ سے لیکر درس نظامی کی تعلیم حاصل کی، جامعہ بنوریہ کے اولین طلبہ میں ان کا شمار ہوتا تھا، 1994 ء میں دینی علوم سے سند فراغت پائی، 1995 میں حضرت مفتی رشید احمد رحمہ اللہ سے دارالافتاء والارشاد ناظم آباد کراچی میں تخصص فی الافتا کی سند حاصل کی ۔
1996ء میں اپنے اساتذہ کی خواہش پر جامعہ بنوریہ عالمیہ میں تدریس اور دارالافتاء سے وابستہ ہوئے، 2013 سے جامعہ بنوریہ کے رئیس دارالافتاء کے عہدے پر تاحال فائز رہے، ہزاروں فتاوی کے ذریعہ ملک و قوم کی رہنمائی کی اور گراں قدر علمی خدمات انجام دی ۔ 2021ء میں جامعہ بنوریہ کے شعبہ تخصصات کے نگران مقرر کیے گئے، شدید علیل ہونے کے باوجود اپنی خدمات کو جاری رکھا ۔
آج بروز ہفتہ 20 اگست 2022 کو دارفانی سے کوچ کرگئے، سوگواران میں بیٹا عادل سیف، دو بیٹیاں ،بیوہ اور ہزاروں شاگردوں کو سوگوار چھوڑا، مفتی سیف اللہ جمیل کے انتقال پر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم مولانا نعمان نعیم ،مولانا فرحان نعیم ودیگر اہل مدارس کی جانب سے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے علمی حلقوں کو بڑا نقصان قرار دیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مفتی سیف اللہ جمیل کی مغفرت کامل لواحقین کو متعلقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ آمین