کراچی : ہائیرایجوکیشن کمیشن(HEC) نے اپنی ٹیم کے ہمراہ آج آل پاکستان یونیورسٹیز بی پی ایس ٹیچرز ایسوسی ایشن (APUBTA) کے احتجاجی مظاہرہ میں اپوبٹا کے موقف کو تسلیم کرتے ہوے رمضان کے فوری بعد جملہ پالیسی کے اجرا پہ یقین دہانی کروادی
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی، بی پی ایس اساتذہ کو پروموشن دینے سے مسلسل انکار کر رہا تھا جو نہ صرف امتیازی ہے بلکہ درحقیقت جائز بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔ اس امتیازی سلوک کی وجہ ایچ۔ای۔سی کا "ایک ملک دو نظام” کا فارمولہ ہے جو جامعات کے اساتذہ میں تفریق کا باعث بن رہا ہے۔ موجودہ نظام بی۔پی۔ایس فیکلٹی کے مقابلے میں متوازی طور پر نہ صرف ٹی۔ٹی۔ایس فیکلٹی کو تیز رفتار ترقیابی کا رستہ مہیا کرتا ہے بلکہ بی۔پی۔ایس فیکلٹی کو بار بار سیلیکشن کے عمل میں الجھا کر ترقی کے بنیادی حق سے محروم بھی کرتا ہے۔ ملک بھر کی جامعات کے اساتذہ نے اپنے وقار کے لیے آج اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی کیونکہ نام نہاد انتہائی معزز ادارے ایچ ای سی کی اس خلاف ورزی اور ظالمانہ رویے کی وجہ سے مختلف اساتذہ کو بغیر کسی ترقی کےایک ہی گریڈ پر ریٹائر کیا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایشن نے گزشتہ سال ایچ ای سی کی درخواست پر ایک مسودہ پیش کیا تھا لیکن اس کی منظوری کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے حالانکہ ایچ ای سی کے عہدیداروں کے ساتھ ایسوسی ایشن کی بیس سے زائد میٹنگز ہو چکی تھیں۔ تاخیری حربے بی پی ایس اساتذہ کو احتجاج تک لے آئے، چونکہ ایچ ای سی انتظامیہ، ٹی ٹی ایس فیکلٹی، اور ایچ ای سی کے عملے کو وہ سہولیات فراہم کرتا ہے جس نے فیکلٹی میں سنیارٹی کے شدید مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔
ایچ ای سی نے یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو گرا دیا ہے۔ درحقیقت وہ آئے روز نئے معیار متعین کرتا تھا جو پچھلی پالیسیوں سے متصادم ہوتے ہیں اور پہلے سے تعینات شدہ ملازمین کی رضامندی کے بغیر ان پر بھی وہی پابندیاں عائد کرتا ہے۔ محرومی اور استحصال کی یہ صورت حال پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں میں 90% تدریسی طبقے کے لیے یقیناً پریشان کن ہے۔
اپوبٹا کی ددعوت پر مختلف میڈیا حکام، رپورٹرز، سماجی کارکنان، انسانی حقوق کے نمائیندگان، بار کونسل و طلبہ تنظیموں کے نمائندگان، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے اراکین اور مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے احتجاج میں شرکت کی ہے۔
انہوں نے یونیورسٹی کے معزز اساتذہ اور معاشرے کی فکری قیادت کے موقف کی بھرپور تائید و حمایت کی ہے اور حکومت سے یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو بچانےکا مطالبہ کیا ہے۔