کراچی : تحریک لیبک پاکستان کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نے امیرِ تحریک سے بغاوت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ احتجاجی مظاہروں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
علامہ رضی حیسنی نے اعلان کیا ہے کہ کارکن احتجاجی مظاہرے ختم کر دیں ۔ جو بات ٹیبل پر ہو سکتی ہے وہ سڑکوں پر نہیں ہو سکتی ۔مرکزی شوریٰ بھی اپنی ضد چھوڑ دے ۔
مزید پڑھیں :بھارتی سپریم کورٹ نے تحریفِ قرآن کی درخواست مسترد کر دی
علامہ رضی حسینی نے کہا ہے کہ سعد رضوی اپنی ضد چھوڑ دیں ورنہ قوم آپ سے مایوس ہو جائے گی ۔ اگر مرکزی قیادت اپنی ضد پر رہی تو ہمارا اور قوم کا آپ سے کوئی تعلق نہیں رہے گا ۔
واضح رہے کہ علامہ رضی حسینی دو روز قبل مولانا مفتی مبارک العباسی کے ہمراہ زخمی کارکنان کی عیادت کرنے جناح اسپتال گئے تھے جہاں پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا ۔ جس کے بعد ان کا یہ ویڈیو بیان پولیس کی تحویل سے ہی جاری ہوا ہے ۔
مذید پڑھیں :مفتی منیب الرحمن کا TLP کے حوالے سے اہم پریس کانفرنس کا اعلان
اس حوالے سے تحریک لبیک کے کارکنان کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویڈیو بیان پولیس کی جانب سے زبردستی دلوایا گیا ہے اور ویڈیو بیان میں علامہ رضی حسینی کیوں کہ دیکھ کر بیان پڑھ رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان پر سخت دبائو ڈال کر بیان جاری کرایا گیا ہے ۔
تاہم بعض کارکنان کا کہنا ہے کہ علامہ رضی حسینی پہلے بھی مقتدر حلقوں کے رابطے میں تھے جن کی گفتگو اکثر علیحدہ ہوتی تھی ۔