ہفتہ, جون 10, 2023
ہفتہ, جون 10, 2023
- Advertisment -

رپورٹر کی مزید خبریں

کاروبارکراچی میں عید سیل سیزن مہنگائی کا نذر ہوگیا۔ تاجر اتحاد

کراچی میں عید سیل سیزن مہنگائی کا نذر ہوگیا۔ تاجر اتحاد

کراچی: تاجروں کا 2022ء عید سیل سیزن ملک میں جاری بدترین سیاسی بحران اور مہنگائی کی نذر ہوگیا، کراچی میں خرید و فروخت کی مجموعی صورتحال گذشتہ سال سے بھی کم رہی، قوتِ خرید کم ہونے کے سبب خریداروں کی دلچسپی سستے مال میں زیادہ رہی۔

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مارکیٹوں میں گہما گہمی، رونقیں اور چہل پہل بڑھ گئی لیکن خریداری 40فیصد سے بھی کم رہی، تجارتی حب کراچی کے شہریوں نے اس سال گزشتہ دس سالوں میں سب سے کم صرف 25ارب روپے کی خریداری کی۔

سیاسی کشیدگی کے اندیشوں کا شکار تاجر مال منجمد ہوجانے کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، رمضان المبارک سے قبل ہی شروع ہونے والے سیاسی بحران سے کاروباری سرگرمیوں پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے پریس و میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ سال کورونا کی بندشوں اور رکاوٹوں کے باوجود کراچی میں 30ارب روپے کا کاروبار ہوا، جبکہ رواں سال اعصاب شکن مہنگائی اور قوت خرید میں کمی کے سبب تقریباً 60 فیصد خریدار عید شاپنگ سے محروم رہے۔

بیشتر تاجروں کا 50 فیصد سے زائد مال فروخت نہ ہوسکا، تاجروں کیلئے کاروباری اخراجات پورا کرنا اور ادھار پر لیئے گئے مال کی ادائیگیوں کے لالے پڑگئے، پورے سال کا سب سے اچھا کاروباری سیزن تباہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال بھی 80 فیصد خریداری خواتین اور بچوں کے کم قیمت ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری، زیبائش کا سامان وغیرہ کی مد میں کی گئی۔ بیشتر خریداروں نے خواہشات کے برعکس صرف ایک سوٹ کی خریداری پر اکتفا کیا، مارکٹوں میں درآمدی اشیاء کے اسٹاک کم ہونے سے مقامی مصنوعات کی فروخت میں تیزی رہی۔

انہوں نے انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا کر غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے اور ان کیلئے زندگی کی بنیادی سہولیات کا حصول مشکل ترین بنا دیا ہے۔ غریب اور متوسط طبقہ کچن کے مسائل میں پھنس کر عید جیسے مذہبی تہوار کی خوشیاں منانے سے بھی قاصر ہے۔

انہوں نے شہر میں امن و امان کے ذمے دار اداروں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں پولیس، ڈاکو اور لٹیرے ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے۔ جو لٹیروں سے بچ گیا وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا، ٹریفک پولیس نے بازاروں کے اطراف پارکنگ کی عدم دستیابی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور یومیہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا دھندہ کیا۔ جیب کتروں کی بھی چاندی ہوگئی۔

متعلقہ خبریں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا