تحریر : مزمل حسین
گورنمنٹ کالج آف فزیکل ایجوکیشن سکھر، جسے حکومت سندھ نے سندھ میں فزیکل ایجوکیشن میں ڈپلومہ اور ڈگری کی تدریس کے لیے قائم کیا تھا ۔ ڈپلومہ اور ڈگری میں سات، سات لازمی مضامین (تھیوری بمہ پریکٹیکل) پڑھائے جانے ہوتے ہیں ۔ اس لیے اس کالج کی ایس این ای میں فزیکل ایجوکیشن کے 3 اسیسٹنٹ پروفیسرز اور 6 لیکچرار رکھے گئے ۔
جب کہ کالج کی ہم نصابی سرگرمیوں کیلئے 1 ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن بھی رکھا گیا ۔ یعنی اس طرح فزیکل ایجوکیشن کے ٹوٹل 10 اساتذہ کرام رکھے گئے ہیں۔ تاہم اس وقت محکمہ تعلیمات سندھ کی جانب سے کالج میں فزیکل ایجوکیشن کے 6 میں سے صرف 1 لیکچرار اور 1 ڈائریکٹر فزیکل ایجوکیشن تعینات ہیں ۔
مذید پڑھیں :اُم رباب چانڈیو کی 21 ویں سالگرہ پر سماجی تنظیموں کی جانب سے پروگرام کا انعقاد
حیرت انگیز طور پر فزیکل ایجوکیشن کے اسیسٹنٹ پروفیسرز کی 3 اور فزیکل ایجوکیشن کے لیکچرارز کی 5 پوسٹس خالی ہیں ۔ ادھر ماہرین تعلیم نے حکومت سندھ اور محکمہ تعلیم کالج سے سوال کیا ہے کہ فزیکل ایجوکیشن کا صرف 1 لیکچرار 14 مضامین کیسے پڑھا سکتا ہے ؟
اور کالج سے نکلنے والے ڈپلومہ اور ڈگری ہولڈر طلبا کا معیار تعلیم کیسا ہو گا ؟ ۔
ماہرین تعلیم کا مطالبہ ہے کہ فزیکل ایجوکیشن ایسوسی ایشنز کے عہدہ داران اور سپلا کے رہنما اس حوالے سے خصوصی توجہ دیں اور سندھ کے طلبا کی مذید بہتری کیلئے یعنی اس مسئلہ کے حل کے لئے فوری طور پر میدان عمل میں پیش قدمی کریں ۔