24 اکتوبر کو جامعہ اردو کی سنڈیکیٹ کا 49 واں اجلاس وائس چانسلر کی زیر صدارت گلشن اقبال کیمپس میں منعقد ہوا جس میں اہم معاملات زیر غور آئے۔ اجلاس میں سابقہ سنڈیکیٹ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق پر بحث ہوئی، تاہم ٹائم پے اسکیل اور کیڈر تبدیلی کے حوالے سے متعدد اعتراضات کے باعث ان فیصلوں پر عمل درآمد کو مؤخر کر دیا گیا۔
اجلاس میں ایجنڈے کی شق نمبر 1 کے تحت 48 ویں اجلاس کی روداد پر توثیق کے معاملے پر سنڈیکیٹ کی رکن پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی نے اعتراض جمع کروایا اور عدالت سے متعلق احکامات فراہم کرنے کی درخواست کی، مگر انتظامیہ اس حوالے سے عدالتی احکامات پیش کرنے میں ناکام رہی۔
سابقہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق اور قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے مبینہ عدالتی فیصلے کو جواز بنا کر ٹائم پے اسکیل کے ذریعے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے عہدوں پر ترقیاں بغیر سینٹ کی منظوری کے کر دی تھیں اور اس پر فنانشل امپیکٹ کی منظوری کے بغیر پے فکسیشن کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹائم پے اسکیل کے عمل درآمد کو فی الحال روکا جائے گا اور اگلے اجلاس میں عدالتی احکامات، قانونی ماہر کی رائے، اپ گریڈ ہونے والے تمام ملازمین کی تفصیلات، اور فنانشل امپیکٹ کے بارے میں مکمل رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
اجلاس میں خرم مشتاق اور محمد معراج نامی دو ملازمین کے کیڈر کی تبدیلی پر بھی غور ہوا۔ ان کو اسسٹنٹ رجسٹرار کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، جو کہ سلیکشن بورڈ کے ذریعے ہونا چاہئے تھا اور سینٹ کی توثیق درکار تھی۔ اس فیصلے کو بھی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا اور ان ملازمین کو فوری طور پر اسسٹنٹ رجسٹرار کے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت دی گئی۔
سنڈیکیٹ کے اراکین نے ان تمام خلاف ضابطہ اقدامات کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی سفارش کی، تاکہ سابقہ قائم مقام وائس چانسلر روبینہ مشتاق اور قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق کے خلاف مزید کاروائی کی جا سکے۔