اسلام کے نظامِ علم و عمل میں "حدیثِ نبویؐ” کو ایک بنیادی ستون کی حیثیت حاصل ہے۔ لغوی طور پر "حدیث” کا مطلب گفتگو یا بات چیت ہے، لیکن شرعی اصطلاح میں حدیث ہر اُس قول، فعل، تقریر یا وصف کو کہا جاتا ہے جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو۔ حدیثِ نبویؐ ہی وہ وسیلہ ہے جس کے ذریعے ہم نہ صرف قرآنِ کریم تک رسائی حاصل کرتے ہیں بلکہ دین کے دیگر تمام شعبوں کو بھی سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔
1. قرآن تک رسائی کا ذریعہ
رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں جہاں قرآن کی تلاوت کا اہتمام بڑھ جاتا ہے، وہیں یہ سوال بھی اہمیت اختیار کرتا ہے کہ ہم قرآن کی ابتدائی آیات، اس کی ترتیب، اور اس کی جامعیت تک کیسے پہنچے؟ سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات، جو وحی کا آغاز ہیں، ہمیں حدیث کے توسط سے ہی معلوم ہوئیں۔ غارِ حرا کا واقعہ، جبریلؑ کا نزول، اور نبی کریمؐ کی ابتدائی کیفیت — یہ سب ہمیں حدیث کے ذریعے ہی معلوم ہوا ہے۔
اسی طرح قرآن کی موجودہ ترتیب — جو نازل ہونے کی ترتیب سے مختلف ہے — ہمیں نبی کریمؐ کے ارشادات کی روشنی میں حدیث کے ذریعے ہی معلوم ہوئی۔ مصحفِ عثمانی کی تدوین کا سارا عمل، حضرت زید بن ثابتؓ کی شہادتوں پر مبنی تحقیق، اور نبی کریمؐ کی منظور کردہ ترتیب — سب حدیث ہی کی مرہونِ منت ہیں۔
2. نبیؐ کی اطاعت قرآن کا حکم ہے
قرآنِ کریم کی متعدد آیات میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرمؐ کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ جوڑا ہے، اور آپؐ کو "اسوہ حسنہ” قرار دیا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اس "اسوہ” کو جانا کیسے جائے؟ نبیؐ کے اقوال، افعال، اور سیرت کے واقعات تک ہماری رسائی صرف اور صرف حدیث کے ذریعے ممکن ہے۔ اگر حدیث نہ ہو تو سنتِ نبویؐ کا علم ممکن نہیں اور اسوۂ حسنہ پر عمل ادھورا رہ جاتا ہے۔
3. قرآن کی تفہیم حدیث کے بغیر ممکن نہیں
قرآن کی بعض آیات بظاہر مختلف یا مبہم لگتی ہیں، جن کی وضاحت صرف نبی اکرمؐ ہی فرما سکتے ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت ابو ثعلبہ خشنیؓ کے واقعات مثال کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں، جہاں ایک آیت کے مفہوم میں اشکال ہوا اور نبی کریمؐ نے اس کی وضاحت فرمائی۔ ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ قرآن کی مکمل تفہیم حدیث کے بغیر ممکن نہیں۔
4. اعتراضات کا جواب حدیث سے ممکن ہے
غیر مسلموں کی طرف سے قرآن پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے جوابات بھی سیرت و حدیث کی روشنی میں ہی دیے جا سکتے ہیں۔ حضرت عدی بن حاتمؓ اور حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ نبی کریمؐ نے اعتراضات کا مدلل جواب دے کر قرآن کی معنوی گہرائی کو واضح کیا۔
نتیجہ: حدیث، دین کا ماخذ اور قرآن کی شرح
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے بقول، "تمام دینی علوم کا سرچشمہ حدیثِ نبویؐ ہے۔” اسی سے قرآن کی تفہیم ہوتی ہے، اسی سے سنت کا تعیّن ہوتا ہے، اور اسی کی بنیاد پر فقہ وجود میں آتی ہے۔ حدیثِ نبویؐ کے بغیر نہ قرآن تک مکمل رسائی ممکن ہے، نہ دین کی روح تک۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح فہم عطا فرمائے، اور نبی کریمؐ کی حدیث پر یقین و عمل کی توفیق بخشے۔
آمین یا رب العالمین۔