لاہور کے تاریخی شاہی قلعے میں معروف نجی کمپنی نے کارپوریٹ ڈنر کے نام پر تقریب کی اجازت لی اور مہندی کی تقریب رچا لی۔
شاہی قلعہ کے افسران نے بھی سارا دن کسی سے کچھ نہ پوچھا اور انتظامات ہونے دیے۔ خبر میڈیا پر نشر ہوئی تو وزیراعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری نے نوٹس لے لیا۔
جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ اس کا بھانڈا کہیں نہ کہیں پھوٹ ہی جاتا ہے۔ ایسا ہی ہوا لاہور کے شاہی قلعہ میں جہاں ایک معروف نجی کمپنی نے 100 افراد کے لیے کارپوریٹ ڈنر کی اجازت لی۔ اور رچا لی مہندی کی تقریب، جس میں 300 مہمانوں نے شرکت کی۔
شاہی باورچی خانے میں مہندی کی خبر باہر نکلی تو ہلچل مچ گئی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے فورٹ انچارج بلال طاہر کو معطل کر دیا، جبکہ ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے نجی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے تھانے میں درخواست دے دی۔
وزیراعلی پنجاب کے علم میں یہ معاملہ آیا تو انہوں نے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلٰی کا کہنا تھا شاہی قلعے جیسی تاریخی عمارت میں شادی کی تقریب کا انعقاد سنگین غفلت اور کوتاہی ہے۔
شاہی کچن میں کارپوریٹ ڈنر کی اجازت ہے لیکن شادی بیاہ یا مہندی جیسی تقریبات کی اجازت نہیں، تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے، کیا والڈ سٹی اور شاہی قلعے کے افسران اتنے معصوم تھے کہ انہیں سمجھ ہی نہ آیا کہ سارا دن انتظامات مہندی کے ہوتے رہے اور وہ کیوں آنکھیں بند کیے چپ سادھے رہے۔
دوسری طرف ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری کا کہنا ہے کہ نجی کمپنی نے شاہی قلعے میں سالانہ ڈنر کے نام پر تحریری اجازت مانگی تھی اور پھر نجی کمپنی نے سالانہ ڈنر کے بجائے شادی کی تقریب رچا دی ۔کامران لاشاری نے کہا کہ نجی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست دے دی جبکہ شاہی قلعے کے انچارج محمد بلال کو بھی معطل کردیا گیا ہے.