منگل, ستمبر 26, 2023
منگل, ستمبر 26, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

تازہ ترینIMF معاہدے کو جواز بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ...

IMF معاہدے کو جواز بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قبول نہیں، سلمان اسلم

کراچی( )کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر سلمان اسلم نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کے عندیہ پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نے پیڑولیم لیوی میں یکم ستمبر سے مزید 10 روپے اضافہ کرکے 50 روپے لیٹر تک لے جانے کا کہا ہے جو معیشت کیلئے شدید نقصان دہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:ڈی جی NAB سندھ ڈاکٹر نجف مرزا کو ہٹا دیا گیا

عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی 30 روپے سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ایسے میں آئی ایم ایف معاہدے کو جواز بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قابل قبول نہیں۔

سلمان اسلم نے کہا کہ وزیر خزانہ کے اس اقدام سے ان کی پارٹی قیادت بھی نا خوش ہے ، جبکہ حکومت کے اتحادی بھی اس اقدام میں ساتھ نہیں دے رہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی قابو میں آنے کی بجائے مزید بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے مہنگائی اور افراط زر کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے ، لیکن وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پیٹرولیم مصنوعات اور یوٹیلیٹی قیمتوں میں کمی نہ کی جائے۔ پیدا واری لاگت کے باعث مہنگائی یا افراط زر پر قابو پانا ناممکن ہے۔

مزید پڑھیں:دوسرا ون ڈے: نیدر لینڈز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

صدر کاٹی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے شرائط طے کرنے سے پہلے بزنس کمیونٹی سے مشاورت یا اعتماد میں نہیں لیتی، جس کے باعث حکومتی فیصلوں پر ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ سلمان اسلم نے کہا کہ حکومت گزشتہ چند روز میں پہلے ہی بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کر چکی ہے اس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا جواز نہیں بنتا تھا۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور پیٹرولیم لیوی کو کم سے کم سطح پر رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کے بیان سے سرمایہ کاروں اور اسٹیک ہولڈرز میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوتی ہے جس کے اثرات براہ راست اسٹاک مارکیٹ اور ملک میں ہونے والی سرمایہ کاری پر بھی پڑتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا