رپورٹ : آغاخالد
سندھ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں بدعنوانی کی ایک با رپھرسنگین شکایات پر نیب نے تحقیقات شروع کردیں ہیں اوراپنے نوٹسز نمبر6787 میں 2016 سے اخبارات کو جاری کئے گئے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں .
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے دائر کئے گئے دو الگ الگ ریفرنسز میں سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن سمیت محکمہ کے 22 سے زیادہ افسران اور ان کے سہولت کاروں کو 5 ارب کی بدعنوانی میں چالان کیا گیا اور ان کی گرفتاریاں ہوئیں جن میں سے بیشتر اب بھی ضمانتوں پر ہیں .نیب کو ملنے والی شکایات میں ایک بار پھر موجودہ ڈائریکٹر انفارمیشن برائے اشتہارات ذوالفقارشاہ کی بدعنوانیوں کے کچھ ثبوت بھیجے گئے تھے ، جس پر نیب نے ایک بار پھر نئے سرے سے ملزمان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے پچھلے تین سال کے اشتہارات کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے .
سید ذولفقار شاہ کے لئے مشہور ہے کہ انہیں سابق وفاقی وزیر اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سفارش پر اشتہارات کا چارج دیا گیا تھا جو خود بھی اب نیب کی تحویل میں ہیں .سید ذوالفقار شاہ کے چارج سنبھالنے کے بعد کئی اخبارات اور رسائل نے ان کی جانب سے کمیشن طلب کرنے کی شکایات اعلی حکام کو پہنچائیں اور ان کی جانب سے کئے گئے اس دعوی کے ثبوت بھی دیئے گئے کہ وہ بعض اعلی افسران اور سیاسی شخصیات کا خرچہ برداشت کرتے ہیں اس لئے انہیں کوئی اس عہدے سے نہیں ہٹا سکتا اور اس طرح کی دیگر خبریں بھی کئی اخبارات میں شائیع ہوئیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جاسکی اور اب متاثرین نے اس سلسلے میں نیب سے رابطہ قائم کرکے کچھ ثبوت پیش کئے جس پر ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں .
تاہم ذولفقار شاہ کا کہنا ہے کہ وہ میرٹ پر اشتہارات جاری کرتے ہیں کسی سے زیادتی نہیں کی کچھ لوگ ذاتی عداوت یا ناپسندیدگی کی وجہ سے انہیں بدنام کررہے ہیں جبکہ نیب کی جانب سے تحقیقات میں تیزی آگئی ہے اور گزشتہ 15روز کے دوران تین متاثرین نے نیب میں پیش ہوکر اپنے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں کہ کس طرح سرکاری اشتہارات کے عوض ان سے کمیشن طلب کیا جاتا ہے اور نہ دینے کی صورت میں میرٹ پر ہونے کے باوجود لسٹ سے ان کے نام نکال دیئے جاتے ہیں .
یاد رہے کہ اب اکثر سرکاری محکمے اشتہارات کے اجراء کے سفارشی لیٹر کے ساتھ قومی اخبارات کی ایک فہرست بھی عموماً سندھ انفارمیشن کو بھیجتے ہیں کہ وہ ان اخبارات کو ہی اشتہارات جاری کریں مگر ذولفقار شاہ پر الزام ہے کہ وہ ان کے نام کاٹ کر زیادہ کمیشن کے عوض ڈمی اخبارات کو زیادہ اشتہارات جاری کرتے ہیں اب نیب کو فراہم کئے جانے والے ریکارڈ سے بھی یہ بات منظر عام پر آسکے گی کہ سید ذولفقار شاہ پر لگائے گئے الزامات میں کس قدر صداقت ہے .
بشکریہ روزنامہ خبریں